نیوزی لینڈ کے قانون میں ترمیم آسٹریلوی حکومت کے لیے خطرہ بن گئی

وزیراعظم سمیت پوری پارلیمان نااہل ہوسکتی ہے

وزیراعظم سمیت پوری پارلیمان نااہل ہوسکتی ہے فوٹو : فائل

آسٹریلیا میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران دو سینیٹر مستعفی ہوگئے۔ اسکاٹ لڈلم اور لاریسا واٹرز کے مستعفی ہونے کی وجہ ان کی دہری شہریت تھی۔ دونوں آسٹریلوی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ بالترتیب نیوزی لینڈ اورکینیڈا کی شہریت بھی رکھتے تھے۔

پارلیمان کا رکن بننے سے پہلے ہی یہ ان ممالک کے شہری تھے۔ تاہم حیران کُن بات یہ ہے کہ دونوں ہی آسٹریلوی آئین کی اس دفعہ سے ناواقف تھے جو دہری شہریت کے حامل افراد کو پارلیمان کے لیے نااہل قرار دیتی ہے۔

اسکاٹ اور لاریساکا تعلق گرین پارٹی سے ہے۔ آسٹریلوی پارلیمان میں ان دو کے علاوہ بھی کئی اراکین دہری شہریت رکھتے ہیں جن کے مستعفی ہونے کی توقع ہے۔ اس طرح دہری شہریت کا معاملہ ایک بحران کی سی صورت اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ ماہرین قانون کہتے ہیں کہ اگر آئین کی دفعہ 44 پر عمل کیا جائے تو یہ بحران سنگین تر ہوجائے گا کیوں کہ اس دفعہ کا اطلاق کرنے پر موجودہ اراکین میں سے کوئی ایک رکن بھی پارلیمان کا اہل نہیں رہے گا، پوری پارلیمان خالی ہوجائے گی! اس سے بھی زیادہ حیران کُن بات یہ ہے کہ ماہرین قانون کے مطابق اس کا ذمہ دار نیوزی لینڈ ہوگا !


بیرسٹر رابرٹ انگیال اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں کہ آسٹریلوی آئین کی دفعہ چوالیس کے تحت کوئی بھی شخص جس نے کسی بیرونی طاقت سے وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہو یا وہ کسی بیرونی طاقت کی جانب سے حقوق اور سہولیات کا حق دار ہو، وفاقی پارلیمان کی رکنیت حاصل کرنے کا اہل نہیں۔ ماہر قانون کہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے قانون میں کی جانے والی حالیہ ترمیم کے بعد اب آسٹریلوی شہریوں کو نیوزی لینڈ میں مستقل سکونت اختیار کرنے یا وہاں کام کرنے یا حصول علم کی غرض سے جانے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔ اس کا مطلب کہ ہوا کہ نیوزی لینڈ نے ہر آسٹریلوی شہری کو اپنی سرزمین پر رہائش اختیار کرنے، روزگار کمانے اور تعلیم حاصل کرنے کا حق دے دیا ہے، اور ظاہر ہے کہ نیوزی لینڈ ایک الگ ملک، ایک الگ غیرملکی طاقت ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ دونوں ہمسایہ ممالک ہیں تاہم ان کے درمیان کم ازکم فاصلہ ڈھائی ہزار میل ہے۔ نیوزی لینڈ کے قوانین میں ہونے والی اس ترمیم کے بعد آسٹریلوی آئین کی دفعہ چوالیس کی تشریح کی رُو سے کوئی بھی آسٹریلوی شہری رُکن پارلیمان بننے کا اہل نہیں کیوں کہ اسے ایک دوسرے ملک نے کئی حقوق دے دیے ہیں۔

آسٹریلیا میں اراکین پالیمان کی دہری شہریت کا معاملہ پیچیدہ رُخ اختیار کرتا نظر آرہا ہے کیوں کہ گرین پارٹی کے دو سینیٹروں کے علاوہ دوسری پارٹیوں کے کئی اراکین کے بارے میں ذرائع ابلاغ دعوے کررہے ہیں کہ وہ بھی دہری شہریت کے حامل ہیں۔ اس تناظر میں مزید اراکین کے استعفی متوقع ہیں، اور اگر بیرسٹر رابرٹ انگیال کا کہنا ہے درست ہے تو پھر پارلیمان کو بچانے کے لیے آسٹریلوی آئین میں ترمیم کرنی پڑے گی بہ صورت دیگر پوری پارلیمان نااہل ہوجائے گی !
Load Next Story