عدالت عظمیٰ کی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کر کے جیلیں بھری جا رہی ہیں سپریم کورٹ

معمولی جرم کا ملزم بعدمیں بری ہوجائے تواس کے جیل میں گزارے سالوں کا کیا مداوا ہوگا؟ماتحت عدلیہ کے فیصلوں پراظہار تشویش

توقع ہے ماتحت عدالتیں مستقبل میں ضمانت کے مناسب فیصلے دیں گی، ملتان میں معمولی چوری کے مقدمہ کاتحریری فیصلہ جاری۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کی طرف سے کمزور شہادتوں اورکمزور دلائل پرملزمان کو ضمانتیں نہ دینے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ماتحت عدالتیں اس ضمن میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں میں دی گئی گائیڈ لائنز پر عمل کریں، ان گائیڈ لائنز پر عملدرآمد نہ ہونے سے ملک کی جیلیں بھری جارہی ہیں۔

جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں فل بینچ کی طرف سے جاری تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ کمزور بنیادوں پر ضمانت دینے سے انکارکرنے پر ہمیں شدید تشویش ہوئی اور دھچکا لگا ہے اس طرح کی پریکٹس بند ہونی چاہیے کیونکہ اس طرح سے عدالتوں پرغیرضروری مقدمات کا بوجھ بڑھتا ہے اور اس عدالت پر بہت زیادہ وزن آتا ہے کیونکہ اس طرح کی ہزاروں پٹیشنزاس عدالت تک پہنچ جاتی ہیں۔

عدالت عظمیٰ کی ڈائری ایسے مقدمات سے بھری پڑی ہے اور یہ صورتحال مزیدگھمبیر ہوتی جارہی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ کا قیمتی وقت اس طرح کی درخواستوں کی نذر ہوجاتا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ اس عدالت کا کام آئینی و قانونی نکات کی تشریح کرنا ہے تاکہ ملک بھرکی ماتحت عدلیہ کیلیے قانون کی تشریح کی جا سکے۔


عدالت عظمی نے یہ آبزرویشنز ملتان میں معمولی چوری کے مقدمے میں گرفتارمدعی محمد تنویر نامی شہری کی اعجازاحمد طورایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست ضمانت منظوری کے تحریری فیصلہ میں دی ہیں۔ملزم کی درخواست ضمانت ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے مسترد کردی تھیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے متعدد فیصلوں میں ضمانت لینے کے قوانین وضع کئے ہیں جن میں منشا خان بنام ریاست اور طارق بشیر بنام ریاست مقدمات شامل ہیں ۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کیلیے کہ ملزم دوبارہ ایسا عمل نہ کرے ماتحت عدالتوںکو ملزم سے مچلکے لینے چاہئیں۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ماتحت عدلیہ کو سپریم کورٹ کے وضع کر دہ اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونا چاہیے کیونکہ آئینی طور پر ملک بھرکی عدالتیں بشمول خصوصی ٹربیونل اور خصوصی عدالتیں ایسا کرنے کی پابند ہیں۔

عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں امیدکا اظہارکیا ہے کہ ماتحت عدالتیں مستقبل میں طے شدہ اصولوں کے مطابق معاملات کو چلائیں گی کیونکہ اس طرح کے معاملات میں ضمانت دینے کے حوالے سے مناسب فیصلے دیں گی۔ عدالت نے ملزم کو 20 ہزارروپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکرتے ہوئے رہاکرنے کا حکم دیا ہے۔
Load Next Story