ٹرانس شپمنٹ اسمگلنگ کیس میں ایف بی آر نے تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنا دی
4 رکنی ٹیم کے5معاونین ہونگے، ہر 15 روز بعد ڈی جی انٹیلی جنس کو رپورٹ دیگی
PESHAWAR:
ملک میں ٹرانس شپمنٹ کے درآمدی کنسائمنٹ کے ذریعے بھاری مقدار میں موبائل فونز اور الیکٹرونکس مصنوعات کی اسمگلنگ کے حالیہ واقعے کے بعد تحقیقات کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایف بی آر نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس ضمن میں ڈائریکٹرجنرل ایف بی آرشوکت علی نے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میسرزکے کے میٹل انڈسٹری کے سمڑیال ڈرائی پورٹ (سیالکوٹ) جانے والے کنسائمنٹ کا اچانک غائب ہو جانے کا واقعہ تشویشناک ہے جس کا پتا ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ کراچی سے ٹرانزٹ پاس (ٹی پی) نمبر KAPW-TP-24953کے تحت کلیرکرائے گئے درآمدی کنسائمنٹ کے کنٹینر نمبر PONU-0673711 کے پکڑے جانے سے چلا۔
ذرائع کے مطابق یہ اتنا بڑا معاملہ ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح کی ٹیم کے ذریعے تحقیقات ضروری ہے اس لیے فی الفور 4 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم فوری طور پر تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ اس جے آئی ٹی کی معاونت کے لیے5 مزیدافسران پر مشتمل معاونتی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اس امر کی تحقیقات کریں گے کہ مذکورہ درآمد کنندہ ادارے کی جانب سے اب تک کتنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس سمڑیال ڈرائی پورٹ سے کی گئی ہیں، اس 4 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹرریجنل راولپنڈی عبدالوحیدمروت ہوں گے جبکہ باقی ماندہ 3 اراکین میں ڈپٹی یا اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے ایس ریجنل آفس کراچی، سپرنٹنڈنٹ ریجنل آفس لاہور سلیم اللہ خان اورانٹیلی جنس افسر ریجنل آفس کراچی اکمل ہاشمی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 5 افسران ضرورت کے تحت جے آئی ٹی کی مدد کریں گے، ان میں ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس راولپنڈی افضل احمد وٹو، سپرنٹنڈنٹ ریجنل آفس کراچی طارق رفیق، انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس کراچی یاورعباس، انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس لاہور حمید بھٹی اور انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس فیصل آباد محمد سلیم شامل ہیں، جے آئی ٹی ڈائریکٹر جنرل کو تحقیقات کی انکوائری مکمل ہونے تک ہر دوسرے پیر کو 15 روزہ رپورٹ جمع کرائے گی۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ ڈرائی پورٹ سے کلیئرنس کے لیے منگوایا گیا کنسائنمنٹ کراچی میں ہی خالی کرکے اس میں گڈز ڈیکلیریشن (جی ڈی) کے مطابق سامان بھر کے مذکورہ ڈرائی پورٹ سے کلیئرکرنا تھا تاہم اس درآمدی کنسائمنٹ میں بھاری مقدار میں موبائل فونز اور الیکٹرونکس مصنوعات تھیں جسے کراچی میں ہی فروخت کیا جاناتھا مگر خفیہ اطلاع پر ایف بی آر کے کسٹمزانٹیلی جنس حکام نے اسے پکڑلیاتھا۔
ملک میں ٹرانس شپمنٹ کے درآمدی کنسائمنٹ کے ذریعے بھاری مقدار میں موبائل فونز اور الیکٹرونکس مصنوعات کی اسمگلنگ کے حالیہ واقعے کے بعد تحقیقات کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ایف بی آر نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ اس ضمن میں ڈائریکٹرجنرل ایف بی آرشوکت علی نے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میسرزکے کے میٹل انڈسٹری کے سمڑیال ڈرائی پورٹ (سیالکوٹ) جانے والے کنسائمنٹ کا اچانک غائب ہو جانے کا واقعہ تشویشناک ہے جس کا پتا ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ کراچی سے ٹرانزٹ پاس (ٹی پی) نمبر KAPW-TP-24953کے تحت کلیرکرائے گئے درآمدی کنسائمنٹ کے کنٹینر نمبر PONU-0673711 کے پکڑے جانے سے چلا۔
ذرائع کے مطابق یہ اتنا بڑا معاملہ ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح کی ٹیم کے ذریعے تحقیقات ضروری ہے اس لیے فی الفور 4 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم فوری طور پر تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ اس جے آئی ٹی کی معاونت کے لیے5 مزیدافسران پر مشتمل معاونتی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اس امر کی تحقیقات کریں گے کہ مذکورہ درآمد کنندہ ادارے کی جانب سے اب تک کتنے کنسائمنٹس کی کلیئرنس سمڑیال ڈرائی پورٹ سے کی گئی ہیں، اس 4 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹرریجنل راولپنڈی عبدالوحیدمروت ہوں گے جبکہ باقی ماندہ 3 اراکین میں ڈپٹی یا اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے ایس ریجنل آفس کراچی، سپرنٹنڈنٹ ریجنل آفس لاہور سلیم اللہ خان اورانٹیلی جنس افسر ریجنل آفس کراچی اکمل ہاشمی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 5 افسران ضرورت کے تحت جے آئی ٹی کی مدد کریں گے، ان میں ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس راولپنڈی افضل احمد وٹو، سپرنٹنڈنٹ ریجنل آفس کراچی طارق رفیق، انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس کراچی یاورعباس، انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس لاہور حمید بھٹی اور انٹیلی جنس افسر ریجنل آفس فیصل آباد محمد سلیم شامل ہیں، جے آئی ٹی ڈائریکٹر جنرل کو تحقیقات کی انکوائری مکمل ہونے تک ہر دوسرے پیر کو 15 روزہ رپورٹ جمع کرائے گی۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ ڈرائی پورٹ سے کلیئرنس کے لیے منگوایا گیا کنسائنمنٹ کراچی میں ہی خالی کرکے اس میں گڈز ڈیکلیریشن (جی ڈی) کے مطابق سامان بھر کے مذکورہ ڈرائی پورٹ سے کلیئرکرنا تھا تاہم اس درآمدی کنسائمنٹ میں بھاری مقدار میں موبائل فونز اور الیکٹرونکس مصنوعات تھیں جسے کراچی میں ہی فروخت کیا جاناتھا مگر خفیہ اطلاع پر ایف بی آر کے کسٹمزانٹیلی جنس حکام نے اسے پکڑلیاتھا۔