کراچی میں عذیر بلوچ کوکبھی جرم کرتے نہیں دیکھا شرجیل
لیاری میں حکومت کا کیا جانیوالا آپریشن گرینڈ نہیں ٹارگٹڈ تھا، وزیر اطلاعات
پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہا ہے کہ لیاری میں حکومت کا کیاجانیوالاآپریشن گرینڈآپریشن نہیں تھا وہ ٹارگٹڈآپریشن تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کسی دور میں لیاری بڑا پرامن علاقہ ہوتا تھا لیکن مشرف کے دورمیں مختلف گینگز نے طاقت پکڑی اورایسے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف حکومت نے آپریشن نے کیا اور حکومت کی طرف سے یہ واضح موقف ہے کہ جہاں کہیں بھی جرائم پیشہ لوگ موجود ہوں گے وہاں آپریشن ضرور ہوگا اس آپریشن میں پولیس سمیت عام شہری بھی مارے گئے جس کا ہمیں افسوس ہے ۔پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کی دشمن نہیں،پیپلزپارٹی نے کراچی میں اپنا خون دیا ہے۔
میں عذیربلوچ کا ترجمان نہیں ہوں تاہم میں نے اس کوکبھی جرم کرتے نہیں دیکھا اس لیے میں جب تک کسی کو دیکھ نہ لوں اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔ ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہاکہ ایم کیوایم حکومت کی اتحادی رہی اور بعض اہم ایشوزپر حکومت سے اختلاف بھی تھا اور جن پر اختلاف تھا وہ امن عامہ کے مسائل ہی تھے۔ جن لوگوں پر الزامات ہوں، ان پرسے مقدمات واپس لینا حکومت کی طرف سے قیام امن کی کوششوں کی نیت پرشک پیداکرتا ہے۔میں یقین کی حدتک کہتاہوں کہ کراچی کے جرائم انھی لوگوں کی سرپرستی میں ہوئے ہیں جن پر سے مقدمات واپس لیے گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ کسی دور میں لیاری بڑا پرامن علاقہ ہوتا تھا لیکن مشرف کے دورمیں مختلف گینگز نے طاقت پکڑی اورایسے جرائم پیشہ عناصر کیخلاف حکومت نے آپریشن نے کیا اور حکومت کی طرف سے یہ واضح موقف ہے کہ جہاں کہیں بھی جرائم پیشہ لوگ موجود ہوں گے وہاں آپریشن ضرور ہوگا اس آپریشن میں پولیس سمیت عام شہری بھی مارے گئے جس کا ہمیں افسوس ہے ۔پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کی دشمن نہیں،پیپلزپارٹی نے کراچی میں اپنا خون دیا ہے۔
میں عذیربلوچ کا ترجمان نہیں ہوں تاہم میں نے اس کوکبھی جرم کرتے نہیں دیکھا اس لیے میں جب تک کسی کو دیکھ نہ لوں اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔ ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہاکہ ایم کیوایم حکومت کی اتحادی رہی اور بعض اہم ایشوزپر حکومت سے اختلاف بھی تھا اور جن پر اختلاف تھا وہ امن عامہ کے مسائل ہی تھے۔ جن لوگوں پر الزامات ہوں، ان پرسے مقدمات واپس لینا حکومت کی طرف سے قیام امن کی کوششوں کی نیت پرشک پیداکرتا ہے۔میں یقین کی حدتک کہتاہوں کہ کراچی کے جرائم انھی لوگوں کی سرپرستی میں ہوئے ہیں جن پر سے مقدمات واپس لیے گئے ہیں۔