پاکستانی فلمیں تعداد میں کم اوپر سے معیاری بھی نہیں فاریہ بخاری

سینما گھروں کودوبارہ آباد کرنا چاہتے ہیں تو پھر اعلی معیار کی فلمیں بنائیں، اداکارہ


Qaiser Iftikhar August 19, 2017
موجودہ حالات میں فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جوزمینی حقائق کے مطابق کام کرسکیں، فاریہ۔ فوٹو : فائل

اداکارہ وماڈل فاریہ بخاری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے باوجود مختصر تعداد میں فلمیں بنائی جا رہی ہیں اور ان کا معیار بھی فلم بینوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہا، جس کی وجہ سے سینما گھروں کی ویرانی میں اضافہ کے امکانات بڑھنے لگے ہیں۔


فاریہ بخاری نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں پاکستان فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق فلمیں بنائیں تاکہ نگار خانوں کی رونقیں بحال اورسینما گھروں کی ویرانی کا خاتمہ ہوسکے۔

اداکارہ نے کہا کہ ماضی کی بات کی جائے تو ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جن میں بننے والی شاہکار فلموں کوغیرملکی سرمایہ کاروں نے پروڈیوس کیا تھا۔ اگرآج بھی ان کی خدمات حاصل کی جائیں اوراچھی فلمیں بنانے کی یقین دہانی کروائی جائے تویقیناً پاکستانی سینما گھروں سے بالی وڈ فلموں کا ''راج'' ختم ہوسکتا ہے۔ وگرنہ عید، جشن آزادی اور دیگر تہواروں پربالی وڈ فلمیں ہی سینما گھروں کی زینت بنتی رہیں گی۔

فاریہ نے کہا کہ اکثر نیوز چینلز پر اور اخبارات میں ایسی خبریں ہوتی ہیں کہ پاکستان فلم اورسینما کی بقاء کے لیے بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں بہت ضروری ہیں، مگریہ بات کوئی نہیں کرتا کہ جب ماضی میں فلم اورسینما کا بزنس عروج پرتھا تواس وقت کوئی بھی بالی وڈ فلم یہاں نمائش کے لیے پیش نہیں ہوتی تھی۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بحث میں پڑنے کی نہیں ہے کہ بالی وڈ فلمیں نہ لگیں، سوچنا تویہ چاہیے کہ کس طرح سے اچھی فلمیں بنائی جائیں، تاکہ ہمارے لوگ اپنی ہی فلمیں دیکھنے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے، اگر آج اس پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو پھر حالات ہمارے بس میں نہیں رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں