عالمی اداروں کا انسداد پولیو کیلیے امداد دینے سے انکار
19سال سے جاری مہم سے وائرس کاخاتمہ نہ ہوسکا،موثر اقدام نہ کرنے پر بچوں کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگ جائیگی.
عالمی ڈونر ایجنسیوں نے پاکستان میں انسداد پولیوکے خاتمے کیلیے مزید امداد دینے سے انکارکردیا ہے۔
جس کے بعد پاکستان سے پولیووائرس کے خاتمے کیلیے حکومت پاکستان نے اسلامک ترقیاتی بینک سے 32 ملین ڈالرکا قرضہ لے لیا جس کے بعد پاکستان میں رواں سال سے انسداد پولیومہم حکومت کے خرچے پر چلائی جائیگی، انسداد پولیو کے لیے1994 سے عالمی ادارہ صحت، یونیسف سمیت دیگر ڈونر ایجنسیاں امداد فراہم کررہی تھیں تاہم ان عالمی اداروں نے امسال حکومت پاکستان کو پولیووائرس کے خاتمے کیلیے مزید امداد فراہم کرنے سے انکارکردیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان سے انسدادپولیو وائرس کے خاتمے کیلیے موثر اقدامات کرے۔
بصورت دیگر پاکستان سے بیرون ملک جانے والے بچوں پرپابندی بھی عائدکی جاسکتی ہے اوربیرون ممالک جانے والے بچوںکوپولیو کی حفاظتی خوراک پلانے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنے کو لازم قراردیا جاسکتا ہے،عالمی ادارہ صحت کی اس تنبیہ اور پولیومہم کی مد میںکی جانے والی امدادکے بند ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے فوری طورپراسلامی ترقیاتی بینک کو 32 ملین روپے کے قرضہ کی درخواست دیدی جس کومنظور کرلیاگیا ہے،قرضے کی رقم جلد حکومت کو موصول ہوجائیگی جس کے بعد یہ پہلا موقع ہوگاکہ پاکستان میں انسداد پولیو مہم حکومت کے خرچے پر چلائی جائیگی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت، یونیسف کے تعاون سے انسداد پولیو مہم 1994 سے شروع کی گئی تھی،19سال سے جاری انسدادی مہم کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کاخاتمہ نہ کیاجاسکا جس پر بین الاقوامی اداروں نے پولیوکی مد میں مزید امداد دینے سے معذرت کرلی، ملک میں اب تک 112پولیو راونڈ ہوچکے ہیں جبکہ تواترسے پولیو کیسزکی تصدیق ہورہی ہے، پاکستان میں 2012 میں58جبکہ رواں سال کے ابتدائی2 ماہ میں 2 پولیوکیسوںکی تصدیق کی گئی ہے ان میںکراچی کاایک پولیوکیس شامل ہے۔
واضح رہے کہ پولیومہم میں ایک بچے کی خوراک پر 13سینٹ تقریباً 12 روپے خرچ آتا ہے،مجموعی طورپر پاکستان میں پولیومہمات پر اب تک 40 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں،پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی نے ملک کے33اضلاع کو ہائی رسک زون قرار دیاہے جبکہ کراچی کے بچے پولیو ہائی رسک ایریا میں رہنے پر مجبور ہیں،کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گڈاپ اور بلدیہ ٹائون کے سیوریج پانی میں پولیو وائرس موجود ہے جوکسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے۔
جس کے بعد پاکستان سے پولیووائرس کے خاتمے کیلیے حکومت پاکستان نے اسلامک ترقیاتی بینک سے 32 ملین ڈالرکا قرضہ لے لیا جس کے بعد پاکستان میں رواں سال سے انسداد پولیومہم حکومت کے خرچے پر چلائی جائیگی، انسداد پولیو کے لیے1994 سے عالمی ادارہ صحت، یونیسف سمیت دیگر ڈونر ایجنسیاں امداد فراہم کررہی تھیں تاہم ان عالمی اداروں نے امسال حکومت پاکستان کو پولیووائرس کے خاتمے کیلیے مزید امداد فراہم کرنے سے انکارکردیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان سے انسدادپولیو وائرس کے خاتمے کیلیے موثر اقدامات کرے۔
بصورت دیگر پاکستان سے بیرون ملک جانے والے بچوں پرپابندی بھی عائدکی جاسکتی ہے اوربیرون ممالک جانے والے بچوںکوپولیو کی حفاظتی خوراک پلانے کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنے کو لازم قراردیا جاسکتا ہے،عالمی ادارہ صحت کی اس تنبیہ اور پولیومہم کی مد میںکی جانے والی امدادکے بند ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے فوری طورپراسلامی ترقیاتی بینک کو 32 ملین روپے کے قرضہ کی درخواست دیدی جس کومنظور کرلیاگیا ہے،قرضے کی رقم جلد حکومت کو موصول ہوجائیگی جس کے بعد یہ پہلا موقع ہوگاکہ پاکستان میں انسداد پولیو مہم حکومت کے خرچے پر چلائی جائیگی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت، یونیسف کے تعاون سے انسداد پولیو مہم 1994 سے شروع کی گئی تھی،19سال سے جاری انسدادی مہم کے باوجود ملک سے پولیو وائرس کاخاتمہ نہ کیاجاسکا جس پر بین الاقوامی اداروں نے پولیوکی مد میں مزید امداد دینے سے معذرت کرلی، ملک میں اب تک 112پولیو راونڈ ہوچکے ہیں جبکہ تواترسے پولیو کیسزکی تصدیق ہورہی ہے، پاکستان میں 2012 میں58جبکہ رواں سال کے ابتدائی2 ماہ میں 2 پولیوکیسوںکی تصدیق کی گئی ہے ان میںکراچی کاایک پولیوکیس شامل ہے۔
واضح رہے کہ پولیومہم میں ایک بچے کی خوراک پر 13سینٹ تقریباً 12 روپے خرچ آتا ہے،مجموعی طورپر پاکستان میں پولیومہمات پر اب تک 40 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں،پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی نے ملک کے33اضلاع کو ہائی رسک زون قرار دیاہے جبکہ کراچی کے بچے پولیو ہائی رسک ایریا میں رہنے پر مجبور ہیں،کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گڈاپ اور بلدیہ ٹائون کے سیوریج پانی میں پولیو وائرس موجود ہے جوکسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے۔