جھڈو میں شادی سے15روز قبل اغوا ہونے والی لڑکی قتل
لاش ملزم کے گھر سے ملی، مقتولہ کو مایوں کی تقریب کے دوران ایک درجن مسلح افراد نے اغوا کیا تھا
شادی سے15روز قبل اغوا کی گئی لڑکی کی لاش اغوا کار کے گھر سے مل گئی۔
جھڈو پولیس نے نواحی علاقے گھگھ موری میں شہریوں کی اطلاع پر امیر کپری نامی شخص کے گھر چھاپہ مارا اور مقتولہ جمعیت دختر پریل کپری کی لاش برآمد کر لی ہے۔
متوفیہ نوکوٹ کے نواحی علاقے فقیر محمد کمبوہ کی رہائشی تھی جسے اس کی شادی سے15 روز قبل مایوں بیٹھنے کے دوران ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا ۔ جس کا مقدمہ مغویہ کے والد پریل کی مدعیت میں حسین بخش کپری اور رسول بخش کپری سمیت6 افراد کے خلاف نوکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے اس مقدمے میں 4 افراد کو حراست میں لیا تھا لیکن مرکزی ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے جبکہ لڑکی کی بازیابی کے لیے اہلخانہ نے سر توڑ کوششیں کیں اور احتجاج بھی کیا، لیکن پولیس بااثر افراد کی سر پرستی کے باعث نامزد مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے اور لڑکی کی بازیابی میں ناکام رہی۔
متوفیہ کی والدہ صحت بی بی اور بھائی امین کپری نے صحافیوں کو بتایا کہ55سالہ ملزم حسین بخش کپری جو کہ پولیس کو درجنوں مقدمات میں مطلوب ہے نے جمعیت کا رشتہ مانگا تھا لیکن زائد عمر اور ملزم کے کرمنل ریکارڈ کے باعث ہم نے انکار کر دیا ۔ ملزم نے دھمکی دی کہ وہ جمعیت کو اغوا کرا لے گا اور اس کی شادی کہیں اور نہیں ہونے دے گا۔ ہم شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ ملزمان نے جمعیت کو اسلحہ کے زور پر اغوا کر لیا۔ جس کا مقدمہ ہم نے درج کرایا لیکن پولیس نے نشاندہی کے باوجود ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔ ملزمان نے ہمیں فون پر دھمکی دی کہ اگر آپ لوگوں نے مقدمہ واپس نہ لیا تو لڑکی کو قتل کر دیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قتل میں ملوث ملزمان حیات ٹنگڑی، حسین بخش کپری اور امیر بخش ٹنگڑی کو جلد گرفتار کیا جائے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور15 روز گزرجانے کے باوجود لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر ڈی ایس پی جھڈو ایوب درس اور ایس ایچ او نوکوٹ محمد افضل کو معطل کرتے ہوئے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی ہے جس پر پولیس نے پھرتی دکھاتے ہوئے مرکزی ملزم حسین کپری اور امیر بخش کو گرفتار کر لیا ہے۔
جھڈو پولیس نے نواحی علاقے گھگھ موری میں شہریوں کی اطلاع پر امیر کپری نامی شخص کے گھر چھاپہ مارا اور مقتولہ جمعیت دختر پریل کپری کی لاش برآمد کر لی ہے۔
متوفیہ نوکوٹ کے نواحی علاقے فقیر محمد کمبوہ کی رہائشی تھی جسے اس کی شادی سے15 روز قبل مایوں بیٹھنے کے دوران ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا ۔ جس کا مقدمہ مغویہ کے والد پریل کی مدعیت میں حسین بخش کپری اور رسول بخش کپری سمیت6 افراد کے خلاف نوکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے اس مقدمے میں 4 افراد کو حراست میں لیا تھا لیکن مرکزی ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے جبکہ لڑکی کی بازیابی کے لیے اہلخانہ نے سر توڑ کوششیں کیں اور احتجاج بھی کیا، لیکن پولیس بااثر افراد کی سر پرستی کے باعث نامزد مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے اور لڑکی کی بازیابی میں ناکام رہی۔
متوفیہ کی والدہ صحت بی بی اور بھائی امین کپری نے صحافیوں کو بتایا کہ55سالہ ملزم حسین بخش کپری جو کہ پولیس کو درجنوں مقدمات میں مطلوب ہے نے جمعیت کا رشتہ مانگا تھا لیکن زائد عمر اور ملزم کے کرمنل ریکارڈ کے باعث ہم نے انکار کر دیا ۔ ملزم نے دھمکی دی کہ وہ جمعیت کو اغوا کرا لے گا اور اس کی شادی کہیں اور نہیں ہونے دے گا۔ ہم شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ ملزمان نے جمعیت کو اسلحہ کے زور پر اغوا کر لیا۔ جس کا مقدمہ ہم نے درج کرایا لیکن پولیس نے نشاندہی کے باوجود ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔ ملزمان نے ہمیں فون پر دھمکی دی کہ اگر آپ لوگوں نے مقدمہ واپس نہ لیا تو لڑکی کو قتل کر دیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قتل میں ملوث ملزمان حیات ٹنگڑی، حسین بخش کپری اور امیر بخش ٹنگڑی کو جلد گرفتار کیا جائے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور15 روز گزرجانے کے باوجود لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر ڈی ایس پی جھڈو ایوب درس اور ایس ایچ او نوکوٹ محمد افضل کو معطل کرتے ہوئے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی ہے جس پر پولیس نے پھرتی دکھاتے ہوئے مرکزی ملزم حسین کپری اور امیر بخش کو گرفتار کر لیا ہے۔