45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ
ابوظہبی گروپ اس سے قبل بھی پاکستان میں بینک الفلاح،وارد ٹیلی کام اور وطین ٹیلی کام کے تحت کامیاب سرمایہ کاری کرچکا ہے۔
پاکستان کی معاشی ترقی کا عمل کئی برسوں سے سست روی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ دہشت گردی' امن و امان کی ابتر صورت حال اور سیاسی عدم استحکام نے معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس قسم کی صورتحال میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان مشکل حالات میں بحریہ ٹائون کے موجودہ کنسلٹنٹ اور سابق چیئرمین ملک ریاض حسین نے چیئرمین ابوظہبی گروپ، ظہبین کنسٹرکشن، ہزہائی نیس شیخ نہیان بن مبارک النہیان سمیت یونین بینک اور یونائیٹڈ نیشنل بینک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کے مختلف تعمیراتی منصوبوں میں مجموعی طور پر 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اتنی بڑی غیرملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ اتنی بھاری سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت پر یقیناً مثبت اثرات مرتب ہوں گے' اس سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ اگر ملکی سرمایہ کار چاہیں تو پاکستان میں اربوں ڈالر کی مزید سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔ بحریہ ٹائون اور ابوظہبی گروپ کے مابین معاہدہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پیغام ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار ہے۔
ابوظہبی گروپ اس سے قبل بھی پاکستان میں بینک الفلاح ، وارد ٹیلی کام اور وطین ٹیلی کام کے تحت کامیاب سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ نئے معاہدوں کی رو سے10 ارب ڈالر اسلام آباد اور لاہور میں لگائے جائیں گے جب کہ 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سندھ میں کی جائے گی۔ دبئی میں دنیا کے بلند ترین ٹاور ''برج خلیفہ'' سے بھی بلند عمارت کراچی میں تعمیر کی جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل اسپورٹس سٹی، میڈیا سٹی، ایجوکیشنل اینڈ میڈیکل سٹی کی تعمیر بھی اس میگا پراجیکٹ میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے ساتوں عجوبوں کے خاکوں کی (منی ایچر) تعمیر بھی انھی منصوبوں کا حصہ ہے۔ اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں25 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار ملنے کی توقع ہے۔ سیمنٹ، اینٹوں، سریا، لوہا، شیشے اور المونیئم سمیت55تعمیراتی صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔
تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ پاکستان کی معیشت کے اہم ترین شعبے ہیں۔ اس سیکٹر سے ہزاروں لاکھوں افراد کا روز گار وابستہ ہے۔ ان منصوبوں کا ایک نمایاں پہلو سمندر سے توانائی حاصل کر کے بجلی پیدا کرنا ہے۔ ان تمام منصوبوں کا اپنا گرڈ اسٹیشن ہو گا جب کہ سمندری پانی کو جدید ترین ٹریٹمنٹ پلانٹ سے پینے کے قابل بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے ۔ ان خصوصیات کی بدولت یہ پاکستان کا پہلا تعمیراتی منصوبہ ہو گا جس میں دور حاضر کی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی اور پانی کے بحران کا حل بھی شامل ہے۔کراچی میں دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر ہونے اور سمندر سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں کی تکمیل سے یہ شہر پاکستان کا ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا اور وسط ایشیا کا معاشی حب بن جائے گا۔
