ماہی گل بالی ووڈ پر چھا جانے کے لئے بے تاب تین فلموں کی تشہیری مہم شروع
19 دسمبر1975کو چندی گڑھ میں پیدا ہوئیں،فلمی کیرئیرکا آغاز2003 میں کیا،بہترین پرفارمنس پرفلم فیئرایوارڈ حاصل کرچکی ہیں۔
بالی وڈ اداکارہ ماہی گل کی تین نئی فلمیں ریلیز کے لیے تیار ہیں ان میں ایک ہندی اور دو پنجابی کی فلمیں شامل ہیں ،اداکارہ کی ہندی فلم ''صاحب بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز ''کی تشہیری مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
فلم میں شیر گل ،عرفان خان ،جمی شیر گل اور سوہاعلی خان جلوہ گرہونگے ۔فلم 8مارچ کو ریلیز کی جارہی ہے ۔اس فلم کے ستاروں کی جانب سے پروموشن کے لیے تقریبات سجانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہی گل کی دو پنجابی فلمیں بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں ۔پنجابی فلم ''ہک نال''میں امریندر گل اور رانا رنبیر کے ساتھ جلوہ گر ہورہی ہیں ۔اس پنجابی فلم کے ہدایتکا بلجیت سنگھ ہیں ۔جب کہ فلم ''گرلیج سکندر والی '' میں بھی اہم کردار نبھایا ہے ۔اداکارہ نے اب تک کئی پنجابی اور ہندی فلموں میں کردار نبھائے اور اپنی پرفارمنس کا جادو جگایا ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ نئی فلم میں منفرد انداز میں جلوہ گرہورہی ہوں ،یہ فلم بھی رواں سال 6ستمبر کو سینماگھروں کی زینت بنائی جائے گی ۔اس فلم کے آئٹم سانگ پر ماہی گل نے یادگار پرفارمنس دی ہے ۔فلم کے موسیقارساجد،واجد ہیں ۔ہدایتکار کا کہنا ہے کہ فلم میں ماہی گل کی مختصر آمد نے چارچاند لگادیئے ہیں ۔ بالی وڈ اداکارہ کا کہنا ہے کہ آئٹم سانگ میں پرفارمنس سے مطمئن ہوں ،پنجابی اور ہندی زبان کی فلموں میں اپنا کردار خوبی سے نبھایا ہے ۔اداکاری کا اپنا مزاج ہے اور یہ فن ہر کوئی نہیں کرسکتا۔
اپنی ذات کے اظہار کا بہترین ذریعہ بھی ہے اور دوسروں کو تفریح کے ساتھ فلاحی سبق بھی دیا جاسکتاہے ۔انھوں نے کہا کہ نئی فلموں میں اب آئٹم سانگ کا رواج پڑچکا ہے اس روایت کو آگے بڑھارہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ اپنے حصے کا کام اچھے انداز میں کریں ۔فلم ایک اجتماعی کوشش ہے ،کیمرے کے پیچھے رہنے والوں کا بھی بہت اہم کردار ہوتا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ اچھی کہانی کے بغیر کوئی فلم بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتی ۔بالی وڈ اداکارہ نے بتایا کہ پنجاب سے تعلق ہونے کی وجہ سے ہر بات سیدھی کرنے کا حوصلہ رکھتی ہوں۔
آنیوالی فلموں میں اپنے کام کی بنیاد پر داد کی طلب گار ہوں ۔انھوں نے کہا کہ نئی فلمیں کیرئیرمیں نیا موڑ لانے کا سبب بنیں گی ۔ہر فنکار کو محنت کے بل بوتے پر آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔کوئی بھی مقصد حاصل کرنے کے لیے نیک نیتی سے کام کرنا لازمی شرط ہوتی ہے ۔واضح رہے کہ 19دسمبر 1975کو بھارتی پنجاب کے شہر چندی گڑھ میں پیدا ہونے والی 37 سالہ اداکارہ نے فلمی کیرئیر 2003 میں فلم ''ہوائیں ''سے شروع کیا ۔اداکارہ کو انوراگ کیشپ کی فلم ''ڈیوڈی ''کے کردار پاروسے بڑی شہرت ملی اور یہ کردار اب تک شائقین کے ذہنوں پر نقش ہے۔
