شام میں کردوں نے اولین انتخابات کی تیاری شروع کردی

کرد قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ صدیوں سے چار ممالک میں تقسیم ہے۔

کرد قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ صدیوں سے چار ممالک میں تقسیم ہے ۔ فوٹو : فائل

کرد قوم کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ صدیوں سے چار ممالک میں تقسیم ہے۔ عراق' ترکی' شام اور اردن میں منقسم یہ ترک لوگ طویل عرصہ سے اپنے قومی اتحاد کے لیے جان و مال کی قربانیاں دے رہے ہیں مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صلیبی جنگوں میں عیسائیوں کے مشترکہ لشکر کو شکست دینے والا صلاح الدین ایوبی بھی کر د تھا، جس کا آبائی علاقہ عراق کا شہر موصل تھا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شام میں کرد حکام نے پہلے مقامی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق ملک کے اولین بلدیاتی انتخابات شام کے شمالی علاقے میں منعقد ہوں گے۔ وفاقی قانون ساز اسمبلی کے شریک چیئرمین ہدایہ یوسف کے حوالے سے خبر میں بتایا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے تین دور منعقد ہوں گے جن کا آغاز ستمبر میں ہو گا۔ انھوں نے بتایا کہ ہم نے مقامی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جن میں بلدیاتی انتخابات کے لیے ابتدائی معاملات طے کیے جا رہے ہیں۔


ہدایہ یوسف نے بتایا کہ شام کے شہر قمیشلی میں کردوں کی اکثریت موجود ہے جہاں پر کردوں کی سربراہ کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں اس امر پر غور کیا جائے گا کہ مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات کے تین دور کس انداز میں منعقد کیے جائیں۔ شام کے شہروں میں انتظامی کونسلوں کے لیے انتخابات کا پہلا راؤنڈ 22 ستمبر کو شروع ہو گا جس کے لیے علاقے کے مکین ووٹ ڈالیں گے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ کردوں کے انتخابی عمل میں شرکت کرنے سے ان کے لیے الگ ریاست کے قیام کا راستہ ہموار ہو سکے گا۔ عراق میں بھی کردوں نے خاصی حد تک خود مختاری حاصل کر لی ہے' صدام حسین کے دور میں کردوں پر بھی خاصے مظالم ہوئے تھے' بہر حال کردوں کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے' عراق' شام اور ترکی اس مسئلے کو اپنی وحدت کے لیے خطرہ محسوس کرتے ہیں' اس لیے یہ ملک کردوں کی آزادی کی تحریک کو قوت سے دباتے رہے ہیں، ترکی میں بھی کرد مسئلہ کسی حد تک موجود ہے اور کردوں پر کئی بم دھماکوں کے الزامات بھی ہیں، بہر حال شام میں کردوں کے علاقے میں اگر بلدیاتی سطح پر انتخابات ہو رہے ہیں' تو یہ خوش آیند بات ہے' زیادہ بہتر یہی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ان علاقوں میں جہاں کرد آباد ہیں' انھیں اندرونی خود مختاری دی جائے تاکہ ان کے اندر موجود احساس محرومی ختم ہوسکے ، اگر ایسا ہوجائے تو مشرق وسطی میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

 
Load Next Story