کسی ملک کی معیشت کے لیے 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کوئی معمولی بات نہیں ہے، ابوظہبی گروپ' ظہبین کنسٹرکشن کے چیئرمین ہزیائی نیس شیخ نہیان نے نوید سنائی ہے کہ تین چار برسوں میں یہ تمام پراجیکٹ مکمل ہو کر آباد ہوجائیں گے' اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ یقیناً معاشی معجزہ ہو گا اور پاکستان تعمیر و ترقی کے نئے دور میں داخل ہوجائے گا' جیسے ہی یہ منصوبے شروع ہوں گے' پاکستان میں روز گار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے' ایک اندازہ کے مطابق اس سرمایہ کاری کے باعث 25 لاکھ سے زائد افراد کو روز گار ملے گا۔یوں دیکھا جائے تو پاکستان میں بے روزگاری میں حیران کن کمی ہوجائے گی۔ملک کے دیگر سرمایہ کاروں کو بحریہ ٹاون اور ابوظہبی گروپ کے نقش قدم پر چلنا چاہیے، ایسے ہی ایک دو اور معاہدے ہوجائیں اور ان پر جلد کام شروع ہوجائے تو وطن عزیز آئندہ چند برسوں میں ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بن سکتاہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کے مختلف تعمیراتی منصوبوں میں مجموعی طور پر 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اتنی بڑی غیرملکی سرمایہ کاری ہو گی۔ اتنی بھاری سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت پر یقیناً مثبت اثرات مرتب ہوں گے' اس سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ اگر ملکی سرمایہ کار چاہیں تو پاکستان میں اربوں ڈالر کی مزید سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔ بحریہ ٹائون اور ابوظہبی گروپ کے مابین معاہدہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پیغام ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار ہے۔
ابوظہبی گروپ اس سے قبل بھی پاکستان میں بینک الفلاح ، وارد ٹیلی کام اور وطین ٹیلی کام کے تحت کامیاب سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ نئے معاہدوں کی رو سے10 ارب ڈالر اسلام آباد اور لاہور میں لگائے جائیں گے جب کہ 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سندھ میں کی جائے گی۔ دبئی میں دنیا کے بلند ترین ٹاور ''برج خلیفہ'' سے بھی بلند عمارت کراچی میں تعمیر کی جائے گی اور اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل اسپورٹس سٹی، میڈیا سٹی، ایجوکیشنل اینڈ میڈیکل سٹی کی تعمیر بھی اس میگا پراجیکٹ میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے ساتوں عجوبوں کے خاکوں کی (منی ایچر) تعمیر بھی انھی منصوبوں کا حصہ ہے۔ اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں25 لاکھ سے زائد افراد کو روزگار ملنے کی توقع ہے۔ سیمنٹ، اینٹوں، سریا، لوہا، شیشے اور المونیئم سمیت55تعمیراتی صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔
تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ پاکستان کی معیشت کے اہم ترین شعبے ہیں۔ اس سیکٹر سے ہزاروں لاکھوں افراد کا روز گار وابستہ ہے۔ ان منصوبوں کا ایک نمایاں پہلو سمندر سے توانائی حاصل کر کے بجلی پیدا کرنا ہے۔ ان تمام منصوبوں کا اپنا گرڈ اسٹیشن ہو گا جب کہ سمندری پانی کو جدید ترین ٹریٹمنٹ پلانٹ سے پینے کے قابل بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے ۔ ان خصوصیات کی بدولت یہ پاکستان کا پہلا تعمیراتی منصوبہ ہو گا جس میں دور حاضر کی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی اور پانی کے بحران کا حل بھی شامل ہے۔کراچی میں دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر ہونے اور سمندر سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں کی تکمیل سے یہ شہر پاکستان کا ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا اور وسط ایشیا کا معاشی حب بن جائے گا۔
کسی ملک کی معیشت کے لیے 45 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کوئی معمولی بات نہیں ہے، ابوظہبی گروپ' ظہبین کنسٹرکشن کے چیئرمین ہزیائی نیس شیخ نہیان نے نوید سنائی ہے کہ تین چار برسوں میں یہ تمام پراجیکٹ مکمل ہو کر آباد ہوجائیں گے' اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ یقیناً معاشی معجزہ ہو گا اور پاکستان تعمیر و ترقی کے نئے دور میں داخل ہوجائے گا' جیسے ہی یہ منصوبے شروع ہوں گے' پاکستان میں روز گار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے' ایک اندازہ کے مطابق اس سرمایہ کاری کے باعث 25 لاکھ سے زائد افراد کو روز گار ملے گا۔یوں دیکھا جائے تو پاکستان میں بے روزگاری میں حیران کن کمی ہوجائے گی۔ملک کے دیگر سرمایہ کاروں کو بحریہ ٹاون اور ابوظہبی گروپ کے نقش قدم پر چلنا چاہیے، ایسے ہی ایک دو اور معاہدے ہوجائیں اور ان پر جلد کام شروع ہوجائے تو وطن عزیز آئندہ چند برسوں میں ایشیاء کا اقتصادی ٹائیگر بن سکتاہے۔