افغانستان میں امریکی بمباری میں 28 عام شہریوں کی ہلاکت ناقابل قبول ہے اقوام متحدہ
آسٹریلیا نے بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرنے کا اعلان کردیا
لاہور:
اقوام متحدہ نے افغانستان میں امریکی بمباری کے نتیجے میں دو درجن سے زائد عام شہریوں کی ہلاکت کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ٹاڈامشی یاماموٹو نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ ہفتے ہرات اور لوگر میں امریکی اتحادی طیاروں کی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 28 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔ ٹاڈامشی یاماموٹو نے عام شہریوں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنگ میں عام شہریوں کا جانی نقصان ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ غیرملکی میڈیا نے جولائی میں خبر دی تھی کہ آسٹریلوی فوج نے افغانستان میں ایک بچے کے بہیمانہ قتل اور خفیہ آپریشنز سے متعلق سیکڑوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کو چھپایا۔
آسٹریلوی دفاعی افواج کے انسپکٹر جنرل نے 2005 سے لے کر 2016 تک افغانستان میں آسٹریلوی فوج کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے افغانستان میں امریکی بمباری کے نتیجے میں دو درجن سے زائد عام شہریوں کی ہلاکت کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ٹاڈامشی یاماموٹو نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ ہفتے ہرات اور لوگر میں امریکی اتحادی طیاروں کی بمباری میں خواتین اور بچوں سمیت 28 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے۔ ٹاڈامشی یاماموٹو نے عام شہریوں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنگ میں عام شہریوں کا جانی نقصان ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ غیرملکی میڈیا نے جولائی میں خبر دی تھی کہ آسٹریلوی فوج نے افغانستان میں ایک بچے کے بہیمانہ قتل اور خفیہ آپریشنز سے متعلق سیکڑوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کو چھپایا۔
آسٹریلوی دفاعی افواج کے انسپکٹر جنرل نے 2005 سے لے کر 2016 تک افغانستان میں آسٹریلوی فوج کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