عمر اکمل کو رویہ بہتر بنانے کا موقع ملنا چاہیے وقار یونس
میری سفارشات کو پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے، وقار یونس
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ عمر اکمل خود اپنے دشمن بنے ہوئے ہیں اور اپنے پاﺅں پر خود ہی کلہاڑی مار رہے ہیں تاہم انہیں رویہ بہتر بنانے کیلیے موقع ملنا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق کوچ قومی کرکٹ ٹیم وقار یونس کا کہنا تھا کہ میری سفارشات کو پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے، ڈائریکٹرز، سلیکٹرز، اکیڈمیز، پچز، گیندوں اور ٹیموں کی کمی کے حوالے سے اپنی سفارشات پر عملدآمد سے خوشی ہوئی، نوجوان پلیئرز کی ٹیم میں شمولیت خوش آئند ہے، نئے ٹیلنٹ کو قومی اسکواڈ کا حصہ بنتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل، کھلاڑیوں کی فٹنس اور نوجوان پلیئرز کی شمولیت سے کرکٹ میں بہتری آئی ہے۔ مصباح اور یونس کی جگہ نئے لڑکوں کو آگے آنے کا موقع ملا، ٹیسٹ ٹیم میں دو جگہیں خالی ہیں، ان کو پر کرنے کیلیے پی سی بی کو فیصلہ کرنا ہے۔ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈز میں نوجوان پلیئرز کو شامل کرنا چاہیے۔
سابق ہیڈ کوچ نے کہا کہ موجودہ بولرز اچھا پرفارم کر رہے ہیں، اپنی رپورٹ میں بھی لکھا تھا کہ نوجوان پلیئرز پر توجہ دی جائے۔ سہیل خان اچھی بولنگ کرتے ہیں تاہم ان کو اپنی فٹنس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے چیمپئنز ٹرافی جیتنے پر کرکٹ پر اعتماد بحال ہوا ہے، ورلڈ الیون کے میچز کراچی میں بھی ہونے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ سے ہی میرا روزگار وابستہ ہے اسی سے منسلک رہوں گا۔ پی ایس ایل کی فرنچائز ملتان کے ساتھ بات چیت ہوئی لیکن وہ حتمی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئی، وسیم اکرم سے متعلق نہ ہی کہلوائیں تو بہتر ہو گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق کوچ قومی کرکٹ ٹیم وقار یونس کا کہنا تھا کہ میری سفارشات کو پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلیے استعمال کیا جا رہا ہے، ڈائریکٹرز، سلیکٹرز، اکیڈمیز، پچز، گیندوں اور ٹیموں کی کمی کے حوالے سے اپنی سفارشات پر عملدآمد سے خوشی ہوئی، نوجوان پلیئرز کی ٹیم میں شمولیت خوش آئند ہے، نئے ٹیلنٹ کو قومی اسکواڈ کا حصہ بنتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل، کھلاڑیوں کی فٹنس اور نوجوان پلیئرز کی شمولیت سے کرکٹ میں بہتری آئی ہے۔ مصباح اور یونس کی جگہ نئے لڑکوں کو آگے آنے کا موقع ملا، ٹیسٹ ٹیم میں دو جگہیں خالی ہیں، ان کو پر کرنے کیلیے پی سی بی کو فیصلہ کرنا ہے۔ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈز میں نوجوان پلیئرز کو شامل کرنا چاہیے۔
سابق ہیڈ کوچ نے کہا کہ موجودہ بولرز اچھا پرفارم کر رہے ہیں، اپنی رپورٹ میں بھی لکھا تھا کہ نوجوان پلیئرز پر توجہ دی جائے۔ سہیل خان اچھی بولنگ کرتے ہیں تاہم ان کو اپنی فٹنس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے چیمپئنز ٹرافی جیتنے پر کرکٹ پر اعتماد بحال ہوا ہے، ورلڈ الیون کے میچز کراچی میں بھی ہونے چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ سے ہی میرا روزگار وابستہ ہے اسی سے منسلک رہوں گا۔ پی ایس ایل کی فرنچائز ملتان کے ساتھ بات چیت ہوئی لیکن وہ حتمی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئی، وسیم اکرم سے متعلق نہ ہی کہلوائیں تو بہتر ہو گا۔