لٹریچر فیسٹیول شروع مختلف ممالک سے قلم کار کراچی پہنچ گئے

قلم کاروں کو متحد ہوکر ملکی مسائل پر سوچنا ہوگا ،مقررین


Staff Reporter February 16, 2013
کراچی لٹریچر فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے افسانہ نگار انتظار حسین خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں ادبی میلا سج گیا ، پاکستان سمیت دنیا بھر سے قلمکار کراچی پہنچ گئے۔

شدید بارش کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد نے بھرپور انداز میں شرکت کرکے فیسٹیول کو کامیاب بنادیا ، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام منعقدہ کراچی لٹریچر فیسٹیول کا آغاز جمعہ کو ہوا ، افتتاحی اجلاس سے معروف افسانہ نگار انتظار حسین ، ندیم اسلم اور امینہ سید نے خطاب کیا جبکہ فرانسیسی، اٹالین، جرمنی، روسی قونصل خانوں کے نمائندوں نے بھی خصوصی شرکت کی، اس موقع پر انتظار حسین کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوںکو سلام پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے خراب حالات کے باوجود اپنی زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھا ہوا ہے جس طرح سال میں کئی بار یہ شہر ادبی میلے سجاتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

انھوں نے کہا کہ تمام قلم کاروں کو متحدہوکر ملکی مسائل پر سوچنا ہوگا ،آرٹس کونسل نے گذشتہ ماہ عالمی کانفرنس منعقد کی، ابھی اس کا خمار باقی تھا کہ آکسفورڈ پریس نے دوسرا میلا سجادیا ، عوام کی اتنی بڑی تعداد کو فیسٹیول میں دیکھ کر اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے بچے سیکھنا چاہتے ہیں اور اپنے ہیروز سے محبت کرتے ہیں،افتتاحی اجلاس کے بعد کراچی لٹریچر فیسٹیول کے سیشن کا باقاعدہ آغاز ہوا اورمعروف کوریوگرافر شیما کرمانی نے شاعر اوراسٹوری رائٹر رابندرناتھ ٹیگور کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے گروپ کے ہمراہ خصوصی کلاسیکل رقص پیش کیاجس کے بعد معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کے اعزاز میں سیشن ہوا جس میں لورینزار پونی نے انھیں اپنی کتاب پیش کی۔

6

لورینزار پونی نے یہ کتاب عبدالستار ایدھی کی زندگی اور سماجی خدمات کے حوالے سے تحریر کی ہے، کرکٹ کے حوالے سے ایک سیشن ہوا جس میں کرکٹ رائٹرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، ایک خصوصی سیشن کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان تھا ''آج کا غالب'' اس سیشن میں افتخار عارف، شمیم حنفی، واجد جواد نے غالب کی شاعری اور ان کے فن پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، فیسٹیول کے پہلے روز 21سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی،کراچی لٹریچر فیسٹیول کے پہلے روز کا اختتام منٹو کے سیشن پرہوا جس کا عنوان تھا ''داستان گوئی'' اس سیشن میں دانش حسین اور تحریم شاہدی نے سعادت حسن منٹو کی تخلیقات کو داستان کے انداز میں پیش کیا، کراچی لٹریچر فیسٹیول اتوار تک جاری رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