’’ اے پترہٹاں تے نئیں وِکدے ‘‘
جنگِ ستمبر کے بے مثال عوامی جذبے میں ملّی نغموں کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، فنکار
KARACHI:
وطن عزیز میں قومی اور مذہبی تہواروں کو ہمیشہ ہی بڑی عقیدت واحترام اورروایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
مذہبی تہواروں کے موقع پرمحفل میلاد اورسماع کے ساتھ سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ قومی تہواروں کوبھرپورانداز سے منانے کیلئے خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ اپنی صلاحیتوں سے ان اہم تہواروں کو چارچاند لگانے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔
جشن آزادی کے بعد ماہ ستمبر کو بھی ایک خاص مقام حاصل ہے۔ پاک وطن کی تاریخ میں ستمبر 1965ء میں جب پڑوسی ملک بھارت کی فوج نے اچانک راتوں رات پاکستان پرحملہ کیا توافواج پاکستان نے انہیں اپنے جوابی حملے میں ایسا سبق سکھایا کہ اس کے بعد نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کواس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا کہ پاکستان کا دفاع کرنے کیلئے ہمارے جوان ہردم تیارہیں۔ وہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ توپیش کرسکتے ہیں لیکن دشمن کے سامنے سر نہیں جھکا سکتے۔ اسی لئے تو6 ستمبرکا دن ' یوم دفاع' کے نام سے منایاجاتا ہے۔
اس حوالے سے ملک بھرمیں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیاجاتا ہے جبکہ سرکاری اورنجی چینلز پرخصوصی پروگرام بھی ٹیلی کاسٹ کئے جاتے ہیں۔ ملی نغموں سے ستمبرکی جنگ میں شہید ہونے والے جوانوں کوجہاں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، وہیں پاکستان کے ان عظیم گلوکاروںکوبھی ٹریبیوٹ پیش کیاجاتا ہے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایسے ملی نغمے ریکارڈ کروائے جن کوسن کرآج بھی فوجی جوان ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی وطن عزیز کی حفاظت کیلئے دشمن سے لڑنے مرنے کوتیارہوجاتے ہیں۔
خاص طورپرملکہ ترنم نورجہاں، مہدی حسن اورشوکت علی سمیت دیگر عظیم گلوکاروں نے فوجی جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے جب جوش وجذبے کے ساتھ ملی نغمے ریکارڈ کروائے تو اس سے ہمارے فوجی جوانوں کے جذبے مزید بلند ہوئے اورانہوں نے دشمنوںکو ایسا کرارا جواب دیا، جس کو آج بھی نہیں بھلا پاتے۔ بحری، فضائی اوربری فوج نے جس اندا ز سے دشمن کی چالوںکو ناکام بنایا، اس کی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہے۔ تعداد میں بہت زیادہ ہونے کے باوجود ہندوستانی فوج کوپاک سرزمین سے واپس جانا پڑا۔ اس دن کی اہمیت کے حوالے سے شوبز سے وابستہ معروف فنکاروں نے اپنے خیالات کااظہارکیا جو قارئین کی نذرہے۔
' ایکسپریس' سے بات کرتے ہوئے معروف گلوکار شوکت علی، مصطفیٰ قریشی، حمیراچنا، سلیم جاوید، حمیراارشد، غلام عباس ، فاخراوراداکاراسد نذیر نے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے جوانوں نے دشمن کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اورانہیں واپس جانے پرمجبورکردیا۔ فوجی جوانوں اورلوگوںکا حوصلہ بڑھانے کیلئے ملکہ ترنم نورجہاں نے ریڈیو پاکستان پرجاکرملی نغمے ریکارڈ کروائے۔ ان ملی نغموں کی شاعری اورکمپوزیشن کوبنانے والے عظیم لوگوں نے جس طرح اس ان کو انمول بنایا ، اسی طرح ان کو گانے والے ہمارے ملک کے معروف گلوکاروں نے بھی ان نغموں کوصدا بہار بنانے میں اپنی خداد صلاحیتوںکا خوب استعمال کیا۔
