نگراں وزیراعظم معراج محمد خان بھی زیر غور

نگراں وزیراعظم کی تقرری میں عوام کا تجسس بڑھ گیا ہے کہ نگراں حکومت کے وزیراعظم کا ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔

نگراں وزیراعظم کی تقرری میں عوام کا تجسس بڑھ گیا ہے کہ نگراں حکومت کے وزیراعظم کا ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
صدر آصف علی زرداری اوروزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درمیان ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ نگران سیٹ اپ کا معاملہ اتفاق رائے سے طے کیا جائے گا، اپوزیشن لیڈر کو جلد باقاعدہ خط لکھا جائے گا، وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں کوئی تاخیر نہیں ہو گی اور حکومت صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد اور نگراں سیٹ اپ کے قیام کے لیے تمام جماعتوں سے صلاح مشورہ کر رہی ہے۔بادی النظر میں نگراں حکومت کے قیام میں کم وبیش ایک ماہ رہ گیا ہے جب کہ اس حوالے سے نگراں وزیراعظم کی تقرری میں عوام کا تجسس بڑھ گیا ہے کہ نگراں حکومت کے وزیراعظم کا ہما کس کے سر پر بیٹھے گا۔


تاہم اب بزرگ سیاست دان معراج محمد خان کا نام بھی سامنے آگیا ہے اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے متعدد ناموں پر غور ہورہا ہے جن میں معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر، پختون قوم پرست رہنما محمود اچکزئی،جسٹس (ر)ناصراسلم زاہد کے ساتھ ساتھ معراج محمد خان بھی اس فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔سیاسی اور جمہوری حلقوں کا کہنا ہے زیر غور ناموں میں سب سے معتبر معراج محمد خان ہیں جو ایک وسیع سیاسی پس منظر رکھنے کے باوجود تاحال اپنے سیاسی کردار کو قطعی طور پرغیر جانبدارانہ رکھنے میں نہ صرف کامیاب رہے ہیں بلکہ تمام مکتبہ فکر اور ہر شعبہ زندگی میں ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے خیال میں ان کے وزیراعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کی بڑھتی ہوئی عمر ہے،تاہم اس حوالے سے ایک رائے یہ ہے کہ جب 82 سالہ جسٹس فخرالدین جی ابراہیم عرف فخرو بھائی صرف اپنی غیرجانبداری اور شفاف کردار کے باعث چیف الیکشن کمشنر کے اہم عہدے پر فائز ہوسکتے ہیں تو پھر دو ماہ کی مدت کے وزیراعظم کے لیے معراج محمد خان کی تعیناتی میں بھی کوئی مشکل نہیں ہوگی ۔

معراج محمد خان نے آمریت کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے اور جمہوریت کی بحالی و بقا کے لیے قید وبند کی صعوبیتیں جھیلنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ امن پسندی اور عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں نگران وزیراعظم کے لیے ریٹائرد ججوں،جرنیلوں کی تعیناتی کی روایت کو برقرار رکھا جائے یا امپورٹڈ اجنبی چہروں کو سیاسی منظر نامہ میں زبردستی فٹ کرکے قوم کے جذبات سے کھیلا جائے۔ماضی میں جو نگراں وزیراعظم لائے گئے وہ اچھا تاثر قائم کرکے نہیں گئے جب کہ معراج محمد خان کی سیاست ، وضع داری ، وژن ، اور ورلڈ ویو سب پر عیاں ہے ۔ان حلقوں کا یہ استدلال بھی قابل غور ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کو چاہیے کہ اب وہ فوری طور پر اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں تاکہ عوام میں تجسس اور قیاس آرائیوں سے پیدا شدہ بے چینی اور اضطراب دور ہوسکے اورایک ایسی جمہوریت پسند شخصیت کی تعیناتی عمل میں لائی جائے جس کا دامن ہر داغ سے پاک ہے ۔
Load Next Story