پیپلز پارٹی سے اتحاد ختم متحدہ وفاقی و صوبائی حکومت سے الگ ہو گئی

اپوزیشن میں بیٹھنے کاحتمی اعلان،پی پی لیاری گینگ کی پرستی کررہی ہے،مزیدساتھ نہیں چل سکتے،فاروق ستار


Staff Reporter/staff Reporter February 17, 2013
فوٹو : ایکسپریس

ایم کیوایم نے پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحادختم کرنے،وفاقی وصوبائی حکومتوں سے علیحدگی اوراپوزیشن میں بیٹھنے کااعلان کردیاہے۔

یہ اعلان متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرفاروق ستار نے ہفتے کی شب خورشیدبیگم سیکریٹریٹ عزیزآبادمیں رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرزخالدمقبول صدیقی،سینیٹرنسرین جلیل اورارکان رابطہ کمیٹی کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے مسلسل غیرذمے دارانہ وغیرجمہوری طرز عمل،دہشت گردوں اورجرائم پیشہ عناصرکی سرپرستی اورمختلف اوقات میں کیے جانیوالے عوام دشمن اقدامات کے باعث ہم اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ ایسی صورتحال میں اب ہم پیپلزپارٹی کے ساتھ مزیدنہیں چل سکتے،متحدہ قومی موومنٹ کاپیپلزپارٹی کے ساتھ اپنااتحادختم کرکے وفاقی وصوبائی حکومتوںسے علیحدہ ہونے اوراپوزیشن میں بیٹھنے کافیصلہ حتمی ہے۔

اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ہمارا کردارذمے دارسیاسی جماعت کاہے ،ایم کیوایم نے ہمیشہ ایک دانادوست اور دانااتحادی کامظاہرہ کیااورہرکڑے اورمشکل وقت میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا،متحدہ قومی موومنٹ ملک کی واحد جماعت ہے جوغریب ومتوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور ملک بھرکے غریب ومتوسط طبقے کے جائزجمہوری،آئینی اور قانونی حقوق کی جدوجہدکررہی ہے جوپاکستان میں جمہوریت اورجمہوری اداروںکومستحکم کرنے کیلیے فرسودہ جاگیر دارانہ، وڈیرانہ،سردارانہ اوربے لگام سرمایہ دارانہ نظام اور موروثی سیاست وکرپٹ سیاسی کلچر ختم کرناچاہتی ہے،متحدہ قومی موومنٹ جمہوریت پریقین رکھنے والی جماعت ہے جس نے جبروتشددکے آگے نہ ماضی میں سرجھکایاتھا۔

نہ اب جھکائیں گے،اب وقت آگیاہے کہ ملک بھر کے عوام، تاجروں ، صنعتکاروں ، دکانداروں، نوجوانوں بالخصوص طلباو طالبات ملک وعوام کی فلاح وبہبود، پاکستان کی ترقی وخوشحالی اور جمہوریت کے فروغ کیلیے ایم کیوایم کاساتھ دیں،ایم کیو ایم نے ماضی کی تمام ترتلخیوںکو فراموش کرکے جمہوریت کے استحکام اور سندھ میں امن وبھائی چارے اوریکجہتی کی فضاکے فروغ کیلیے 2008میں پیپلز پارٹی سے اتحادکیاتھا،ہمیں یہ قوی امیدتھی کہ پیپلزپارٹی ماضی کے رویے کونہیں دہرائے گی اورجمہوری رویہ اپناتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے اورطے شدہ امورپرعمل کرے گی لیکن ایسانہ ہوسکا،متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ پیپلزپارٹی کا طرزعمل اچھا نہیں رہا،ایم کیوایم نے سندھ میں نچلی سطح پرعوام کواختیارات کی منتقلی،عوام کی خدمت اورترقی کے کاموں کوجاری رکھنے کیلیے سندھ میں بلدیاتی نظام کوجاری رکھنے پرزوردیا مگرپیپلزپارٹی کی جانب سے مقامی حکومتوں کے نظام کو ختم کر دیا گیااورطویل عرصے کے بحث مباحثہ اورمذاکرات کے نتیجے میں جوسندھ میں جوبلدیاتی نظام کا قانون منظورکیاگیا۔

