اقتصادی راہداری 7ویں جی سی سی کئی منصوبوں کیلیے مالی معاونت کی درخواست متوقع
ساتواں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی اجلاس ستمبرمیں ہوگا، ذرائع
وفاقی حکومت چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) فریم ورک کے تحت 3موٹرویز کے منصوبوں کے علاوہ کوئٹہ کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور چنیوٹ آئرن اوور منصوبہ رواں سال جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) میں مالی معاونت کی منظوری کے لیے پیش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت چھٹی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) میں منظور ہونے والے منصوبوں کی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام تیز کر دیا گیا ہے، چھٹی جے سی سی میں وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک کے مین روٹ کو لنک کرنے کے لیے 3 مختلف شاہراہوں کے منصوبے پیش کیے گئے تھے، ان منصوبوں میں 90 کلو میٹر نوکنڈی تا پنجگور روڈ، 364 کلومیٹر گلگت شندور چترال روڈ، 228 کلومیٹر میرپور مظفرآباد مانسہرہ روڈ شامل ہیں، یہ شاہراہیں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے مین روٹ کو لنک کرنے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل قرار دی جاتی ہیں اور ان شاہراہوں کی تعمیر سے مقامی آبادی کو بھی فائدہ حاصل ہو گا، سی پیک فریم ورک میں شامل کی جانے والی ان 3شاہراہوں کی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام جاری ہے۔
پلاننگ کمیشن کے ذرائع کے مطابق ستمبر میں ہونے والی ساتویں جے سی سی میں ان شاہراہوں کو مالی معاونت (فنڈنگ) کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ اقتصادی راہداری کی چھٹی جے سی سی میں ہی کوئٹہ کے لیے پٹ فیڈر کنال سے واٹر سپلائی کی اسکیم کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا تھا، اس منصوبے سے کوئٹہ کے مکینوں کے لیے پانی فراہم کیا جائے گا، یہ منصوبہ بھی ستمبر میں متوقع سی پیک کی ساتویں جے سی سی میں مالی معاونت کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ چنیوٹ میں آئرن اوور کے منصوبے کو بھی مالی معاونت کے حصول کے لیے آئندہ جے سی سی میں پیش کیا جائے گا، آئرن اوور منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو خام لوہے کے ذخائر کی دریافت سے متعلق ہے۔
ذرائع کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے تحت چھٹی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) میں منظور ہونے والے منصوبوں کی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام تیز کر دیا گیا ہے، چھٹی جے سی سی میں وفاقی حکومت کی جانب سے سی پیک کے مین روٹ کو لنک کرنے کے لیے 3 مختلف شاہراہوں کے منصوبے پیش کیے گئے تھے، ان منصوبوں میں 90 کلو میٹر نوکنڈی تا پنجگور روڈ، 364 کلومیٹر گلگت شندور چترال روڈ، 228 کلومیٹر میرپور مظفرآباد مانسہرہ روڈ شامل ہیں، یہ شاہراہیں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے مین روٹ کو لنک کرنے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل قرار دی جاتی ہیں اور ان شاہراہوں کی تعمیر سے مقامی آبادی کو بھی فائدہ حاصل ہو گا، سی پیک فریم ورک میں شامل کی جانے والی ان 3شاہراہوں کی فزیبلٹی اسٹڈی پر کام جاری ہے۔
پلاننگ کمیشن کے ذرائع کے مطابق ستمبر میں ہونے والی ساتویں جے سی سی میں ان شاہراہوں کو مالی معاونت (فنڈنگ) کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ اقتصادی راہداری کی چھٹی جے سی سی میں ہی کوئٹہ کے لیے پٹ فیڈر کنال سے واٹر سپلائی کی اسکیم کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا تھا، اس منصوبے سے کوئٹہ کے مکینوں کے لیے پانی فراہم کیا جائے گا، یہ منصوبہ بھی ستمبر میں متوقع سی پیک کی ساتویں جے سی سی میں مالی معاونت کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ چنیوٹ میں آئرن اوور کے منصوبے کو بھی مالی معاونت کے حصول کے لیے آئندہ جے سی سی میں پیش کیا جائے گا، آئرن اوور منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو خام لوہے کے ذخائر کی دریافت سے متعلق ہے۔