قومی اسمبلی کی قرار داد درست پیغام
قومی اسمبلی نے امریکا کے صدر ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے الزامات کو مسترد کرکے درست سمت میں قدم اٹھایا ہے
SINGAPORE:
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل نکلسن کے پاکستان پر الزامات پر مبنی بیانات سختی سے مسترد کرتے ہوئے مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے بیان کو مسترد کرتی ہے، خطے میں عدم استحکام اور افغانستان میں بھارت کا کردار بڑھانے کے حوالے سے امریکی صدر کے اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور اسے خطے میں عدم استحکام پر مبنی اقدامات قرار دیتی ہے۔
قومی اسمبلی نے امریکا کے صدر ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے الزامات کو مسترد کرکے درست سمت میں قدم اٹھایا ہے' ایوان بالا پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے' یوں دیکھا جائے تو پاکستان کی پارلیمنٹ نے دوٹوک الفاظ میں امریکا کو بتا دیا ہے کہ فوج اور حکومت ایک صفحہ پر ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ امریکا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر ادائیگی کی ہے حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے' حقیقت یہ ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر ہے' اگر اس نے پاکستان کو امداد دی ہے تو یہ کوئی احسان نہیں ہے حالانکہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکی امداد سے کہیں زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اصولی طور پر تو اس جنگ کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کو پاکستان کے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے لیکن اس کے بجائے وہ الزامات کی بوچھاڑ کریں تو یہ یقینا ناقابل برداشت بات ہے' امریکا کے پالیسی سازوں کو اس صورت حال اور حقائق پر غورکرنا چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردارکسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور وہ یہ جنگ آج بھی اپنے بل بوتے پر لڑ رہا ہے۔ بہرحال صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ' جمہوری حکومت اور فوج نے مثالی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے' امریکا کو واضح اور دوٹوک پیغام دیا جانا چاہیے کہ پاکستان کی قوم متحد ہے اور یہاں فوج اور سول حکومت کے درمیان قومی مفادات پر مکمل ہم آہنگی ہے اور وہ امریکا کی کسی دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہو گی۔
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل نکلسن کے پاکستان پر الزامات پر مبنی بیانات سختی سے مسترد کرتے ہوئے مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے بیان کو مسترد کرتی ہے، خطے میں عدم استحکام اور افغانستان میں بھارت کا کردار بڑھانے کے حوالے سے امریکی صدر کے اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور اسے خطے میں عدم استحکام پر مبنی اقدامات قرار دیتی ہے۔
قومی اسمبلی نے امریکا کے صدر ٹرمپ اور جنرل نکلسن کے الزامات کو مسترد کرکے درست سمت میں قدم اٹھایا ہے' ایوان بالا پہلے ہی ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے' یوں دیکھا جائے تو پاکستان کی پارلیمنٹ نے دوٹوک الفاظ میں امریکا کو بتا دیا ہے کہ فوج اور حکومت ایک صفحہ پر ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور صدر ٹرمپ کا یہ کہنا کہ امریکا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اربوں ڈالر ادائیگی کی ہے حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے' حقیقت یہ ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر ہے' اگر اس نے پاکستان کو امداد دی ہے تو یہ کوئی احسان نہیں ہے حالانکہ پاکستان کو اس جنگ میں امریکی امداد سے کہیں زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
اصولی طور پر تو اس جنگ کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کو پاکستان کے نقصانات کا ازالہ کرنا چاہیے لیکن اس کے بجائے وہ الزامات کی بوچھاڑ کریں تو یہ یقینا ناقابل برداشت بات ہے' امریکا کے پالیسی سازوں کو اس صورت حال اور حقائق پر غورکرنا چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردارکسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور وہ یہ جنگ آج بھی اپنے بل بوتے پر لڑ رہا ہے۔ بہرحال صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ' جمہوری حکومت اور فوج نے مثالی اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وقت کا تقاضا بھی یہی ہے' امریکا کو واضح اور دوٹوک پیغام دیا جانا چاہیے کہ پاکستان کی قوم متحد ہے اور یہاں فوج اور سول حکومت کے درمیان قومی مفادات پر مکمل ہم آہنگی ہے اور وہ امریکا کی کسی دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہو گی۔