امریکا کی نئی افغان پالیسی بھی ناکام ثابت ہوگی وزیراعظم
افغانستان کے مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے، شاہد خاقان عباسی
RAWALPINDI:
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی ناکام ثابت ہوگی۔
کراچی میں امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ نیوز کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کی طویل ترین جنگ کیلئے نئی حکمت عملی پہلے کے امریکی صدور کی پالیسیوں کی طرح ناکام ثابت ہوگی، ہم پہلے دن سے واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں فوجی حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی اور مستقبل میں بھی نہیں ہوگی لہذا اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا بلاتفریق خاتمہ کیا، آرمی چیف
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ افغان جنگ کو پاکستان نہیں لانے دیں گے، ہم کسی کو بھی افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان دہشت گردوں کو پناہ نہیں دیتا اور خطے میں قیام امن کیلئے بھارت سمیت تمام ملکوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہے، افغانستان کو طالبان سے خود نمٹنا چاہیے اوراس سلسلے میں انہیں کسی مدد کی ضرورت ہوئی تو ہم اس کیلئے تیارہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام
وزیراعظم نے فوری طور پر روپے کی قدر میں کمی کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے مزید کوئی بیل آؤٹ پیکج نہیں لے گی بلکہ سخت ٹیکس اصلاحات کرے گی، نواز شریف کی نااہلی سے کاروبار کو نقصان ہوا لیکن زیرتکمیل منصوبے جاری رہیں گے، سیاسی اتار چڑھاؤ سے نظام محفوظ ہے، یہ الیکشن کا سال ہے جس کے باعث بہت کشیدہ صورت حال ہے۔
اُدھر بلوم برگ نیوز نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ صدرٹرمپ کی افغان پالیسی کی ناکامی سے امریکہ کو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے وہ اس تنازع میں مزید پھنس جائے گا، افغان جنگ سے امریکہ کو پہلے ہی تقریباً 714 ارب ڈالر اور ہزاروں جانوں کا نقصان ہوچکا ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغانستان کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی ناکام ثابت ہوگی۔
کراچی میں امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ نیوز کو انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کی طویل ترین جنگ کیلئے نئی حکمت عملی پہلے کے امریکی صدور کی پالیسیوں کی طرح ناکام ثابت ہوگی، ہم پہلے دن سے واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ افغانستان میں فوجی حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی اور مستقبل میں بھی نہیں ہوگی لہذا اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا بلاتفریق خاتمہ کیا، آرمی چیف
شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ افغان جنگ کو پاکستان نہیں لانے دیں گے، ہم کسی کو بھی افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان دہشت گردوں کو پناہ نہیں دیتا اور خطے میں قیام امن کیلئے بھارت سمیت تمام ملکوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہے، افغانستان کو طالبان سے خود نمٹنا چاہیے اوراس سلسلے میں انہیں کسی مدد کی ضرورت ہوئی تو ہم اس کیلئے تیارہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام
وزیراعظم نے فوری طور پر روپے کی قدر میں کمی کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے مزید کوئی بیل آؤٹ پیکج نہیں لے گی بلکہ سخت ٹیکس اصلاحات کرے گی، نواز شریف کی نااہلی سے کاروبار کو نقصان ہوا لیکن زیرتکمیل منصوبے جاری رہیں گے، سیاسی اتار چڑھاؤ سے نظام محفوظ ہے، یہ الیکشن کا سال ہے جس کے باعث بہت کشیدہ صورت حال ہے۔
اُدھر بلوم برگ نیوز نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ صدرٹرمپ کی افغان پالیسی کی ناکامی سے امریکہ کو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے وہ اس تنازع میں مزید پھنس جائے گا، افغان جنگ سے امریکہ کو پہلے ہی تقریباً 714 ارب ڈالر اور ہزاروں جانوں کا نقصان ہوچکا ہے۔