لیاری ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے مکانات منہدم کرنے کیخلاف حکم امتناع

انگاراگوٹھ میں لیزشدہ مکانات کومنہدم کرنیکی کوشش کی جارہی ہے،معاوضہ اداکرنیکی یقین دہانی نہیں کرائی گئی، درخواست گزار.

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد ایڈمنسٹریٹر ،کمشنر ، انچارج انسدادتجاوزات سیل اور دیگرمتعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیے ۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے حکام کو لیاری ایکسپریس وے کی توسیع کیلیے انگارا گوٹھ لیاقت آباد میں مکانات مسمارکرنے سے روک دیا ہے۔

،عدالت نے چیف سیکریٹری،ایڈمنسٹریٹر و کمشنرکراچی،انچارج انسدادتجاوزات سیل اور ایس ایچ او لیاقت آبادکو13مارچ کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے، محمد حسین خان سمیت 5 درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار انگاراگوٹھ لیاقت آباد کے رہائشی ہیں،حکومت لیاری ایکسپریس وے کی توسیع کے سلسلے میں اس علاقے میں گھروں کو منہدم کررہی ہے اور درخواست گزاروں کے مکانات کو بھی منہدم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اس سلسلے میں کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔




درخواست گزاروں کی جگہ لیز ہے اور مکانات قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں جبکہ لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر کے پہلے مرحلے میں متاثر ہونے والی کچی آبادیوں کے مکینوں کو متبادل اراضی اور معاوضہ بھی ادا کیا گیا ہے، اس ضمن میں فاضل عدالت کا واضح فیصلہ موجود ہے ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے لیز شدہ مکانات کو منہدم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس حوالے سے معاوضہ اداکرنے کی بھی یقین دہانی نہیں کرائی گئی جو کہ درخواست گزاروں کےبنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مدعا علیہان کو حکم دیا جائے کہ عدالت کے پہلے سے کیے گئے فیصلے کی روشنی میں متبادل اراضی اور معاضہ ادا کریں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مدعا علیہان کو درخواست گزاروں کے مکانات کے ممکنہ انہدام سے بھی روکا جائے، عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد ایڈمسٹریٹر کراچی،کمشنرکراچی،انچارج انسدادتجاوزات سیل اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ تاحکم ثانی درخواست گزاروں کے مکانات منہدم نہ کیے جائیں۔
Load Next Story