متحدہ کے وزرا نے استعفے گورنر اور وزیر اعلیٰ کے پاس جمع کرادیے
11صوبائی وزرا، ایک مشیر، معاون خصوصی اور کوآرڈی نیٹر کے استعفے منظوری کیلیے پیش کیے گئے
متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت سے علیحدگی کے بعد سندھ حکومت میں شامل ایم کیوایم کے 11صوبائی وزرا ، ایک مشیر ، ایک معاون خصوصی اور ایک کوآرڈی نیٹر نے اپنے استعفے منظوری کے لیے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے پاس جمع کرادیے۔
تٖفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن اور خالد بن ولایت اتوار کو گورنر ہائوس پہنچے اور 11صوبائی وزرا کے استعفے گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو پیشں کیے۔ یہ استعفے منظوری کے لیے گورنر سندھ کو دیے جائیں گے۔ ان مستعفی صوبائی وزرا میں سید سردار احمد (بے محکمہ )، ڈاکٹر صغیراحمد(صحت)، زبیراحمد خان (کوسٹل ڈیولپمنٹ)، شیخ محمدافضل (ماحولیات )، خالد بن ولایت (بے محکمہ )، فیصل سبزواری (امورنوجواناں )، شعیب بخاری(پرائس کنٹرول)، خواجہ اظہار الحسن (بے محکمہ )، عادل صدیقی(پبلک ہیلتھ انجینئرنگ)، عبدالحسیب (مذہبی امور) اورنثارپنہور(بے محکمہ)شامل ہیں۔
بعدازاں ایم کیو ایم کے دونوں رہنما سندھ حکومت میں شامل ایم کیو ایم کے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر رضا ہارون (انفارمیشن ٹیکنالوجی )، معاون خصوصی حیدر عباس رضوی اور وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈی نیٹر برائے انسانی حقوق نادیہ گبول کے استعفے جمع کرانے وزیراعلیٰ ہائوس پہنچے جہاں استعفے وزیراعلیٰ سندھ کے اسٹاف آفیسر کو جمع کرادیے گئے۔ قبل ازیں گورنر ہائوس کے باہر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی خالد بن ولایت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وزرا اور مشیروںکے استعفے جمع کرادیے گئے ہیں۔ پیر کو وزرا اور مشیران کے دفاتر اور سرکاری گاڑیاں بھی حکومت کو واپس کردی جائیں گی ۔
انھوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، آئندہ لائحہ عمل صرف رابطہ کمیٹی ہی طے کرے گی۔ سیاست میں سب سے رابطے رہتے ہیں ،ایم کیو ایم جب حکومت میں تھی اس وقت بھی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے میں تھی۔ اب جب اپوزیشن میں آگئی ہے تو اس وقت بھی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں ۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے ممبر صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے اپوزیشن سے متعلق ڈرامے کے تاثر پر پہلے ہی وزیراعلیٰ سندھ وضاحت کرچکے ہیں ۔ ایم کیو ایم نے گذشتہ 5 سال کے دوران حکومت میں شامل ہوتے ہوئے بھی اس وقت بھی عوامی مسائل پر اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا جو حقیقی اپوزیشن بھی ادا نہیں کرپائی۔
انھوں نے کہا کہ اب جب ایم کیو ایم نے اپنے استعفے پیش کردیے ہیں تو اب سندھ میں حقیقی اپوزیشن دیکھنے میں آئے گی ۔خواجہ اظہار الحسن نے گورنر سندھ کے استعفے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم نے اپنے استعفے ان کے پاس بھجوائے ہیں۔ پیرکو ایم کیو ایم کی سندھ اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا جس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی کو باضابطہ طور پر اپوزیشن نشستیں الاٹ کرنے کیلیے درخواست جمع کرائی جائے گی۔ امید ہے گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ استعفے منظور کرلیں گے جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی اپوزیشن نشستیں الاٹ کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزرا اپنے استعفے جلد صدر مملکت کو جمع کرادیں گے ۔
تٖفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن اور خالد بن ولایت اتوار کو گورنر ہائوس پہنچے اور 11صوبائی وزرا کے استعفے گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کو پیشں کیے۔ یہ استعفے منظوری کے لیے گورنر سندھ کو دیے جائیں گے۔ ان مستعفی صوبائی وزرا میں سید سردار احمد (بے محکمہ )، ڈاکٹر صغیراحمد(صحت)، زبیراحمد خان (کوسٹل ڈیولپمنٹ)، شیخ محمدافضل (ماحولیات )، خالد بن ولایت (بے محکمہ )، فیصل سبزواری (امورنوجواناں )، شعیب بخاری(پرائس کنٹرول)، خواجہ اظہار الحسن (بے محکمہ )، عادل صدیقی(پبلک ہیلتھ انجینئرنگ)، عبدالحسیب (مذہبی امور) اورنثارپنہور(بے محکمہ)شامل ہیں۔
بعدازاں ایم کیو ایم کے دونوں رہنما سندھ حکومت میں شامل ایم کیو ایم کے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر رضا ہارون (انفارمیشن ٹیکنالوجی )، معاون خصوصی حیدر عباس رضوی اور وزیراعلیٰ سندھ کی کوآرڈی نیٹر برائے انسانی حقوق نادیہ گبول کے استعفے جمع کرانے وزیراعلیٰ ہائوس پہنچے جہاں استعفے وزیراعلیٰ سندھ کے اسٹاف آفیسر کو جمع کرادیے گئے۔ قبل ازیں گورنر ہائوس کے باہر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی خالد بن ولایت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وزرا اور مشیروںکے استعفے جمع کرادیے گئے ہیں۔ پیر کو وزرا اور مشیران کے دفاتر اور سرکاری گاڑیاں بھی حکومت کو واپس کردی جائیں گی ۔
انھوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، آئندہ لائحہ عمل صرف رابطہ کمیٹی ہی طے کرے گی۔ سیاست میں سب سے رابطے رہتے ہیں ،ایم کیو ایم جب حکومت میں تھی اس وقت بھی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے میں تھی۔ اب جب اپوزیشن میں آگئی ہے تو اس وقت بھی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں ۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے ممبر صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے اپوزیشن سے متعلق ڈرامے کے تاثر پر پہلے ہی وزیراعلیٰ سندھ وضاحت کرچکے ہیں ۔ ایم کیو ایم نے گذشتہ 5 سال کے دوران حکومت میں شامل ہوتے ہوئے بھی اس وقت بھی عوامی مسائل پر اپوزیشن کا کردار ادا کیا تھا جو حقیقی اپوزیشن بھی ادا نہیں کرپائی۔
انھوں نے کہا کہ اب جب ایم کیو ایم نے اپنے استعفے پیش کردیے ہیں تو اب سندھ میں حقیقی اپوزیشن دیکھنے میں آئے گی ۔خواجہ اظہار الحسن نے گورنر سندھ کے استعفے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم نے اپنے استعفے ان کے پاس بھجوائے ہیں۔ پیرکو ایم کیو ایم کی سندھ اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد کیا جائے گا جس کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی کو باضابطہ طور پر اپوزیشن نشستیں الاٹ کرنے کیلیے درخواست جمع کرائی جائے گی۔ امید ہے گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ استعفے منظور کرلیں گے جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی اپوزیشن نشستیں الاٹ کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وفاقی وزرا اپنے استعفے جلد صدر مملکت کو جمع کرادیں گے ۔