یہ بنگالی ناول'' دیوداس''کی ماڈرن ریمیک تھی اس پر 2010 میں اداکارہ کو بہترین پرفارمنس پر فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے ۔ماہی گل نے پنجابی تھیٹر میں بھی فن کے جوہر دکھائے اور شائقین سے داد وصول کی ۔لائیو پرفارمنس کے کئی مواقع ملے اور وہ اپنی عمدہ پرفارمنس سے ہر بار سرخرو ہوئیں ،پہلی فلم کرنے پر انھیں متعدد فلموںمیں کام کرنے کی آفرز آئیں تاہم اداکارہ نے صرف منتخب فلموں میں کام کرنے کو ترجیح دی تاہم پنجاب سے خاص لگائو کے سبب پنجابی فلم میں کام کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔
اداکارہ کی دوسری فلم پنجابی ہی تھی جو ''خوشی مل گئی ''کے نام سے 2004 میں سینما گھروں کی زینت بنائی گئی۔ 2006 کے دوران بھی پنجابی فلم ''صرف پنج دن''میں جلوہ گرہوئیں ۔2007 میں ہندی فلم ''کھویا کھویا چاند''میں پرفارم کرکے شائقین کو اداکاری سے متاثرکیا ۔اسی سال پھر پنجابی فلم ''مٹی واجاں ماردی ''میں رانی کا کردار نبھایا۔ 2008 میں اسی زبان میں فلم ''چک دے پھٹے'' میں کام کیا۔ 2009 کے دوران پھر ہندی فلم ''گل لال ''میں مادھوری کے روپ میں جلوہ گرہوئیں ۔اسی سال فلم ''پل پل دل کے ساتھ ''اور ''آگے سے رائٹ ''میں اپنی ادائوں کے سحر سے شائقین کو گرویدہ بنایا۔
2010 میں اداکارہ نے فلم''دبنگ ''میں کام کیا اور فلم ''مرچ''میں اسی سال آئٹم سانگ سے اپنی پرفارمنس کی دھاک بٹھادی ۔پھر فلم ''اوٹ پٹانگ''اور ''ناٹ اے لوا سٹوری ''میں کردار نبھائے ۔2011میں ''صاحب بیوی اور گینگسٹر''میں پرفارم کیا اسی فلم کے سیکوئل میں اب اداکارہ رواں سال 8مارچ کو پھر جلوہ گرہورہی ہیں ۔
فلم ''پان سنگھ تومار''میں اندرا کا کردار نبھایا ۔2012میں ہی فلم ''بڈھا ان اے ٹریفک جام''مکمل کروائی تاہم تاحال یہ فلم ریلیز کی منتظر ہے ۔اور پھر پنجابی فلم ''کیری آن جٹا''میں فن کے جوہر دکھائے ۔اسی سال دو ہندی فلمیں بھی کیں ،جب کہ اب نئی فلموں کی تشہیری مہم چلارہی ہیں ۔بالی وڈ نقادوں کا کہنا ہے کہ اداکارہ نے محنت کرکے اپنے کام کو بہتر بنایا ہے ان کی عمدہ پرفارمنس ہی رواں سال ان کی فلموں کی کامیابی کی ضمانت بنے گی ۔
فلم میں شیر گل ،عرفان خان ،جمی شیر گل اور سوہاعلی خان جلوہ گرہونگے ۔فلم 8مارچ کو ریلیز کی جارہی ہے ۔اس فلم کے ستاروں کی جانب سے پروموشن کے لیے تقریبات سجانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہی گل کی دو پنجابی فلمیں بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں ۔پنجابی فلم ''ہک نال''میں امریندر گل اور رانا رنبیر کے ساتھ جلوہ گر ہورہی ہیں ۔اس پنجابی فلم کے ہدایتکا بلجیت سنگھ ہیں ۔جب کہ فلم ''گرلیج سکندر والی '' میں بھی اہم کردار نبھایا ہے ۔اداکارہ نے اب تک کئی پنجابی اور ہندی فلموں میں کردار نبھائے اور اپنی پرفارمنس کا جادو جگایا ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ نئی فلم میں منفرد انداز میں جلوہ گرہورہی ہوں ،یہ فلم بھی رواں سال 6ستمبر کو سینماگھروں کی زینت بنائی جائے گی ۔اس فلم کے آئٹم سانگ پر ماہی گل نے یادگار پرفارمنس دی ہے ۔فلم کے موسیقارساجد،واجد ہیں ۔ہدایتکار کا کہنا ہے کہ فلم میں ماہی گل کی مختصر آمد نے چارچاند لگادیئے ہیں ۔ بالی وڈ اداکارہ کا کہنا ہے کہ آئٹم سانگ میں پرفارمنس سے مطمئن ہوں ،پنجابی اور ہندی زبان کی فلموں میں اپنا کردار خوبی سے نبھایا ہے ۔اداکاری کا اپنا مزاج ہے اور یہ فن ہر کوئی نہیں کرسکتا۔
