برطانیہ میں بھی پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اختیارات پر تنازع ججز جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں وزیر داخلہ ک?

جج غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کرنے کے قوانین نظر انداز کر کے برطانیہ کو غیر محفوظ بنارہے ہیں،تھریسا مے

بعض جج پارلیمنٹ میں ہونیوالی بحث کو خاطر میں نہیں لاتے، قانونی حربے مجرموں کو سزا سے بچنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ فوٹو: فائل

برطانیہ میں بھی پارلیمنٹ اور عدلیہ کے اختیارات پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مے کا کہنا ہے کہ قوانین بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے ، ججز جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انھوں نے ججوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ غیر ملکی مجرموں کو ملک بدر کرنے کے قوانین کو نظر انداز کر کے برطانیہ کو غیر محفوظ بنارہے ہیں۔آن لائن کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ارکان پارلیمان نے مجرموں کے حقوق کے حوالے سے ججوں کے لیے نئے رہنما اصول وضع کیے تھے۔ انھوں نے کہ وہ اب ایسا قانون متعارف کرانا چاہتی ہیں جس کے تحت برطانیہ میں مقیم سنجیدہ جرائم میں ملوث غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا۔

این این آئی کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ نے کہاکہ جج یہ یقین کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کی خواہشات کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں۔ ان کے خیال میں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جج پارلیمنٹ کے فیصلے کو غلط تصور کرتے ہوئے اسے نظرانداز کر سکتے ہیں۔ تھریسا مے نے کہاکہ اس ملک میں یہ قانون پارلیمنٹ میں عوام کے منتخب نمائندوں نے بنایا ہے اور ہماری جمہوریت اس وقت تہہ و بالا ہوجاتی ہے، جب ججز یہ کردار خود نبھانے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق 'دی میل آن سنڈے' اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میںبرطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے ججز نہیں بلکہ منتخب نمائندے قوانین بناتے ہیں۔




انھوں نے کہا کہ بعض ججوں نے 'پارلیمنٹ کی خواہشات کو نظرانداز' کرتے ہوئے رہنما اصولوں پر عمل نہیں کیا، جن میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ سزا یافتہ مجرموں کے لیے خاندانی زندگی کا حق محدود ہے۔ متعدد کیسز میںغیرملکی مجرموں نے ملک بدری کے بجائے برطانیہ میں رہنے کا حق استعمال کرنے کے لیے یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کے آرٹیکل 8 کا سہارا لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض جج پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کو خاطر میں نہیں لاتے۔

انھوں نے کہا کہ بنیادی قوانین کی منظوری میں حائل ناگزیر تاخیر کا مطلب یہ ہو گا کہ غیرملکی مجرموں کی تعداد اور بھی زیادہ ہو گی، جو ان بنیادوں پر کامیابی سے ملک بدری سے بچ جائیں گے کہ یہاں ان کا خاندان آباد ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسے قانونی حربے مجرموں کو سزا سے بچنے اور عوام کے لیے خطرہ بنے رہنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق 2011اور 2012کے دوران 177غیر ملکی مجرم فیملی لائف کے حق کا سہارا لے کر برطانیہ سے بے دخلی سے بچنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
Load Next Story