پنجاب بھر کی جیلوں میں 4346 قیدی سزائے موت کے منتظر
پنجاب کی 40 جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش30 ہزار 331 جب کہ تعداد 47 ہزار 674 ہے
پنجاب کی جیلوں میں 4 ہزار 346 قیدی ایسے ہیں جنہیں عدالتوں سے پھانسی کی سزا ہوچکی ہے تاہم وہ اپنی سزا پر عمل درآمد کر منتظر ہیں۔
ملک بھر کی جیلوں میں خواتین کی حالت زار پر لئے گئے از خود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب جیل خانہ جات کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے کی کل 40 جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش 30 ہزار 331 جب کہ ان جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 47 ہزار 674 ہے۔ جن میں سے 4 ہزار 346 ایسے قیدی موجود ہیں جن کی سزائے موت کنفرم ہوچکی ہے۔ پنجاب کی جیلوں میں 57 دماغی معذور قیدی موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے نئی جیلیں قائم کی ہیں اور موجودہ جیلوں میں گنجائش بڑھانے کے لئے بھی بجٹ مختص کیا گیا ہے جب کہ 2014 سے 2016 کے دوران7 ہزار 186 قیدیوں کی گنجائش کی 9 نئی جیلیں تعمیر کرکے فنکشنل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 2 ہزار 768 قیدیوں کی گنجائش والی 3 مزید جیلیں تیار کی جائیں گی جن پر 3 ارب 42 کرور 70 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ ہوگی۔
رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ لاہور، ملتان اور فیصل آباد کی جیلوں میں 54 فیملی رومز بمعہ باورچی خانہ اور باتھ رومز تعمیر کئے گئے ہیں، جہاں پر پانچ سال سے زائد قید کی سزا پانے والے ملزمان ہر 3 ماہ میں ایک مرتبہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ تین دن قیام کرسکیں گے۔ پنجاب کی مختلف جیلوں میں مجموعی طور پر 913خواتین قیدی ہیں، ان جیلوں میں خواتین کے چھ سال عمر کے بچوں جیل میں تعلیمی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جب کہ 6 سال سے زائد عمر کے بچوں کو مزید تعلیم کے لئے ایس او ایس ہوم بھجوا دیئے جاتے ہیں۔
ملک بھر کی جیلوں میں خواتین کی حالت زار پر لئے گئے از خود نوٹس کیس میں آئی جی پنجاب جیل خانہ جات کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبے کی کل 40 جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش 30 ہزار 331 جب کہ ان جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 47 ہزار 674 ہے۔ جن میں سے 4 ہزار 346 ایسے قیدی موجود ہیں جن کی سزائے موت کنفرم ہوچکی ہے۔ پنجاب کی جیلوں میں 57 دماغی معذور قیدی موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کم کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے نئی جیلیں قائم کی ہیں اور موجودہ جیلوں میں گنجائش بڑھانے کے لئے بھی بجٹ مختص کیا گیا ہے جب کہ 2014 سے 2016 کے دوران7 ہزار 186 قیدیوں کی گنجائش کی 9 نئی جیلیں تعمیر کرکے فنکشنل کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 2 ہزار 768 قیدیوں کی گنجائش والی 3 مزید جیلیں تیار کی جائیں گی جن پر 3 ارب 42 کرور 70 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ ہوگی۔
رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ لاہور، ملتان اور فیصل آباد کی جیلوں میں 54 فیملی رومز بمعہ باورچی خانہ اور باتھ رومز تعمیر کئے گئے ہیں، جہاں پر پانچ سال سے زائد قید کی سزا پانے والے ملزمان ہر 3 ماہ میں ایک مرتبہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ تین دن قیام کرسکیں گے۔ پنجاب کی مختلف جیلوں میں مجموعی طور پر 913خواتین قیدی ہیں، ان جیلوں میں خواتین کے چھ سال عمر کے بچوں جیل میں تعلیمی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جب کہ 6 سال سے زائد عمر کے بچوں کو مزید تعلیم کے لئے ایس او ایس ہوم بھجوا دیئے جاتے ہیں۔