نیویارک میں پاکستان کی 70 ویں سالگرہ

اس تقریب کے دوران امریکن کانگریس کے ایک اہم رکن تھامس آرسوزی نے مختصر مگر بڑی اچھی تقریر کی

hamdam.younus@gmail.com

27 اگست بروز اتوار، نیویارک میں پاکستان امریکن کمیونٹی کی جانب سے پاکستان ڈے پریڈکا شاندار اہتمام کیا گیا، جس میں سیکڑوں کی تعداد میں مردوں، عورتوں اور بچوں نے پاکستان کے چھوٹے بڑے پرچم اٹھا کر شرکت کی اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا کر پاکستان سے اپنی دائمی محبت کا احساس اجاگر کرتے ہوئے یہ بھی احساس دلایا کہ پاکستانی قوم دنیا کی تمام قوموں کے ساتھ محبت، رواداری اور بھائی چارے کے تعلقات کو فروغ دینے میں ہر جگہ ہمہ وقت پیش پیش ہے۔

نیویارک میں پاکستان کی 70 ویں سالگرہ سے متعلق سب سے بڑی اور شاندار تقریب بروز پیر 28 اگست نیویارک کے شیرٹن لگارڈیا ایسٹ ہوٹل کوئنز میں ہوئی، جس میں پاکستان کی سالگرہ کا خوبصورت کیک کاٹ کر تقریب کو جشن کے انداز میں منایا گیا۔

مذکورہ تقریب میں نہ صرف نیویارک بلکہ دیگر قریبی ریاستوں، نیو جرسی، کنکٹی کٹ، پنسلوانیا اور واشنگٹن ڈی سی سے بھی پاکستان امریکن کمیونٹی کے لوگوں نے جوق در جوق شرکت کی۔ ابتدا میں عشائیے کا اہتمام تھا پھر باقاعدہ، تقریب کا آغاز کیا گیا جو کونسل جنرل آف پاکستان راجہ علی اعجاز کی طرف سے کیا گیا تھا۔ تقریب کے اسٹیج کو پاکستان کے جھنڈے اور قائداعظم کی تصویر سے سجایا گیا تھا۔

پس منظر میں پاکستان کی 70 ویں سالگرہ کا ایک دلکش بینر بھی آویزاں تھا اور اسٹیج کے وسط میں میز پر پاکستان کے پرچم کے رنگوں سے بنا 70 ویں سالگرہ کا کیک بھی جگمگا رہا تھا، جسے امریکن کانگریس کے رکن تھامس آرسوزی کے ساتھ مل کر راجہ علی اعجاز نے تالیوں کی گونج میں کاٹا اور اس لمحے سارا ہال تالیوں سے گونج اٹھا، پھر کانگریس مین نے بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ بچوں نے جو پاکستان کے مختلف صوبوں کے لباس زیب تن کیے ہوئے تھے، اسٹیج پر آئے چھوٹی عمروں کے یہ بچے پنجابی، سندھی، اردو، بلوچی، سرحد، گلگت، بلتستان کے ساتھ ساتھ کشمیر کی بھی نمائندگی کر رہے تھے پس منظر میں روشنیوں کا حسین امتزاج اور پاکستان کے مختلف صوبوں کی لوک موسیقی کے سر بکھیرے جا رہے تھے اور اس ٹیبلو میں خاص طور پر ایک بچے نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا گیٹ اپ کیا ہوا تھا اور ایک چھوٹی بچی نے قائداعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کا انداز اپنایا ہوا تھا۔

اس ٹیبلو کو سب لوگوں نے بہت ہی پسند کیا اور بچوں کی محنت کی خوب خوب داد دی، اس ٹیبلو کی تیاری میں کراچی ٹیلی ویژن کی سابقہ اناؤنسر اور حال کی مشہور نعت خواں راحیلہ فردوس نے بہت محنت کی تھی اور ٹیبلو کی خوبصورتی میں ان کو بھی کریڈٹ جاتا ہے جو سارا دن بچوں کے ساتھ اس ٹیبلو کی تیاری میں مصروف رہی تھی۔

