بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کل سنائے جانے کا امکان
خصوصی عدالت کے جج کیس کو روزانہ دیکھ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹوکے قتل کیس کا فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔
گزشتہ روز پولیس افسران کے وکلا نے مزید دلائل پیش کرتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ بے نظیر بھٹو کو مکمل سیکیورٹی دی گئی تھی، اگر وہ گاڑی سے باہر نہ نکلتیں محفوظ رہتیں، گاڑی میں دیگر تمام قائدین مکمل طور پر محفوظ رہے تھے، گواہ نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ناہید خان نے بے نظیر بھٹو کوگاڑی سے باہر نکل کر کارکنوں کو ہاتھ ہلانے کیلیے کہا اور ناہید خان، رزاق میرانی نے گاڑی کی چھت کا دروازہ بھی کھول کر دیا، واقعے کے بعد بے نظیر بھٹو کے زیر استعمال 2 بلیک بیری 2 سال کے بعد تفتیشی ٹیم کو دیے گئے۔ اس عرصے تک وہ کس کے زیر استعمال رہے، یہ نہیں بتایا گیا، کرائم سین تمام شواہد جمع کرکے دھویا گیا تھا۔
استغاثہ نے یہ نہیں بتایا کہ کرائم سین دھونے سے ان کا کون سا ثبوت ضائع ہوا، پوسٹ مارٹم نہ کرانے کے بارے میں الزام کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی لاش کی میڈیکل رپورٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ سامنے موجود ہے جس پر موت کی وجہ درج ہے، ڈاکٹرز نے بھی عدالت میں موت کی وجہ بتائی ہے۔
واضح رہے کہ ملزمان رفاقت، حسنین کے وکیل ملک جواد خالد ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ ملزمان کو گرفتار پہلے کیا گیا، گرفتاری بعد میں ڈالی گئی، ان میں سے کسی نے اقبالی بیان نہیں دیا، یہ جبری بیان مجسٹریٹ کے سامنے تحریر کیے گئے، دونوں میں سے کوئی بھی ملزم اس سازش میں شریک نہیں، انھیں صرف قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے، یہ مکمل بے گناہ ہیں، انھیں باعزت بری کیا جائے۔
علاوہ ازیں 6 ملزمان سابق سی پی او سعود عزیز، ایس پی خرم شہزاد، شیر زمان، رفاقت، حسنین، عبدالرشید کے وکلا ملک رفیق، راجا غنیم عابر، ملک جواد خالد نے حتمی دلائل مکمل کر لیے، 7 ویں ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر تنولی ایڈووکیٹ آج حتمی دلائل پیش کیے۔ جس کے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اصغر خان فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنائے جانے کا امکان ہے۔
گزشتہ روز پولیس افسران کے وکلا نے مزید دلائل پیش کرتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ بے نظیر بھٹو کو مکمل سیکیورٹی دی گئی تھی، اگر وہ گاڑی سے باہر نہ نکلتیں محفوظ رہتیں، گاڑی میں دیگر تمام قائدین مکمل طور پر محفوظ رہے تھے، گواہ نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ناہید خان نے بے نظیر بھٹو کوگاڑی سے باہر نکل کر کارکنوں کو ہاتھ ہلانے کیلیے کہا اور ناہید خان، رزاق میرانی نے گاڑی کی چھت کا دروازہ بھی کھول کر دیا، واقعے کے بعد بے نظیر بھٹو کے زیر استعمال 2 بلیک بیری 2 سال کے بعد تفتیشی ٹیم کو دیے گئے۔ اس عرصے تک وہ کس کے زیر استعمال رہے، یہ نہیں بتایا گیا، کرائم سین تمام شواہد جمع کرکے دھویا گیا تھا۔
استغاثہ نے یہ نہیں بتایا کہ کرائم سین دھونے سے ان کا کون سا ثبوت ضائع ہوا، پوسٹ مارٹم نہ کرانے کے بارے میں الزام کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کی لاش کی میڈیکل رپورٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ سامنے موجود ہے جس پر موت کی وجہ درج ہے، ڈاکٹرز نے بھی عدالت میں موت کی وجہ بتائی ہے۔
واضح رہے کہ ملزمان رفاقت، حسنین کے وکیل ملک جواد خالد ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ ملزمان کو گرفتار پہلے کیا گیا، گرفتاری بعد میں ڈالی گئی، ان میں سے کسی نے اقبالی بیان نہیں دیا، یہ جبری بیان مجسٹریٹ کے سامنے تحریر کیے گئے، دونوں میں سے کوئی بھی ملزم اس سازش میں شریک نہیں، انھیں صرف قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے، یہ مکمل بے گناہ ہیں، انھیں باعزت بری کیا جائے۔
علاوہ ازیں 6 ملزمان سابق سی پی او سعود عزیز، ایس پی خرم شہزاد، شیر زمان، رفاقت، حسنین، عبدالرشید کے وکلا ملک رفیق، راجا غنیم عابر، ملک جواد خالد نے حتمی دلائل مکمل کر لیے، 7 ویں ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر تنولی ایڈووکیٹ آج حتمی دلائل پیش کیے۔ جس کے ساتھ ہی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اصغر خان فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنائے جانے کا امکان ہے۔