ان گیتوں میں ''اے پترہٹاں تے، اے وطن کے سجیلے جوانوں، اپنی جاں نذرکروں، اے دشمن دیں تونے کس قوم کوللکارا ہے، ہم زندہ قوم ہیں، اس پرچم کے سائے تلے، یہ تیراپاکستان ہے، خیال رکھنا، سوہنی دھرتی '' سمیت دیگر شامل ہیں جن میں سے کچھ کوستمبر کی جنگ جبکہ کچھ کوبعد میں بنایا گیا لیکن اب کوئی بھی قومی تہواران ملی نغموں کے بناء ادھورا لگتا ہے۔ یہی نہیں پرائیویٹ چینلزکے خصوصی پروگراموں میں جب ہمیں مدعو کیاجاتا ہے توپھران نغمات کوپیش کرتے ہوئے جوش اورولولہ پیدا ہونے لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ آج بھی ماضی کی طرح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جس طرح پہلے خصوصی ملی نغمے بنتے رہے ہیں، اسی طرح آج بھی تمام لوگ افواج پاکستان کو ٹریبیوٹ اورقوم کویکجاکرنے کیلئے ایسے گیت بنا رہے ہیں جن کا مقصد دشمن تک اس پیغام کو پہنچانا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اوراگرانہوں نے دوبارہ ایسی کوئی غلطی کی توپھران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔
ہمیں اپنی فوج اوراس کے سپاہیوں پرفخر ہے۔ ان کی وجہ سے ہی ہم لوگ اپنے گھروں میں آرام کے ساتھ سوپاتے ہیں۔ ہماری فوج ایک طرف دہشت گردوں سے مقابلہ کررہی ہے تودوسری طرف دشمنوں کے ناپاک عزائم کو بھی خاک میں ملانے کے لیے تیار ہے۔ اس مرتبہ بھی فنکار برادری دوسرے قومی تہواروں کی طرح یومِ دفاع روایتی جوش اورجذبے کے ساتھ منائے گی اورہر طرف سے ملی نغموںکی صداآئے گی۔
وطن عزیز میں قومی اور مذہبی تہواروں کو ہمیشہ ہی بڑی عقیدت واحترام اورروایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
مذہبی تہواروں کے موقع پرمحفل میلاد اورسماع کے ساتھ سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ قومی تہواروں کوبھرپورانداز سے منانے کیلئے خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی طرح فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ اپنی صلاحیتوں سے ان اہم تہواروں کو چارچاند لگانے میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔
جشن آزادی کے بعد ماہ ستمبر کو بھی ایک خاص مقام حاصل ہے۔ پاک وطن کی تاریخ میں ستمبر 1965ء میں جب پڑوسی ملک بھارت کی فوج نے اچانک راتوں رات پاکستان پرحملہ کیا توافواج پاکستان نے انہیں اپنے جوابی حملے میں ایسا سبق سکھایا کہ اس کے بعد نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کواس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا کہ پاکستان کا دفاع کرنے کیلئے ہمارے جوان ہردم تیارہیں۔ وہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ توپیش کرسکتے ہیں لیکن دشمن کے سامنے سر نہیں جھکا سکتے۔ اسی لئے تو6 ستمبرکا دن ' یوم دفاع' کے نام سے منایاجاتا ہے۔
