ڈاکٹررتھ فاؤ مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک

ڈاکٹررتھ فاؤ کی آخری رسومات کراچی کے سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل میں اداکی جارہی ہیں


ویب ڈیسک August 19, 2017
1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو پاکستان کی شہریت سے نوازا گیا۔ فوٹو: آن لائن

پاکستان کی مدر ٹریسا کہلانے والی معروف جرمن سماجی کارکن ڈاکٹر رتھ فاؤ کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ مختصر علالت کے بعد 10 اگست 2017 کو کراچی میں انتقال کرگئی تھیں، ان کی آخری رسومات سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل میں ادا کرنے کے بعد ان کا جسدِ خاکی پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ کراچی کے گورا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جہاں تینوں مسلح افواج کے دستوں نے ان کی قبر پر گارڈ آف آنر پیش کیا اور ان کی قبر پر پھول بھی چڑھائے۔



ڈاکٹر رتھ فاؤ کی آخری رسومات میں صدر مملکت ممنون حسین، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، گونرسندھ محمد زبیر اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت ممتاز سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، عظیم سماجی کارکن کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر سیکیورٹی پاسز جاری کیے گئے اور اس موقع پر شاہراہ عراق کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے جبکہ شاہراہِ فیصل کو جزوی طور پر بند کردیا گیا۔



ڈاکٹر رُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، کراچی میں انہوں نے سسٹر بیرنس کے ساتھ میکلوڈ روڈ پر ڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی پھر کچھ عرصے بعد میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی، یہ سینٹر 1965 تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔



حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کوجذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیربنایا اور1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو پاکستان کی شہریت سے نوازا گیا۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ ہی کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قراردیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جزام پرقابو پایا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