وعدے کے مطابق اس کوفوری طورپرنافذ العمل ہوناتھالیکن ایم کیوایم کی تمام ترکوششوں کے باوجوداس پر عمل نہیںکیاگیا اور سندھ کے شہریوں کوبیوروکریسی اور انتظامیہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیاگیا،ہم پیپلزپارٹی کی قیادت کے سامنے اس معاملے کواٹھاتے رہے اورجمہوریت کی خاطر صبرکرتے رہے،ایم کیوایم کے وزراکے کاموں میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں،ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کی کورکمیٹیوں کے اجلاسوں میں تمام معاملات کواٹھایا اتارہا لیکن تمام تروعدوں کے باوجود مسائل کے حل میں غیرسنجیدگی کامظاہرہ کیاگیا،ہم صدرزرداری اورپیپلزپارٹی کی قیادت کے سامنے بھی اپنی شکایات رکھتے رہے لیکن معاملات جوں کے توں رہے۔

لیکن ہم نے پھربھی صبرکیا،ایک طرف یہ صورتحال جاری تھی تودوسری جانب پیپلزپارٹی نے پیپلزامن کمیٹی تشکیل دیکرکراچی میں جرائم پیشہ عناصر کو ایم کیوایم کے کارکنوںاورہمدردوں ، تاجروں ، دکانداروں اور دیگر شہریوں کے قتل اوردہشت گردی کی کھلی چھوٹ دی،لیاری گینگ وار کے ان دہشت گردوں نے شہربھرمیں تاجروں،صنعتکاروں اوردکانداروں سے کھلے عام جبری بھتوں اوراغوابرائے تاوان کی وارداتوں کاسلسلہ شروع کیا،ان جرائم پیشہ عناصر نے بھتہ دینے سے انکار پر شہر کی مختلف مارکیٹوںمیںدکانوں پر فائرنگ اوردستی بموں سے حملے شروع کیے،کئی تاجروں کو بیدردی سے شہیدکردیا۔



بھتہ دینے سے انکار پرلیاری گینگ وار کے ان دہشتگردوں نے کراچی کی شیرشاہ کباڑی مارکیٹ پر حملہ کرکے در جنوں دکانداروںکو باقاعدہ شناخت کرکے بیدردی سے گولیوں سے بھون دیا،شیرشاہ مارکیٹ کے جن دکانداروں نے لیاری گینگ وارکے دہشتگردوں کیخلاف مقدمات درج کرائے انہیں دھمکیاں دی گئیں اورلیاری گینگ وارکے جن دہشت گردوں کیخلاف مقدمات درج تھے انہیں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت نے راتوں رات شخصی ضمانت پر رہاکردیا۔انھوں نے کہا کہ تاجروں اوردکانداروں کے ساتھ ہونے والی اس کھلی دہشت گردی،بھتہ اوراغوابرائے تاوان کی مسلسل وارداتوں نے بیشترتاجروں اور صنعتکاروں کو بیرون ملک اپناکاروبارمنتقل کرنے پرمجبورکردیا۔

ہم نے اس معاملے پراسمبلی کے اندراورباہرہرسطح پر احتجاج کیالیکن حکومت کی جانب سے ان جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی جاری رہی، گزشتہ سال لیاری گینگ وارکے سفاک دہشت گردوں نے لیاری اوراس کے اطراف کے علاقوں میں درجنوں اردوبولنے والوں کوبسوں سے اتار اتار کر باقاعدہ شناخت کرکے انہیں اپنے ٹارچرسیلوںمیں سفاکانہ تشددکا نشانہ بنایا،ان کے ساتھ غیراخلاقی حرکات کی گئیں اورتشدد کے بعد انہیں ذبح کیاگیا،جسموں کے ٹکڑے کیے گئے اوراس سفاکی کی باقاعدہ وڈیوبھی جاری کی لیکن ان سفاک قاتلوں کوگرفتارنہیںکیاگیابلکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کی جانب سے ان سفاک دہشتگردوںکی سرپرستی جاری رہی جس کی وجہ سے ان جرائم پیشہ دہشت گردوں کی کارروائیاں بدستورجاری رہیں۔

دوروزقبل حکومت نے ایم کیو ایم کے کارکنوں، ہمدردوں، تاجروں اوردکانداروں کے سفاکانہ قتل ، پولیس موبائلوں اور تھانوںپر دستی بموں اورراکٹوں سے حملوں اور پولیس افسران واہلکاروں کے قتل میں ملوث لیاری گینگ وارکے ان دہشت گردوںکے خلاف قائم مقدمات واپس لے لیے، گینگ وارکے ان جرائم پیشہ عناصرکی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ، اس کا نتیجہ یہ ہے گزشتہ روزان دہشت گردوں نے شیرشاہ کباڑی مارکیٹ کے نائب صدر شکیل اور دوسرے تاجرافتخار کوفائرنگ کرکے بیدردی سے شہیدکردیاگیااوراب بات صرف شیرشاہ نہیں بلکہ ان جرائم پیشہ عناصر کی دہشت گردیوںکادائرہ شہرکے دیگر علاقوں میں بھی پھیل چکاہے اوروہ کھلے عام دکانداروں اورتاجروں کوکھلی دھمکیاں دے رہے ،حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں سیاسی رہنما اورہیرو بناکر پیش کررہی ہے جبکہ شہریوں کوان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیاہے اور شہریوںکو جان ومال کاتحفظ فراہم کرنے والاکوئی نہیں،پیپلزپارٹی کے مسلسل طرزعمل،دہشت گردوں اورجرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی اورمختلف اوقات میںکیے جانے والے اقدامات کے باعث ہم اس نتیجے پرپہنچے ہیں کہ ایسی صورتحال میں اب ہم پیپلزپارٹی کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔

