صوبوں کا وفاقی فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کا حصہ بننے سے انکار

اعلیٰ سطح اجلاس میں پنجاب وپختونخوا کی مخالفت، سندھ خاموش، بلوچستان کانمائندہ شریک نہ ہوا

وزارت غذائی تحفظ نے اسکیم پرنظرثانی کی تجویزدیدی۔ فوٹو: فائل

صوبوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے کاشتکاروں کے لیے متعارف کروائی جانے والی فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کا حصہ بننے سے انکار کردیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق یہ انکشاف کاشتکاروں کے لیے فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم 2017-18پر عملدرآمد کے لیے گزشتہ ہفتے وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی زیر صدارت ہونے والے اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اجلاس کے منٹس آف میٹنگ کی ''ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق اجلاس میں فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کے سب سے بڑے شراکت دار صوبے پنجاب کے نمائندے نے سوال اٹھاتے ہوئے موقف اپنا کہ جب یوریا کی قیمت 1300 روپے فی بوری ہے تو اس صورت میں وفاقی حکومت 100 روپے فی بوری کے حساب سے فرٹیلائزر پر سبسڈی کیوں دے رہی ہے۔

دستاویز کے مطابق حکومت پنجاب کے نمائندے کے اجلاس میں موقف اپنایا کہ محدود وسائل کی وجہ سے پنجاب حکومت کاشتکاروں کو سبسڈی کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت کی اعلان کردہ فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کا حصہ نہیں بنے گا جبکہ پنجاب حکومت پہلے ہی اپنے وسائل سے پوٹاش اور ڈی اے پی فرٹیلائزر پر سبسڈی فراہم کررہی ہے جس کے جواب میں جوائنٹ سیکریٹری فنانس ڈویژن کی جانب سے اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ فرٹیلائزر وفاقی مسئلہ نہیں ہے تاہم وفاقی حکومت نے کاشتکار برادری کی فلاح و بہتری کے لیے فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم متعارف کروائی ہے لہٰذا یہ تمام صوبوں کی ذمے داری ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی اعلان کردہ اسکیم کا احترام کریں اور اس اسکیم میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔


اجلاس میں شریک خیبرپختونخوا حکومت کے نمائندے نے اس حوالے سے 31جولائی2017 کو وفاقی سیکریٹری خزانہ کو لکھا جانے والا لیٹر پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت وفاق کی جانب سے اعلان کردہ فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کی مخالف ہے لہٰذا وہ اس اسکیم پر عملدرآمد کے حوالے سے ڈرافت نوٹیفکیشن کے ساتھ متفق و ہم آہنگ نہیں ہے جبکہ اجلاس میں شریک حکومت سندھ کے نمائندے نے بھی اس اسکیم میں شراکت داری کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے کسی قسم کی حمایت کی یقین دہانی نہیں کروائی کیونکہ اجلاس میں شریک حکومت سندھ کے نمائندہ کا تعلق پلانٹ پروٹیکشن فیلڈ سے تھا۔ اس لیے انہوں نے اس اسکیم کے بارے میں حکومت سندھ کی ایما پر کسی قسم کا کوئی وعدہ نہیں کیا جبکہ بلوچستان کی جانب سے کسی نمائندے نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اجلاس میں تمام صوبوں کے نمائندوں کا موقف سننے کے بعد اجلاس کی صدارت کرنے والے وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال میں جب اس اسکیم کا سب سے بڑا شراکت دار صوبہ پنجاب اس اسکیم کا حصہ بننے پر رضامند نہیں ہے اور خیبرپختونخوا دوٹوک الفاظ میں اس اسکیم کو ماننے سے انکار کرچکا ہے تو اس کے بعد وزارت خزانہ کو نوٹس لینا چاہیے اور یا تو اس فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم پر نظر ثانی کی جائے یا پھر وزارت خزانہ خود فنڈز کا انتظام کرے تاکہ فرٹیلائزر سبسڈی کلیمز کی اسی فیصد رقم کی فوری ادائیگی کی جاسکے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو وضع کردہ پیرا میٹرز کے مطابق چیک کرنے کے بعد باقاعدگی کے ساتھ ریفنڈ کلیمزجمع کروائے گا۔

 
Load Next Story