ٹرمپ کے بیان پر سینیٹ اسمبلی سے قراردادیں لانے پر اتفاق

سب ایک پیج پر ہیں، امریکا بھارت کو فوجی کردار نہیں دیا، خواجہ آصف

نئے نصاب میں جمہوریت شامل کررہے ہیں،بلیغ الرحمن۔ فوٹو: فائل

ISTANBUL:
سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد امریکا سے تعلقات پر نظرثانی کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے قراردادیں منظور کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا گیا ہے۔

گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں6 رکنی خصوصی کمیٹی کے کنویئر مشاہد حسین سید نے امریکا سے تعلقات پر نظرثانی کیلیے اپنی سفارشات پیش کیں۔

مشاہد حسین نے کہا ڈرافٹ کمیٹی کو چار دن کی مہلت دی گئی تھی لیکن ہم نے اپنا کام چند گھنٹوں میں مکمل کرلیا ہے، وزیر خارجہ کو موجودہ صورتحال میں امریکا نہیں جانا چاہیے، حکومت کا وزیر خارجہ کو امریکا نہ بھجوانے کا فیصلہ درست ہے، پاکستان کو روس، چین اور ترکی سے رابطہ کرنا چاہیے، پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان پر مشتمل 'کیو سی سی ایم' فورم استعمال کیا جائے، ملکر علاقائی ردعمل دینا چاہیے، ہمیں فوری ردعمل دینے کیلیے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس تشکیل دینا چاہیے۔

چیئرمین سینیٹ نے وزیر خارجہ کوکہا منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے، سینیٹ کمیٹی کے ڈرافٹ کو اگر مشترکہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے تو اچھا ہے کیونکہ قومی اسمبلی اس ایوان کے ڈرافٹ میں تبدیلی نہیں کرسکتی۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا سینیٹ کی رائے کا احترام ہے، ہم اس ایوان کی سفارشات کو مدنظر رکھ کر قومی اسمبلی میں ایک قرارداد لے آئیں گے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سینیٹ کی قرارداد اڈاپٹ کرلیں لیکن مشترکہ اجلاس بلانے کیلیے اب آگے وقت کم ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہم اپنی قرارداد لے آتے ہیں، قومی اسمبلی اپنی قرارداد لے آئے، اگر وہ ہماری ہی قرارداد لے آتی ہے تو اس میں ہرج نہیں، ہمیں اپنی قرارداد لانی چاہیے۔ وزیر خارجہ نے ان کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا بدھ کو پھر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے، ہمیں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی سفارشات کا انتظار ہے، پوری قوم اور ملک کے ادارے اس اہم ایشو پر ایک ہی پیج پر ہیں۔ اس دوران حاصل بزنجو نے استفسار کیا واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے اس معاملے پر کیا تجویز دی؟ تو وزیر خارجہ نے کہا اس معاملے پر کیمرہ بات کرنا چاہتا ہوں جس پر چیئرمین نے اجلاس ان کیمرہ کر دیا۔

اجلاس کی کارروائی سے باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا خواجہ آصف نے کہا پاکستان نے امریکی صدرکی تقریر کے بعد بطور احتجاج دوطرفہ دورے اور مذاکرات فی الحال ملتوی کردیے ہیں۔ فوری ردعمل کے طور پر انھوں نے بطور وزیر خارجہ اپنا پہلا دورہ امریکا ملتوی کیا، اسی طرح جنوبی اور وسطی ایشیا کیلیے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس سیلز جنھوں نے پیرکو پاکستان پہنچنا تھا کا دورہ ملتوی کرایاگیا۔


خواجہ آصف نے دعویٰ کیا نئی امریکی پالیسی میں بھارت کاکوئی فوجی کردار نہیں اور وہ صرف افغانستان میں اقتصادی تعاون تک محدود ہوگا۔ اس پر سینیٹرز نے کہا بھارت پہلے ہی پاکستان میں عدم استحکام کیلیے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہا ہے۔ نمائندے کے مطابق کے مطابق خواجہ آصف نے بتایا امریکا کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہے، وہ یہ بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کررہا ہے، امریکا افغانستان میں تجارت بڑھانا چاہتا ہے۔

ادھر سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ہول کمیٹی کو بتایا پاکستانی سفیروں کا تین روزہ اجلاس 5 سے 7 ستمبر تک بلایا گیا ہے، ان سے مشاورت کے بعد حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی ڈرافٹ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں حکومت کو ڈٹ جانے اور اپنی واضح پالیسی سامنے لانیکا مشورہ دیا ہے جبکہ پاکستان اور افغانستان کے ایک دوسرے پر الزامات کو دیکھنے کیلیے میکنزم بنانے کی بھی سفارش کی ہے۔

علاوہ ازیں سینیٹ اجلاس میں چوہدری تنویر کی تحریک پر بات کرتے ہوئے مختلف جماعتوں کے ارکان نے کہا عوام میں آئین و قانون سے متعلق شعوراجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملکی قوانین سے واقفیت حاصل کر سکیں۔ فرحت اللہ بابر نے کہا فوجی اکیڈمیوں میں آئین و قانون کی تعلیم کو لازمی مضامین کے طور پر پڑھایاجائے۔ رضاربانی نے کہا سندھ اور پنجاب کے نصاب میں آمریت کے 11 اور جمہوریت کے 8 فوائد بتائے گئے ہیں۔

وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا صوبوں میں پرانا نصاب تعلیم پڑھایا جا رہا ہے، 2006 میں نصاب پر نظرثانی کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا ابھی باقی ہے، وفاق نے نئے نصاب پر کام شروع کردیا ہے جس میں جمہوریت اہم ستون کے طور پر شامل ہوگی۔ کردار سازی، شہریت، اخلاقیات، قانون کی بالادستی بھی نصاب میں شامل ہوگی، جمہوریت کے حوالے سے جماعت اول تا پنجم نصاب مکمل ہے جبکہ چھٹی جماعت سے دہم تک نصاب پر کام جاری ہے تاہم انھوں نے نصاب کی تکمیل کیلیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔

اجلاس میں فنانس بل پر تحریک بھی منظور کرلی گئی جس میں دریافت کیا گیا ہے کہ بل پر کس حد تک عملدرآمدکیا گیا ہے۔ ایوان نے ملکی اور غیرملکی قرضوں سے نجات اور روڈ میپ کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کرلی۔ وزیر قانون زاہد نے ایوان کو بتایا شرح نمو میں اضافے کیلیے قرضے لیے جاتے ہیں، 2013 میں زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے اور شرح سود بہت زیادہ تھا جبکہ مائیکرو عدم توازن اور توانائی بحران شدید تھا، اب مالیاتی خسارے میں مسلسل کمی ہورہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، مالی خسارے اور بیرونی قرضوں کے پیش نظر 15 سالہ روڈ میپ پر کام شروع کردیا ہے جسے قانونی تحفظ حاصل ہے۔

زاہد حامد نے ایوان کو بتایا ٹیکس گزاروں کی تعداد10 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، باقی ٹیکس آمدن میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔ نجی قرضہ جات پر سود کی ممانعت کا سراج الحق کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سرکاری اسپتالوں میں ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کی تعیناتی اور کالاش اور چترال میں بسنے والی قومیتوں کی ثقافت اور ورثے کو محفوظ بنانے کی قراردادیں بھی منظور کرلی گئیں۔

اجلاس میں سحر کامران کی والدہ کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ بعدازاں اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا تاہم آج ہول کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں امریکا سے تعلقات کے حوالے سے قرارداد کی منظوری دی جائے گی۔
Load Next Story