اپنی ذات کے اظہار کا بہترین ذریعہ بھی ہے اور دوسروں کو تفریح کے ساتھ فلاحی سبق بھی دیا جاسکتاہے ۔انھوں نے کہا کہ نئی فلموں میں اب آئٹم سانگ کا رواج پڑچکا ہے اس روایت کو آگے بڑھارہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ اپنے حصے کا کام اچھے انداز میں کریں ۔فلم ایک اجتماعی کوشش ہے ،کیمرے کے پیچھے رہنے والوں کا بھی بہت اہم کردار ہوتا ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ اچھی کہانی کے بغیر کوئی فلم بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکتی ۔بالی وڈ اداکارہ نے بتایا کہ پنجاب سے تعلق ہونے کی وجہ سے ہر بات سیدھی کرنے کا حوصلہ رکھتی ہوں۔
آنیوالی فلموں میں اپنے کام کی بنیاد پر داد کی طلب گار ہوں ۔انھوں نے کہا کہ نئی فلمیں کیرئیرمیں نیا موڑ لانے کا سبب بنیں گی ۔ہر فنکار کو محنت کے بل بوتے پر آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔کوئی بھی مقصد حاصل کرنے کے لیے نیک نیتی سے کام کرنا لازمی شرط ہوتی ہے ۔واضح رہے کہ 19دسمبر 1975کو بھارتی پنجاب کے شہر چندی گڑھ میں پیدا ہونے والی 37 سالہ اداکارہ نے فلمی کیرئیر 2003 میں فلم ''ہوائیں ''سے شروع کیا ۔اداکارہ کو انوراگ کیشپ کی فلم ''ڈیوڈی ''کے کردار پاروسے بڑی شہرت ملی اور یہ کردار اب تک شائقین کے ذہنوں پر نقش ہے۔
یہ بنگالی ناول'' دیوداس''کی ماڈرن ریمیک تھی اس پر 2010 میں اداکارہ کو بہترین پرفارمنس پر فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے ۔ماہی گل نے پنجابی تھیٹر میں بھی فن کے جوہر دکھائے اور شائقین سے داد وصول کی ۔لائیو پرفارمنس کے کئی مواقع ملے اور وہ اپنی عمدہ پرفارمنس سے ہر بار سرخرو ہوئیں ،پہلی فلم کرنے پر انھیں متعدد فلموںمیں کام کرنے کی آفرز آئیں تاہم اداکارہ نے صرف منتخب فلموں میں کام کرنے کو ترجیح دی تاہم پنجاب سے خاص لگائو کے سبب پنجابی فلم میں کام کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہیں۔
اداکارہ کی دوسری فلم پنجابی ہی تھی جو ''خوشی مل گئی ''کے نام سے 2004 میں سینما گھروں کی زینت بنائی گئی۔ 2006 کے دوران بھی پنجابی فلم ''صرف پنج دن''میں جلوہ گرہوئیں ۔2007 میں ہندی فلم ''کھویا کھویا چاند''میں پرفارم کرکے شائقین کو اداکاری سے متاثرکیا ۔اسی سال پھر پنجابی فلم ''مٹی واجاں ماردی ''میں رانی کا کردار نبھایا۔ 2008 میں اسی زبان میں فلم ''چک دے پھٹے'' میں کام کیا۔ 2009 کے دوران پھر ہندی فلم ''گل لال ''میں مادھوری کے روپ میں جلوہ گرہوئیں ۔اسی سال فلم ''پل پل دل کے ساتھ ''اور ''آگے سے رائٹ ''میں اپنی ادائوں کے سحر سے شائقین کو گرویدہ بنایا۔
2010 میں اداکارہ نے فلم''دبنگ ''میں کام کیا اور فلم ''مرچ''میں اسی سال آئٹم سانگ سے اپنی پرفارمنس کی دھاک بٹھادی ۔پھر فلم ''اوٹ پٹانگ''اور ''ناٹ اے لوا سٹوری ''میں کردار نبھائے ۔2011میں ''صاحب بیوی اور گینگسٹر''میں پرفارم کیا اسی فلم کے سیکوئل میں اب اداکارہ رواں سال 8مارچ کو پھر جلوہ گرہورہی ہیں ۔
فلم ''پان سنگھ تومار''میں اندرا کا کردار نبھایا ۔2012میں ہی فلم ''بڈھا ان اے ٹریفک جام''مکمل کروائی تاہم تاحال یہ فلم ریلیز کی منتظر ہے ۔اور پھر پنجابی فلم ''کیری آن جٹا''میں فن کے جوہر دکھائے ۔اسی سال دو ہندی فلمیں بھی کیں ،جب کہ اب نئی فلموں کی تشہیری مہم چلارہی ہیں ۔بالی وڈ نقادوں کا کہنا ہے کہ اداکارہ نے محنت کرکے اپنے کام کو بہتر بنایا ہے ان کی عمدہ پرفارمنس ہی رواں سال ان کی فلموں کی کامیابی کی ضمانت بنے گی ۔