اس حوالے سے ملک بھرمیں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیاجاتا ہے جبکہ سرکاری اورنجی چینلز پرخصوصی پروگرام بھی ٹیلی کاسٹ کئے جاتے ہیں۔ ملی نغموں سے ستمبرکی جنگ میں شہید ہونے والے جوانوں کوجہاں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، وہیں پاکستان کے ان عظیم گلوکاروںکوبھی ٹریبیوٹ پیش کیاجاتا ہے جنہوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایسے ملی نغمے ریکارڈ کروائے جن کوسن کرآج بھی فوجی جوان ہی نہیں بلکہ عام لوگ بھی وطن عزیز کی حفاظت کیلئے دشمن سے لڑنے مرنے کوتیارہوجاتے ہیں۔
خاص طورپرملکہ ترنم نورجہاں، مہدی حسن اورشوکت علی سمیت دیگر عظیم گلوکاروں نے فوجی جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے جب جوش وجذبے کے ساتھ ملی نغمے ریکارڈ کروائے تو اس سے ہمارے فوجی جوانوں کے جذبے مزید بلند ہوئے اورانہوں نے دشمنوںکو ایسا کرارا جواب دیا، جس کو آج بھی نہیں بھلا پاتے۔ بحری، فضائی اوربری فوج نے جس اندا ز سے دشمن کی چالوںکو ناکام بنایا، اس کی مثال دنیا میں کم ہی ملتی ہے۔ تعداد میں بہت زیادہ ہونے کے باوجود ہندوستانی فوج کوپاک سرزمین سے واپس جانا پڑا۔ اس دن کی اہمیت کے حوالے سے شوبز سے وابستہ معروف فنکاروں نے اپنے خیالات کااظہارکیا جو قارئین کی نذرہے۔
' ایکسپریس' سے بات کرتے ہوئے معروف گلوکار شوکت علی، مصطفیٰ قریشی، حمیراچنا، سلیم جاوید، حمیراارشد، غلام عباس ، فاخراوراداکاراسد نذیر نے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے جوانوں نے دشمن کا ڈٹ کرمقابلہ کیا اورانہیں واپس جانے پرمجبورکردیا۔ فوجی جوانوں اورلوگوںکا حوصلہ بڑھانے کیلئے ملکہ ترنم نورجہاں نے ریڈیو پاکستان پرجاکرملی نغمے ریکارڈ کروائے۔ ان ملی نغموں کی شاعری اورکمپوزیشن کوبنانے والے عظیم لوگوں نے جس طرح اس ان کو انمول بنایا ، اسی طرح ان کو گانے والے ہمارے ملک کے معروف گلوکاروں نے بھی ان نغموں کوصدا بہار بنانے میں اپنی خداد صلاحیتوںکا خوب استعمال کیا۔
ان گیتوں میں ''اے پترہٹاں تے، اے وطن کے سجیلے جوانوں، اپنی جاں نذرکروں، اے دشمن دیں تونے کس قوم کوللکارا ہے، ہم زندہ قوم ہیں، اس پرچم کے سائے تلے، یہ تیراپاکستان ہے، خیال رکھنا، سوہنی دھرتی '' سمیت دیگر شامل ہیں جن میں سے کچھ کوستمبر کی جنگ جبکہ کچھ کوبعد میں بنایا گیا لیکن اب کوئی بھی قومی تہواران ملی نغموں کے بناء ادھورا لگتا ہے۔ یہی نہیں پرائیویٹ چینلزکے خصوصی پروگراموں میں جب ہمیں مدعو کیاجاتا ہے توپھران نغمات کوپیش کرتے ہوئے جوش اورولولہ پیدا ہونے لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ آج بھی ماضی کی طرح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جس طرح پہلے خصوصی ملی نغمے بنتے رہے ہیں، اسی طرح آج بھی تمام لوگ افواج پاکستان کو ٹریبیوٹ اورقوم کویکجاکرنے کیلئے ایسے گیت بنا رہے ہیں جن کا مقصد دشمن تک اس پیغام کو پہنچانا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے اوراگرانہوں نے دوبارہ ایسی کوئی غلطی کی توپھران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔
ہمیں اپنی فوج اوراس کے سپاہیوں پرفخر ہے۔ ان کی وجہ سے ہی ہم لوگ اپنے گھروں میں آرام کے ساتھ سوپاتے ہیں۔ ہماری فوج ایک طرف دہشت گردوں سے مقابلہ کررہی ہے تودوسری طرف دشمنوں کے ناپاک عزائم کو بھی خاک میں ملانے کے لیے تیار ہے۔ اس مرتبہ بھی فنکار برادری دوسرے قومی تہواروں کی طرح یومِ دفاع روایتی جوش اورجذبے کے ساتھ منائے گی اورہر طرف سے ملی نغموںکی صداآئے گی۔