خواتین پر جبروتشدد میں کوئی کمی نہیں آئی مختاراں مائی

غیرت کے نام پرعورتوں کو مارنے والے گواہ بن جاتے ہیں،راشدرحمن، خودی ڈبیٹس میں گفتگو


Monitoring Desk February 17, 2013
غیرت کے نام پرعورتوں کو مارنے والے گواہ بن جاتے ہیں،راشدرحمن، خودی ڈبیٹس میں گفتگو

GURGAON, INDIA: سماجی کارکن مختاراں مائی نے کہا ہے کہ وقت یا ریاست نہیں بدلی، ہاں عورتیں بدل گئی ہیں۔ اب وہ اپنے حقوق کیلیے آواز بلند کرتی ہیں۔

پیپلزپارٹی کی حکومت آنے سے بھی عورتوں پر تشدد کم ہوا نہ ان پر مظالم میں کمی آئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''خودی ڈبیٹس سیاہ وسفیدشو'' میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ اگر قوانین پر عمل اور غریب کو انصاف ملنے سے ہی عورتوں پر جبر ختم ہوگا۔ پچھلے 4 سال میں خواتین پر تشدد یا جبر میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستانی خاتون، وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام کی وجہ سے کمزور ہے۔

اگر میرے والد میرا ساتھ نہ دیتے تو میں کبھی اپنے حق کیلیے آواز اٹھانے میں کامیاب نہ ہوتی۔ آج کی عورت کو کمزور نہ سمجھا جائے، وہ طاقتوراور مضبوط ہے۔ جب تک گناہگاروں کو سزا نہیں ملے گی، معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ میری تجویز ہے کہ ہر تھانے میں خاتون پولیس آفیسر کا ڈیسک بھی ہونا چاہیے تاکہ خواتین کے مسائل کو خواتین ہی ڈیل کریں۔ پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر اختر ملک نے کہاکہ مشرف دور میں خواتین کے حقوق کیلیے پاس کیے جانیوالے بل میں بینظیر بھٹو کی ہدایات بھی شامل تھیں۔ پارلیمنٹ صرف بل بناسکتی ہے، عملدرآمد کرنا انتظامیہ کا کام ہے۔ پیپلزپارٹی نے عورتوں کے حقوق کیلیے واضح موقف اپنایا۔ جاگیردارانہ سوچ یا وڈیرہ شاہی کا دور اب نہیں رہا، صرف سوچ باقی ہے۔ سسٹم میں کافی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے اور خرابیوں کو بھی ختم کیاجانا چاہیے۔

جب کسی معاملے میں مدعی ہی بیٹھ جاتا ہے تو پھر پولیس یا عدالت کیاکرسکتی ہے۔ ترجمان انسانی حقوق راشدرحمٰن نے کہاکہ موجودہ پاکستان میں لڑکیوں کو کھیلنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ پہلے دور میں اسٹاپو کھیلاجاتا تھا، جو اب کہیں نظر نہیں آتا۔ موجودہ حالات میں خواتین کی انصاف تک رسائی نہیں ہے۔ آج تک ریاست زبانی یا تحریری طلاق کے بارے میں واضح موقف نہیں اپنا سکی۔ جب غیرت کے نام پر قتل ہوتا ہے تو جو لوگ عورتوں کو ملکر مارتے ہیں وہی گواہ بنتے ہیں، وہی مدعی بنتے ہیں اورپولیس تحقیقات ہی نہیں کرتی۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریاست کی منشا ہی نہیں کہ وہ عورتوں کو انکے حقوق دے۔ رہنما تحریک انصاف مفتی عبدالقوی نے کہاکہ اس وقت معاشرے میں ظلم کا بول بالا ہے، انصاف کہیں بھی نظر نہیں آتا، ہمیں اپنی زندگی کے معاملات میں قرآن پاک سے رہنمائی لینی چاہیے، قرآن میں جہاں مرد کو طلاق دینے کا حق حاصل ہے وہیں عورت بھی طلاق لے سکتی ہے۔ اسلام میں زبانی طورپر بھی طلاق ہوجاتی ہے لیکن عدالتی سسٹم میں طلاق کو تحریری طورپر قبول کیا جاتا ہے۔ ریمنڈڈیوس کے معاملے پر حکومت تو خاموش رہی لیکن علما خاموش نہیں رہے۔ ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی ہے۔ جہاں جاگیردارانہ نظام ہوگا، عورتوں کو حقوق نہیں ملیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں