امریکی الزامات پر ہمیں عجلت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی دفتر خارجہ
بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی ہیئت تبدیل کرنے پر بھی تحفظات ہیں، ترجمان
BIRMINGHAM:
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہےکہ امریکی الزامات پر ہمیں عجلت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی تاہم قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزامات کو مسترد کیا اور جواب دیا۔
دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا، وزیرخارجہ خطے کے مختلف ممالک کا دورہ کریں گے لیکن دورہ امریکا کا شیڈول ابھی طے نہیں۔ سیکریٹری خارجہ نے چین میں چینی وزیر خارجہ اور اپنے ہم منصب سے ملاقاتیں کیں جب کہ وزیراعظم آفس نے امریکی پالیسی پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیان جاری کیا، ہم نے امریکی الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بلاتعصب تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی، امریکی سینیٹرز کو جنوبی وزیرستان کا دورہ بھی کرایا گیاجس پر امریکی سینیٹرز نے وہاں کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ کام کیا اور مختلف مواقع پر تعاون کیا، امریکی پالیسی پر جواب کے لیے کابینہ اجلاس میں بحث ہوئی، قومی سلامتی کمیٹی طے شدہ تھی، قومی سلامتی کمیٹی نے جواب دیا اور الزامات کو مسترد کیا، ہمیں عجلت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے، 2 درجن سے زائد کشمیریوں کو زخمی کیا گیا جب کہ کشمیری حریت رہنماؤں کی غیر قانونی حراست اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی پر شدید تحفظات ہیں، ہمیں شبیر احمد شاہ کی تہاڑ جیل منتقلی اور ان کی جان کو لاحق خطرات اور علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کو زیر حراست رکھنے پر تشویش ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی ہیئت تبدیل کرنے پر بھی تحفظات ہیں تاہم اقوام متحدہ کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھایا ہے، بھارت جیسا ریاستی دہشتگردی میں ملوث ملک خطے میں امن کا ضامن نہیں ہوسکتا، ہم نے ماضی میں بھی کہا کہ بھارت کو خطے میں سلامتی کے ضامن کا کردار نہیں دیا جا سکتا،بھارت کے مختلف ممالک کے ساتھ تنازعات ہیں جب کہ بھارتی تخریبی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ڈوزیئرز بھی جمع کرائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی انتہا پسند اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، آر ایس ایس اور دیگر تنظیمیں بھارتی عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں، سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کی رہائی پر تشویش ہے جب کہ کرنل پروہت کو بھارتی فوج کی حمایت حاصل تھی،بھارتی فوج آر ایس ایس کو بھی سپورٹ فراہم کرتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہےکہ امریکی الزامات پر ہمیں عجلت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی تاہم قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی الزامات کو مسترد کیا اور جواب دیا۔
دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا، وزیرخارجہ خطے کے مختلف ممالک کا دورہ کریں گے لیکن دورہ امریکا کا شیڈول ابھی طے نہیں۔ سیکریٹری خارجہ نے چین میں چینی وزیر خارجہ اور اپنے ہم منصب سے ملاقاتیں کیں جب کہ وزیراعظم آفس نے امریکی پالیسی پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیان جاری کیا، ہم نے امریکی الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بلاتعصب تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی، امریکی سینیٹرز کو جنوبی وزیرستان کا دورہ بھی کرایا گیاجس پر امریکی سینیٹرز نے وہاں کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
نفیس زکریا نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ کام کیا اور مختلف مواقع پر تعاون کیا، امریکی پالیسی پر جواب کے لیے کابینہ اجلاس میں بحث ہوئی، قومی سلامتی کمیٹی طے شدہ تھی، قومی سلامتی کمیٹی نے جواب دیا اور الزامات کو مسترد کیا، ہمیں عجلت میں جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے، 2 درجن سے زائد کشمیریوں کو زخمی کیا گیا جب کہ کشمیری حریت رہنماؤں کی غیر قانونی حراست اور صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی پر شدید تحفظات ہیں، ہمیں شبیر احمد شاہ کی تہاڑ جیل منتقلی اور ان کی جان کو لاحق خطرات اور علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کو زیر حراست رکھنے پر تشویش ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی ہیئت تبدیل کرنے پر بھی تحفظات ہیں تاہم اقوام متحدہ کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھایا ہے، بھارت جیسا ریاستی دہشتگردی میں ملوث ملک خطے میں امن کا ضامن نہیں ہوسکتا، ہم نے ماضی میں بھی کہا کہ بھارت کو خطے میں سلامتی کے ضامن کا کردار نہیں دیا جا سکتا،بھارت کے مختلف ممالک کے ساتھ تنازعات ہیں جب کہ بھارتی تخریبی سرگرمیوں پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ڈوزیئرز بھی جمع کرائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی انتہا پسند اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، آر ایس ایس اور دیگر تنظیمیں بھارتی عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں، سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث بھارتی انتہا پسندوں کی رہائی پر تشویش ہے جب کہ کرنل پروہت کو بھارتی فوج کی حمایت حاصل تھی،بھارتی فوج آر ایس ایس کو بھی سپورٹ فراہم کرتی ہے۔