لاپتہ افراد کیس فوج کو فری ہینڈ نہیں دیا غیر قانونی حراستی مرکز ختم کیے جائیں پشاور ہائیکورٹ

مزید130لاپتہ افراد کے نام پیش،بیرون ملک مقیم افرادکوبھی شامل کرلیاجاتاہے، غیرقانونی مراکز نہیں ہیں، سیکریٹری دفاع

ایک لاپتہ شخص کی وجہ سے خاندان پرکیاگزرتی ہے؟بچے، عورتیں یہ جاننے عدالت آتے ہیں انکے پیارے زندہ بھی ہیں یانہیں،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

پشاور ہائیکورٹ میں سیکریٹری داخلہ کی جانب سے مزید 130لاپتہ افراد کی فہرست پیش کردی گئی جس کے مطابق کوہاٹ انٹرمنٹ سینٹر کو15، لکی مروت کو70شدت پسند منتقل کردیے گئے ہیں جبکہ 35کو رہاکردیاگیا ہے۔

10مشتبہ افراد کو ٹرائل کیلیے بندوبستی اور فاٹا انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا، چیف جسٹس دوست محمد اور جسٹس وقارسیٹھ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے کہاکہ جب قانون نافذ کرنیوالوں کے پاس مبینہ شدت پسندوں سے تفتیش کرنے کا طریقہ کار موجود ہے تو پھر غیرقانونی حراست کی کیا ضرورت ہے، عدالت کسی بھی صورت ملک دشمن عناصر کو رہا کرنے کی اجازت نہیں دے گی لیکن جوآئینی طریقہ کار ہے اس پر عمل بھی ضروری ہے، ایک لاپتہ شخص کی وجہ سے ان کے خاندان پر کیاگزرتی ہے، بچے،خواتین اور بوڑھے عدالتوں میں صرف یہ جاننے کے لیے آتے ہیںکہ انکے پیارے زندہ ہیں یا مرگئے، ہم بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے پابند ہیں، آرمی ا ور دیگر ایجنسیوں نے ملک کیلیے قربانیاں دی ہیں مگر قانون کی موجودگی میں اسے شہریوں کو غیرقانونی حراست کیلیے فری ہینڈ نہیں دیا۔


 



ہم نہیں چاہتے کوئی بھی غیرملکی اپنے مفاد کے لیے ہماری فوج اور عوام کے مابین اختلافات پیداکرے، باڑہ میں 19افراد کی لاشیں اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اس کی زندہ مثال ہیں، سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل(ر)آصف یاسین ملک نے بتایا کہ اس وقت جن علاقوں میں آپریشن جاری ہے وہاں پرکمانڈرز کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ غیرقانونی اورغیرآئینی اقدام نہ کریں، عدالتی احکامات پرعملدرآمد کیا جارہا ہے، اب ان علاقوں میں غیرقانونی حراستی مراکز نہیں، جو افراد حراست میں لیے جاتے ہیں انھیں قانونی حراستی مراکز منتقل کردیا جاتاہے، 93 افراد کی وزارت دفاع کے ماتحت اداروں کے پاس حراست میں نہ ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے، 95 کیسز چیک کیے جارہے ہیں جبکہ11 کی انٹرمنٹ سینٹروں کو منتقلی مکمل ہوگئی ہے، نجی ٹی وی کے مطابق ان کا کہناتھا کہ کئی ایسے افراد کو بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے، جو ملک سے باہر مقیم ہیں۔ فوج کبھی شہریوں کو نہیں پکڑتی بلکہ پولیس اور پولیٹیکل انتظامیہ ملوث افراد کو گرفتار کرتی ہے۔
Load Next Story