کیمپ سے برطرف ہاکی پلیئرز واجبات سے محروم
ٹرائلزمیں شامل نہیں ہونے دیا گیا اب زخموں پر نمک پاشی کی جا رہی ہے، پلیئرز کا رقم کی جلد ادائیگی کا مطالبہ
ایشیا ہاکی کپ کی تیاریوں کیلیے اسلام آباد کیمپ میں ٹرائلز سے قبل نکالے جانے والے 13 پلیئرز کو تاحال واجبات ادا نہ کیے جاسکے۔
ایشیائی ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کے حصول کے لیے ملک بھر میں کھلاڑیوں کے ٹرائلز لیے گئے جن میں سے 63 پلیئرزکا انتخاب کرکے ان کا کیمپ نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم اسلام آباد میں لگایا گیا، ان پلیئرزکی مزید اسکروٹنی کے لیے2 روزہ ٹرائلز10 اور 11اگست کو رکھے گئے تھے تاہم حیران کن طور پر 13کھلاڑیوں کو 6 اگست کوہی کیمپ سے فارغ کردیا گیا، ان پلیئرزمیں محمد عتیق، قاضی اسفند یار، ذیشان بخاری، سہیل منظور، کاشف علی، فیصل رشید، اسد عزیز، اویس الرحمن، فراز، عثمان، ندیم، علی اکبر اور محسن صابری شامل ہیں، کیمپ سے اچانک گھر بھجوائے جانے پر ان کھلاڑیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کیمپ سے نکالے جانے والے ان پلیئرز کو تاحال ادائیگیاں نہیں ہوسکی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمپ کا حصہ بننے والے پلیئرز کو پی ایچ ایف کی طرف سے یومیہ ایک ہزار روپے ملتے ہیں، نکالے جانے والے پلیئرز نے12 روز تک ٹریننگ کی ، اس حساب سے ان کی فی پلیئر رقم 12 ہزار روپے بنتی ہے۔
پلیئرز ٹیم مینجمنٹ سے رابطہ کرتے ہیں تو انھیں فیڈریشن سے رجوع کرنے کا کہا جاتا ہے، پی ایچ ایف سے رابطہ کرنے پر انھیں ٹرخایا جارہا ہے،کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ٹرائلز سے قبل ہی نکال کر ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی، اب ہمیں کیمپ کے واجبات بھی ادا نہیں کیے جارہے، ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ہمارا مذہب بھی کہتا ہے کہ مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی جائے، 15 دن گزر جانے کے باوجود ہمیں پیسے موصول نہیں ہوسکے ہیں، کھلاڑیوں کے مطابق ہمارا تعلق غریب گھرانوں سے ہے، حکام کے لیے10 سے12ہزار شاید کوئی بڑی رقم نہ ہو، ہمارے لیے یہ بہت بڑی رقم ہے۔
کھلاڑیوں کا مزیدکہنا تھا کہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے ساتھ غیر مساوی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے، کیا ہم پاکستانی کھلاڑی نہیں یا ہمارا تعلق پاکستان کی بجائے بھارت سے ہے، کھلاڑیوں نے پی ایچ ایف سے کیمپ کے واجبات کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کو آئندہ ماہ بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایشیاکپ کا چیلنج درپیش ہے، 12 سے 22 اکتوبر تک بنگلہ دیش میں شیڈول ایونٹ میں میزبان ٹیم کے علاوہ بھارت، جاپان، ملائیشیا، اومان، پاکستان اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شریک ہوں گی۔
ایشیائی ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کے حصول کے لیے ملک بھر میں کھلاڑیوں کے ٹرائلز لیے گئے جن میں سے 63 پلیئرزکا انتخاب کرکے ان کا کیمپ نصیر بندہ ہاکی اسٹیڈیم اسلام آباد میں لگایا گیا، ان پلیئرزکی مزید اسکروٹنی کے لیے2 روزہ ٹرائلز10 اور 11اگست کو رکھے گئے تھے تاہم حیران کن طور پر 13کھلاڑیوں کو 6 اگست کوہی کیمپ سے فارغ کردیا گیا، ان پلیئرزمیں محمد عتیق، قاضی اسفند یار، ذیشان بخاری، سہیل منظور، کاشف علی، فیصل رشید، اسد عزیز، اویس الرحمن، فراز، عثمان، ندیم، علی اکبر اور محسن صابری شامل ہیں، کیمپ سے اچانک گھر بھجوائے جانے پر ان کھلاڑیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق کیمپ سے نکالے جانے والے ان پلیئرز کو تاحال ادائیگیاں نہیں ہوسکی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کیمپ کا حصہ بننے والے پلیئرز کو پی ایچ ایف کی طرف سے یومیہ ایک ہزار روپے ملتے ہیں، نکالے جانے والے پلیئرز نے12 روز تک ٹریننگ کی ، اس حساب سے ان کی فی پلیئر رقم 12 ہزار روپے بنتی ہے۔
پلیئرز ٹیم مینجمنٹ سے رابطہ کرتے ہیں تو انھیں فیڈریشن سے رجوع کرنے کا کہا جاتا ہے، پی ایچ ایف سے رابطہ کرنے پر انھیں ٹرخایا جارہا ہے،کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ٹرائلز سے قبل ہی نکال کر ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی، اب ہمیں کیمپ کے واجبات بھی ادا نہیں کیے جارہے، ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ہمارا مذہب بھی کہتا ہے کہ مزدور کو اس کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کی جائے، 15 دن گزر جانے کے باوجود ہمیں پیسے موصول نہیں ہوسکے ہیں، کھلاڑیوں کے مطابق ہمارا تعلق غریب گھرانوں سے ہے، حکام کے لیے10 سے12ہزار شاید کوئی بڑی رقم نہ ہو، ہمارے لیے یہ بہت بڑی رقم ہے۔
کھلاڑیوں کا مزیدکہنا تھا کہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے ساتھ غیر مساوی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے، کیا ہم پاکستانی کھلاڑی نہیں یا ہمارا تعلق پاکستان کی بجائے بھارت سے ہے، کھلاڑیوں نے پی ایچ ایف سے کیمپ کے واجبات کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کو آئندہ ماہ بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایشیاکپ کا چیلنج درپیش ہے، 12 سے 22 اکتوبر تک بنگلہ دیش میں شیڈول ایونٹ میں میزبان ٹیم کے علاوہ بھارت، جاپان، ملائیشیا، اومان، پاکستان اور جنوبی کوریا کی ٹیمیں شریک ہوں گی۔