جعلی ڈگریاں الیکشن کمیشن ایچ ای سی ماتحت عدلیہ بے بس

سپریم کورٹ نے فوجداری کارروائی کرکے3ماہ میں فیصلہ سنانے کاحکم دیا تھا

سپریم کورٹ نے فوجداری کارروائی کرکے3ماہ میں فیصلہ سنانے کاحکم دیا تھا ۔ فوٹو: فائل

جعلی ڈگریاں جمع کرانے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 2 سال میں الیکشن کمیشن، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ماتحت عدلیہ بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔


سپریم کورٹ نے رضوان گل کیس کے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن جلد کارروائی مکمل کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جعلی تعلیمی اسناد جمع کرانے والے ارکان کے خلاف فوجداری کارروائی کرے، اس میں الیکشن کمیشن پر استغاثہ کی ذمے داری ہوگی اور ایسے کیسز کی سماعت سیشن ججز کی عدالتوں میں 3 ماہ میں مکمل کر کے فیصلے سنائے جا ئیں گے۔ لیکن ڈیڑھ برس سے زائد عرصے میں ملک کی مختلف سیشن عدالتوں میں جن 26 ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن نے مقدمہ درج کر کے کارروائی کرنے کی سفارش کی ان میں سے کسی کے خلاف درج مقدمے کی سماعت مکمل نہیں ہو سکی۔

الیکشن کمیشن اپنی جانب سے ذمے داری مکمل کرنے میںناکام رہا۔ شہادتیںدرج نہ ہونے کے باعث کسی بھی کیس کافیصلہ نہیںہو سکا۔ مختلف عدالتوںمیں اپنے خلاف حکم امتناع حاصل کرکے کارروائی کو تاخیر کا شکار بنانے والے جعلی ڈگری کے حامل 29ارکان کے مقدمات کی سماعت مکمل نہیںہوسکی جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ہائیرایجوکیشن کمیشن کوقومی اسمبلی، سینیٹ اورچاروں صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کے مکمل تعلیمی کوائف ہائیرایجوکشن کمیشن میں فوری جمع کرانے تھے لیکن 1170 ارکان میں سے 921 ارکان نے اپنے کوائف ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس جمع کرائے جنکی چھان بین کے بعد 55 ارکان کی ڈگریاں جعلی قرار دی گئی تھیں جبکہ 249 ارکان نے 2 سال گزر جانے کے باوجود ایچ ای سی کو اپنے کوائف فراہم نہیں کیے جس کے لیے ایچ ای سی نے الیکشن کمیشن سے ایک مرتبہ پھر رجوع کیا۔ جن ارکان نے کوائف جمع کرائے انکے خلاف الیکشن کمیشن اور ایچ ای سی نے کارروائی کرنا شروع کی لیکن جن ارکان نے 2 سال میں کوائف ہی جمع نہیں کرائے ان سے متعلق مذکورہ ادارے تاحال ایک دوسرے کے ساتھ خط وکتابت میں مصروف ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story