بھارتی سپریم کورٹ نے ایک ساتھ 3 طلاقوں کو غیر قانونی قرار دے دیا

قرآن میں طلاقِ ثلاثہ کا کوئی تصور نہیں لہذا اسے مسلم حقوق کا لازمی حصہ نہیں بنایا جاسکتا، بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قرآن میں طلاقِ ثلاثہ کا کوئی تصور نہیں لہذا اسے مسلم حقوق کا لازمی حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ (فوٹو: فائل)

بھارتی سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے ایک اہم مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے مسلمانوں میں طلاقِ ثلاثہ یعنی ایک نشست میں تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

یہ فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 ججز کی اکثریتی رائے کی بنیاد پر جاری کیا گیا یعنی پانچ میں سے تین ججز نے طلاقِ ثلاثہ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جبکہ دو ججز کی رائے اس سے مختلف تھی۔


بھارتی سپریم کورٹ کے جاری کردہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک نشست میں تین طلاقوں کا طریقہ مسلم خواتین کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں شادی مکمل طور پر ختم ہوجاتی ہے اور رجوع کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس روہنتن نریمان، ادے للیت اور جوزف کیورائین نے طلاقِ ثلاثہ کو غیر قانونی قرار دیا۔ جسٹس جوزف کا کہنا تھا کہ جو چیز (مسلم) عقیدے کے مطابق درست نہیں ہوسکتی اسے قانونی تحفظ بھی نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طلاقِ ثلاثہ کا تصور قرآن میں موجود نہیں لہذا اس پر عملدرآمد کو مذہبی حق کے طور پر بھی تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب جسٹس عبدالنظیر اور چیف جسٹس جے ایس کھیہر نے طلاقِ ثلاثہ کے حق میں اپنا سابقہ فیصلہ برقرار رکھا۔

واضح رہے کہ بھارت میں طلاقِ ثلاثہ کا مسئلہ گزشتہ چند سال کے دوران بہت پیچیدہ ہوچکا ہے اور سیکڑوں خواتین اس معاملے پر اعلی عدالتوں سے رجوع کرچکی ہیں۔
Load Next Story