اس تقریب کے دوران امریکن کانگریس کے ایک اہم رکن تھامس آرسوزی نے مختصر مگر بڑی اچھی تقریر کی اور سب سے پہلے تمام شرکا کو السلام علیکم کہہ کر ان کے دل جیت لیے پھر انھوں نے پاکستان کی ترقی، سلامتی کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہارکرتے ہوئے پاکستان اور امریکا کی دوستی کو سراہا اور آخر میں بڑی گھن گرج کے ساتھ لوگوں کے ساتھ مل کر کئی بار پاکستان زندہ باد، پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے اور اس طرح ایک بار پھر ہوٹل کا ہال پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا اور ان نعروں کے ساتھ کچھ دیر کے لیے میں ماضی میں کھو گیا، جب 1940 میں 23 مارچ کی رات ساڑھے گیارہ بجے قرارداد پاکستان منظور کی گئی تھی، جسے قائداعظم محمد علی جناح کی موجودگی میں مسلمانوں کی آزادی سے تعبیر کیا گیا تھا۔ پاکستان کی آزادی کا پہلا دن وہی تھا، پھر 14 اگست 1947 کو ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کرکے دو آزاد ملکوں کی طرف پیش قدمی ہوئی تھی۔

میں ماضی میں کھویا ہوا تھا کہ اسٹیج پر کونسل جنرل پاکستان راجہ علی اعجاز کی آواز سنائی دی جو پاکستان کی 70 ویں سالگرہ کے موقعے پر پاکستانی امریکن کمیونٹی کو سالگرہ کی مبارکباد دے رہے تھے۔ راجہ علی اعجاز کا یہ اعجاز ہے کہ یہ گاہے گاہے ایسی خوبصورت تقریبات کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ جن میں پاکستان سے محبت اور پاکستان کی ثقافت کے رنگوں کو اجاگر کیا جاتا رہتا ہے۔

راجہ علی اعجاز نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے پاکستان کی فلاح و بہبود اور پاکستان کی ترقی و سلامتی کے لیے اپنی نیک خواہشات کے ساتھ پاکستانی امریکن کمیونٹی کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے آج کی تقریب میں ان کی پرہجوم شرکت پر تہہ دل سے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ٹیبلو اور مختصر تقاریر کے بعد اسٹیج پر موسیقی کے آلات سجا دیے گئے پھر کچھ ہی دیر بعد میوزیکل پروگرام کا آغاز کردیا گیا۔ اس دوران لاہور پاکستان سے بطور خاص بلائی گئی گلوکارہ سعیدہ ملک نے قومی نغموں سے پروگرام کا آغاز کیا اور سب سے پہلے میڈم نورجہاں کا گایا ہوا مشہور گانا پیش کیا جسے صوفی تبسم نے لکھا تھا:

اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے
کی لب نی وچ بازار کڑے
اے دین ہے میرے داتا دی

نہ ایویں ٹکراں مار کڑے

اس گیت کی وجہ سے ماحول کچھ دیر کے لیے سنجیدہ ہوگیا اور آنکھوں میں ان شہیدوں کے چہرے آگئے جنھیں راہ حق کے شہیدو کا نام دیاجاتا ہے۔ اس گیت کے بعد سعیدہ ملک نے جمیل الدین عالی کا لکھا ہوا اور ملکہ ترنم نور جہاں کا گایا ہوا نغمہ پیش کیا:

اے وطن کے سجیلے جوانو
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں
سرفروشی ہے ایماں تمہارا
جرأتوں کے پرستار ہو تم

اس نغمے کے بعد پھر سے سارا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس نغمے کے بعد سعیدہ ملک نے مسرور انور کا لکھا ہوا اور شہناز بیگم کا گایا ہوا امرگیت پیش کیا:

سوہنی دھرتی اللہ رکھے
قدم قدم آباد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے
تیرا ہر اک ذرہ ہم کو اپنی جان سے پیارا
تیرے دم سے شان ہماری تجھ سے نام ہمارا
جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے

اور اس نغمے کے ساتھ اسٹیج پر موجود بچے اور تقریب کے شرکا بھی شامل ہوگئے تھے اور تالیوں کے ساتھ سب نے مل کر یہ نغمہ گا کر پاکستان کی 70 ویں سالگرہ کے جشن کو دوبالا کردیا تھا۔ قومی نغموں کے بعد دوسرے حصے میں دیگر فلمی گیت گانے کے لیے اور بھی فنکار آتے رہے اور اس جشن کی شان بڑھاتے رہے۔ اس طرح یہ یادگار تقریب بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ رات دیر تک جاری رہی۔
Load Next Story