چیچنیا انتہاپسندی اور جرائم پر قابو پانے کا منفرد حکومتی منصوبہ

طلاق یافتہ جوڑوں کو پھر سے ایک دوسرے کا جیون ساتھی بن جانے کی ترغیب دی جانے لگی


ندیم سبحان میو August 31, 2017
طلاق یافتہ جوڑوں کو پھر سے ایک دوسرے کا جیون ساتھی بن جانے کی ترغیب دی جانے لگی

چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی وجہ سے مغرب کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

ان دنوں چیچن حکمران پر پھر نکتہ چینی کی جارہی ہے۔ اس کی وجہ بحالیٔ خاندان کا منصوبہ ہے جس کے تحت طلاق یافتہ جوڑوں کو پھر سے ایک دوسرے کا جیون ساتھی بننے کی ترغیب دی جارہی ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق جون میں اس منصوبے کے اجرا کے بعد اب تک ایک ہزار طلاق یافتہ جوڑے پھر سے ازدواجی بندھن میں بندھ گئے ہیں۔رمضان قدیروف نے طلاق یافتہ جوڑوں کو اپنے سابقہ زوج کے ساتھ دوبارہ نکاح کی ترغیب دینے کے منصوبے یا اسکیم کا اجرا جون میں کیا تھا۔ اس انوکھے منصوبے کے آغاز کی وجہ بیان کرتے ہوئے صدر نے کہا تھا،''جن جوڑوں کے درمیان علیٰحدگی ہوچکی ہے ہمیں ان کے درمیان ترجیحی طور پر صلح کروانی ہے اور انھیں پھر سے ایک کرنا ہے تاکہ ان کے بچوں کی زندگی خراب نہ ہو۔'' بحالی خاندان کے اس منصوبے کے پس پردہ حقیقی مقصد انتہاپسندی اور جرائم کے فروغ پر قابو پانا ہے۔

اسکیم کے اجرا کے موقع پر صدر کا کہنا تھا کہ ماں باپ کے سائے میں پلنے بڑھنے والے بچوں میں عام طور پر انتہا پسندرانہ اور مجرمانہ رجحانات نہیں پائے جاتے۔ اس لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کو انتہا پسندی اور جرائم سے دور رکھنے اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کا ساتھ نہ چھوڑیں۔

چیچن صدر نے نہ صرف شادی شدہ جوڑوںکو طلاق لینے سے باز رہنے کی تاکید کی ہے بلکہ جن کے درمیان ازدواجی رشتہ ختم ہوچکا ہے، انھیں بھی دوبارہ نکاح کی ترغیب دی جارہی ہے۔ کئی لوگوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ طلاق یافتہ جوڑوں کو ترغیب نہیں دی جارہی ہے بلکہ انھیں مجبور کیا جارہا ہے۔

چیچنیا، قفقاز کے پہاڑی سلسلے میں واقع روس کے زیرانتظام ایک خودمختار علاقہ ہے۔ رمضان قدیروف کو ولادیمیر پوتن نے 2007ء میں چیچنیا کا صدر نام زد کیا تھا۔ پھر 2011ء میں روسی صدر نے انھیں دوسری مدت صدارت کے لیے نام زد کیا۔ رمضان قدیروف ملک میں انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں۔ اسی کارکردگی کی بنیاد پر انھیں روسی حکومت کی جانب سے دوبارہ منصب صدارت سونپا گیا۔

انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ہی انھوں نے طلاق یافتہ جوڑوں کے پھر سے نکاح کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ رمضان قدیروف کا دعویٰ ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران جو نوجوان جرائم میں ملوث رہے ہیں ان میں سے بیشتر کو بہ یک وقت ماں کا پیار اور باپ کی شفقت نصیب نہیں ہوئی۔ کسی کی ماں، باپ کو چھوڑ گئی تو کسی کے باپ نے اس کی ماں سے راہیں جُدا کرلی تھیں۔ رمضان قدیروف کے مطابق اس منصوبے کا پہلا ہدف ان عورتوں کو شوہروں کے پاس واپس لانا ہے جو انھیں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔

اس منصوبے کے لیے حکومت نے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیا ہے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے علاوہ علما بھی شامل ہیں۔ منصوبے کے تحت قائم کردہ کمیشن کے سربراہ رسول اسپانوف ہیں۔ بحالیٔ خاندان کے لیے کیا طریقہ اپنایا جاتا ہے اس کے بارے میں رسول اسپانوف کہتے ہیں کہ دست یاب ریکارڈ کی بنیاد پر طلاق یافتہ جوڑوں سے رابطہ کرکے انھیں دفتر میں طلب کیا جاتا ہے جہاں علما ان سے ملاقات کرتے ہیں۔

علما حضرات طلاق کا سبب بننے والے مسائل دریافت کرکے انھیں پھر سے شوہر اور بیوی کی حیثیت اختیار کرنے پر رضامند کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر ان کی یہ کوشش کام یاب ثابت ہوتی ہے۔ رسول اسپانوف کے مطابق بحالیٔ خاندان کے اس پروگرام میں طلاق یافتہ جوڑوں کے ساتھ کوئی جبر نہیں کیا جاتا صرف انھیں طلاق کے کثیرپہلو اثرات سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں