لاکھوں حجاج کی مکہ مکرمہ میں مناسک حج کی ادائیگی
حجاج کرام بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے اور قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول رہے ہیں
دنیا بھرسے تعلق رکھنے والے لاکھوں حجاج کرام مکہ مکرمہ میں مناسک حج ادا کررہے ہیں۔
لاکھوں حاجیوں نے گزشتہ روزحج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جس کے بعد انہوں نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں اورشیطان کومارنے کے لئے کنکریاں جمع کیں۔ مزدلفہ رات گزارنے کے بعد نماز فجر کے بعد عازمین حج منیٰ میں جمرہ العقبہ پررمی کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں قربانی دے رہے ہیں۔ کنکریاں مارنے اور قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے۔
سعودی عرب کی جانب سے سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 23 لاکھ 52 ہزار 122 فرزندان توحید نے فریضہ حج ادا کیا ہے۔ ان میں سے 17 لاکھ 52 ہزار 14 حجاج کرام بیرون ملک سے حجاز مقدس مقدس پہنچے جب کہ اندرون ملک سے حج کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ 108 ہے۔
سعودی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ تمام حجاج کرام ہر قسم کی وبائی اورمتعدد امراض سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ محکمہ صحت نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات کررکھے ہیں۔ عازمین حج کو ایک سے دوسرے مقام تک منتقل کرنے کے لیے21 ہزار بسوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔
لاکھوں حاجیوں نے گزشتہ روزحج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جس کے بعد انہوں نے مزدلفہ میں مغرب اورعشاء کی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں اورشیطان کومارنے کے لئے کنکریاں جمع کیں۔ مزدلفہ رات گزارنے کے بعد نماز فجر کے بعد عازمین حج منیٰ میں جمرہ العقبہ پررمی کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں قربانی دے رہے ہیں۔ کنکریاں مارنے اور قربانی کے بعد سرمنڈوا کر احرام کھول دیں گے۔
سعودی عرب کی جانب سے سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 23 لاکھ 52 ہزار 122 فرزندان توحید نے فریضہ حج ادا کیا ہے۔ ان میں سے 17 لاکھ 52 ہزار 14 حجاج کرام بیرون ملک سے حجاز مقدس مقدس پہنچے جب کہ اندرون ملک سے حج کرنے والوں کی تعداد 6 لاکھ 108 ہے۔
سعودی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ تمام حجاج کرام ہر قسم کی وبائی اورمتعدد امراض سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ محکمہ صحت نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات کررکھے ہیں۔ عازمین حج کو ایک سے دوسرے مقام تک منتقل کرنے کے لیے21 ہزار بسوں کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