بینظیر کے قتل سے تعلق نہیں بوگس مقدمے بنائے گئے پرویز مشرف

وطن واپس آکر انتہاپسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کروں گا، کارکن میری واپسی کی تیاری کریں، کراچی میں جلسے سے وڈیو خطاب

کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے جلسے کے شرکاپرویز مشرف کا وڈیولنک کے ذریعے خطاب سن رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ، سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد وطن واپس آکر ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا نہ صرف خاتمہ کریں گے بلکہ ملک کو بیرونی خطرات سے بھی نجات دلائیں گے ۔

اس بات کی امید ہے کہ الیکشن مئی میں ہوں گے اور اس سے پہلے پارٹی کو منظم کرنا ہے، پارٹی میں جان اس وقت آئے گی جب میں وطن واپس آؤ ں گا۔میری آمد کراچی ، لاہور یا راولپنڈی میں ہوسکتی ہے، آپ لوگ میری آنے کی تیاری کریں۔ وہ اتوار کو چائنا گرائونڈ میںآل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پراے پی ایم ایل سندھ کے چیف آرگنائزر غلام مصطفیٰ خاصخیلی، پارٹی کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد اشرف اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات آسیہ اسحٰق نے بھی خطاب کیا ۔جلسے میں مرکزی رہنما ایاز گبول ، مسلم بھٹو ، نعیم طاہرکے علاوہ مرکزی صوبائیعہدے داران اور پارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے وطن آنے سے روکنے کے لیے ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے اور مجھ پر بے نظیر بھٹو کے قتل سمیت دیگر بوگس مقدمات بنائے گئے ہیں، جن سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ بے نظیر سے میرا معاہدہ ہوا تھا اور میں ان کو بچانا چاہتا تھا تاہم سچائی کو چھپانے کے لیے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ پرویز مشرف نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ بے نظیر کو گاڑی سے باہر نکلنے کا کس نے مشورہ دیا اور خالد شہنشاہ کو کیوں قتل کرایا گیا، اس کے بعد رحمٰن ڈکیت کیوں قتل ہوا۔ انھوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ انتہائی قابل مذمت واقعہ ہے ،جو لوگ اسلام کے نام پر لوگوں کو شہید کررہے ہیں وہ مسلمان نہیں اور نہ ہی اسلام سے محبت کرنے والے ہیں۔ وہ پاکستان کے دشمن ہیں۔




سابق صدر نے کہا کہ ہزارہ برادری کے لوگ محب وطن اور پڑے لکھے ہیں، انھیں قتل کرنا کسی طرح سے بھی ملک کے مفاد میں نہیں ۔انھوںنے کہا کہ کراچی کی صورتحال تسلی بخش نہیں، یہاں مہاجروں کو پختونوں سے لڑایا جارہا ہے، پختونوں کی طالبان سے جنگ جاری ہے اوربلوچوں کے بھی گینگ بنے ہوئے ہیں۔ وہ آپس میں لڑ رہے ہیں اور مہاجر سے بلوچوں کی لڑائی کرائی جارہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کراچی میں لوگوں کو روزگار ملا اور ترقیاتی کام ہوئے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تعداد بہت کم ہے اورچند افراد پاکستان کے خلاف باتیں کررہے ہیں، بلوچستان میں فرقہ واریت بھی پھیل گئی ہے اور اس نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میں سید اور مسلمان ہوں اور مجھے اسلام سے پیار اور لگن ہے۔

میں نے جب 6 مرتبہ عمرے کیے تو میرے لیے خانہ کعبہ کے دروازے کھلوائے گئے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ مجھ سے بہتر مسلمان ہے تو یہ درست نہیں۔ میں مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوںکے وہ پاکستان کو یرغمال نہ بنائے۔ انھوں نے کہا کہ ہزارہ قوم پربلوچ حملہ نہیں کررہے بلکہ یہ کام وہ کررہے ہیں جو اسلام کے خلاف ہیں اور پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ کراچی اور سندھ کے لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں اور وہ میرا بھرپور ساتھ دیں گے۔
Load Next Story