سندھ کے 6 اضلاع کو جدید بنانے کا خواب ادھورا

ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام نامکمل منصوبوں پر پیشرفت کرنے کے ساتھ التوا کا شکار منصوبے روبہ عمل لائے جائیں۔

حکومت کی مدت پوری ہوگئی ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے سود پر حاصل کردہ اربوں روپے پر سندھ کے خزانے سے کروڑوں روپے سود کی مد میں ادا کرنا پڑے گا۔ فوٹو: آئی این پی/ فائل

PORTLAND, ME, US:
سندھ حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث سندھ کے 6 اضلاع کوجدید سہولیات کی فراہمی کا خواب ادھورا ہی رہ گیا اور پانچ سال کے دوران مسلسل افسران کے تبادلوں و تقرریوں کے باعث ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور سندھ حکومت کے اشتراک سے اندرون سندھ کی ترقی کے تمام منصوبے صرف خواب بن کر رہ گئے ہیں۔

اخباری اطلاعات کے مطابق موجودہ حکومت کے قیام کے فوری بعد 2008 میں صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر سندھ سٹیز امپروومنٹ پروگرام مرتب کیا گیا جس کے تحت پہلے مرحلے میں خیرپور، سکھر، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد اور روہڑی کے لیے ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے اشتراک سے 400 ملین ڈالرز کے منصوبے تیار کیے گئے جس میں 300 ملین ڈالر ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے قرضے کے طور پر جب کہ 100 ملین ڈالر سندھ حکومت نے اپنے بجٹ سے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔


اس مقصد کے لیے سکھر میں نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشنز کا قیام عمل میں لایا گیا جب کہ دوسرے مرحلے میں میرپورخاص، ٹنڈوالہیار، عمرکوٹ، سانگھڑ، ٹنڈوآدم اور شہداد کوٹ کے لیے سندھ سروسز کارپوریشنز کا قیام عمل میں لانا تھا۔ ذرایع کے مطابق تین سال کے دوران 400 ملین ڈالر کے منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ابھی تک 50 ملین ڈالرز کے منصوبے بھی مکمل نہیں ہوسکے ہیں اور سیاسی مداخلت، سندھ حکومت کے ذمے داران کی سست روی اور عدم دلچسپی کے باعث سندھ کے عوام کی تقدیر بدلنے والے تمام منصوبے التوا کا شکار ہیں۔

اس کے برعکس گاڑیاں خریدنے اور دفاتر بنانے کا عمل تیزی سے جاری ہے لیکن عوامی منصوبے سرد خانے کی نذر کردیے گئے ہیں۔ حکومت کی مدت پوری ہوگئی ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے سود پر حاصل کردہ اربوں روپے پر سندھ کے خزانے سے کروڑوں روپے سود کی مد میں ادا کرنا پڑے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام نامکمل منصوبوں پر پیشرفت کرنے کے ساتھ التوا کا شکار منصوبے روبہ عمل لائے جائیں۔
Load Next Story