لہٰذارابطہ کمیٹی نے اپنے مسلسل اجلاسوں کے بعدپیپلزپارٹی کے ساتھ اپنا اتحادختم کرنے اورصوبائی ووفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے اور اپوزیشن میں بیٹھنے کافیصلہ کیاہے،یہ فیصلہ کسی جلدبازی میں نہیں کیا،ایم کیوایم نے اپنے ارکان سندھ اسمبلی سیدرضاحیدراورمنظرامام اورمختلف اوقات میں اپنے سیکڑوں کارکنوں اورہمدردوں کی شہادت کے باوجودخون کے گھونٹ پیتے رہی ،صبرکرتے رہی ،اگرا یم کیوایم پہلے یہ اتحادختم کردیتی اوراس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی حکومت چلی جاتی تواس کا الزام ایم کیوایم پرلگایا جاتاکہ ایم کیوایم کی وجہ سے حکومت چلی گئی لیکن اب ہم پر یہ الزام نہیں لگایاجاسکتا کہ ہم نے حکومت کو5سال مکمل کرنے نہیں دیے۔ ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ ہم نے جبروتشدد کے آگے نہ ماضی میں سرجھکایا تھا ،نہ اب جھکائیں گے، ہماری جدوجہداپنے مفادات کیلیے نہیں بلکہ اپنے آنے والی نسلوں کے بہترمستقبل کیلیے ہے،اس جدوجہدمیں ہمارے 15ہزارکارکنوں نے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا،جن میں الطاف حسین کے بڑے بھائی ناصر حسین اوربھتیجے عارف حسین بھی شامل ہیں،ہم پر ریاستی جبرکے پہاڑ توڑے گئے ،ہمیں اپنے جنازے تک نہیں اٹھانے دیے گئے اورہماری ماؤں بہنوں نے اپنے پیاروں کے جنازے اٹھائے، ہمارے ہزاروں کارکنوں کوجیلوں میں ڈالاگیا، ہزاروں ساتھیوں کوجلاوطن ہونے پر مجبور کردیا گیا، ہزاروں گھر اجڑگئے لیکن تمام ترمظالم اورجبروستم کے باوجود ہم نے سرنہیں جھکایا۔

اگرکوئی یہ سمجھتاہے کہ وہ ہمیں جبروستم کے ہتھکنڈوں کے ذریعے دبا لے گااورجھکنے پرمجبورکردے گا تویہ اس کی بھول ہے۔فاروق ستارنے کوئٹہ دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ میں مظلوموںکے ساتھ مسلسل ظلم ہورہاہے اورآج پھرہزارہ قبیلے کے 40کے قریب افرادکوبے دردی سے شہیدکردیاگیا،ایک چھوٹے سے ٹائون کومحفوظ نہیں بنایاسکا توہم کوئٹہ کے عوام کوکیا پیغام دے رہے ہیں،یہ حکمرانوں کی بے حسی اورخودغرضی ہے جواپنے مفادکیلیے حکومت کررہے ہیں۔علاوہ ازیں رات گئے ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی اور صوبائی وزراء نے اپنے استعفے رابطہ کمیٹی کے پاس جمع کرادیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رابطہ کمیٹی وفاقی وزراء کے استعفے صدر مملکت اور صوبائی وزراء کے استعفے گورنر سندھ کو آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں منظوری کے لیے بھیجے گی۔ ایم کیو ایم کے وفاقی اور صوبائی وزراء کل حکومت کی جانب سے دی گئی مراعات اور گاڑیاں واپس کردیں گے۔ ایم کیوایم قومی اور سندھ اسمبلیوں میں اپوزیشن نشستوں کے لیے جلد درخواست دے گی۔ ذرائع کے مطابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے استعفیٰ بھی جلد دیے جانے کی اطلاعات گردش میں ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں