6 این جی اوز کومفت مانع حمل دوائیں فراہم کی جائیں گی

محکمہ بہبود آبادی مانع حمل دواؤں کے استعمال کی شرح 45 فیصد تک لائے گی


ثنا سیف August 27, 2017
صارفین کورقم کے عوض مانع حمل دوائیں فروخت کرنے پرمعاہدہ ختم ہو جائے گا۔ فوٹو: نیٹ

محکمہ بہبود آبادی سندھ نے مانع حمل دواؤں کے پھیلاؤ کی شرح بڑھانے کیلیے 6 غیر سرکاری تنظیموں سے باہمی مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کردیے۔

محکمہ بہبود آبادی سندھ نے خاندانی منصوبہ بندی2020کے تحت مانع حمل دواؤں کے استعمال کی شرح 45 فیصد تک لانے کے لیے6 غیر سرکاری تنظیموں سے مفت دواؤں کی فراہمی کے حوالے سے رواں سال 11 اگست کوباہمی مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ کمیونٹی کی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے کام کرنے والی این جی اوز کے تعاون سے صارفین تک مانع حمل دواؤں کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان این جی اوز میں سیو دا چلڈرن،امن فاؤنڈیشن (سکھ اینیشی ایٹیو)، میری اسٹوپس سوسائٹی، ہینڈز، رورل سپورٹ پروگرام نیٹ ورک اور رہنما فیملی پلاننگ ایسو سی ایشن آف پاکستان ( ایف پی اے پی) شامل ہیں واضح رہے کہ سندھ میں مانع حمل کے پھیلاؤ کی شرح صرف 30 فیصد ہے اس شرح کو بڑھانامحدود وسائل کے سبب محکمہ بہبود آبادی کے بس کی بات نہیں۔

2010 تا 2015 تک یو ایس ایڈ کی جانب سے این جی اوز کو مانع حمل دوائیں فراہم کی جاتی تھیں جوکہ دسمبر2015 میں روک دی گئیں یو ایس ایڈ کی جانب سے مانع حمل دوائیں رکنے کے بعد محکمہ بہبود آبادی نے این جی اوز کو مذکورہ دواؤں کی فراہمی کے لیے اقدام اٹھایا۔

اس حوالے سے خاندانی منصوبہ بندی 2020 ورکنگ گروپ کی سربراہ عزرا پیچوہوکی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں این جی اوز کو مفت مانع حمل دواؤں کی فراہمی کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا اور اس ضمن میں مخصوص سب گروپ نے اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے معاہدے کی شرائط مرتب کیں جس کے مطابق تمام غیر سرکاری تنظیمیں مانع حمل دوائیں صارفین کو مفت فراہم کریں گی اگرصارفین کو رقم کے عوض مانع حمل دوائیں فروخت کی گئی تو ان کے ساتھ معاہدہ ختم کردیا جائے گا اور تمام واجبات وصول کیے جائیں گے۔

محکمہ بہبود آبادی تمام این جی اوز کی خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے فراہمی سروسز کی نگرانی کرے گا مفت مانع حمل کی سہولیات حاصل کرنے والے صارفین اپنا تمام تر ریکارڈ متعلقہ این جی اوز کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے اس حوالے سے سیکریٹری محکمہ بہبود آبادی لئیق احمد کا کہنا تھا کہ محکمہ بہبود آبادی سندھ نے ماں اور بچہ کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے این جی اوز کا تعاون حاصل کیا ہے تاکہ مقامی سطح پر بچوں کی پیدائش کے مابین وقفہ لازمی ہوسکے آبادی کی شرح کو قابو کرنا ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور اس کا تعلق عالمی سطح پر17 مستحکم ترقیاتی اہداف (SDGS) کے حوالے سے بھی خاندانی منصوبہ بندی ضروری ہے، محکمہ بہبود آبادی سندھ18ویں آئینی ترمیم کے بعدایک باقاعدہ ادارہ بن چکا ہے جو سندھ میں آبادی کی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