سوات کا ملکوتی حُسن خرخڑی جھیل

سڑک کے ساتھ ساتھ دریا کی لہروں کے چھینٹے بھی آپ کو ٹھنڈک کا احساس دلاتے رہیں گے۔


شیرین زادہ September 07, 2017
اگر موسم صاف ہو اور سورج نکلا ہوا ہو تو موسم انتہائی خوش گوار رہتا ہے، نہ گرمی اور نہ سردی محسوس ہوتی ہے۔ فوٹو: بلاگر

سوات قدرتی حُسن سے مالا مال ہے: چہار جانب گھنے جنگلات، سرسبز پہاڑ، چشمے، آبشاریں اور دریائے سوات کی مست لہریں۔ قدرت کی جانب سے ہر شے یہاں موجود ہے لیکن اگر کمی ہے تو صرف حکومتی توجہ کی۔ اگر سوات میں موجود 10 فیصد خوبصورت مقامات تک سڑکیں بنادی جائیں تو ملک بھر کے سیاح پھر کسی دوسری جگہ جانے کے بجائے وادی سوات ہی کا رخ کریں گے۔

وادیِ سوات کے اِن خوبصورت مقامات میں ایک خرخڑی جھیل بھی شامل ہے جو مینگورہ شہر سے 153 کلومیٹر جبکہ کالام سے 54 کلومیٹر کے فاصلے پر سطحِ سمندر سے 12 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔



کالام سے خرخڑی جھیل جاتے ہوئے سب سے پہلے آپ کا استقبال سوات کی حسین وادی وتروڑ کرے گی جبکہ گبرال، چھوٹا جبہ اور بڑا جبہ بھی راستے میں اپنے دلکش اور قدرتی نظاروں کی وجہ سے آپ کو رُکنے پر مجبور کردیں گے۔







سڑک کے ساتھ ساتھ دریا کی لہروں کے چھینٹے بھی آپ کو ٹھنڈک کا احساس دلاتے رہیں گے۔



خرخڑی جھیل تک کا راستہ جیپ میں طے کیا جاتا ہے لیکن اِس سڑک پر کوئی بڑی چڑھائی نہ ہونے کی وجہ سے سفر کرنا اتنا دشوار نہیں۔ کالام سے خرخڑی جھیل تک آپ تین گھنٹے میں بہ آسانی پہنچ سکتے ہیں۔ یہ جھیل تقریباً ایک مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔





یہ جھیل پہاڑوں کے بالکل درمیان واقع ہے اور سال کے بارہ مہینے اِن پہاڑوں کی چوٹیوں پر برف پڑتی رہتی ہے۔ سردیوں میں یہاں دسمبر کے آغاز سے برفباری کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور اپریل کے درمیان تک جاری رہتا ہے۔

خرخڑی جھیل انتہائی خوبصورت ہے؛ اِس کے راستے میں گھنے جنگلات اور آلو کی فصل کی وجہ سے خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔





یہاں پہنچ کر سیاح ساری تھکان کو بھول جاتے اور دریا کا شور ختم ہوکر ایک دم خاموشی چھا جاتی ہے۔ جون اور جولائی کے مہینوں میں اگر بارش ہو تو سردی لگتی ہے اور اگر موسم صاف ہو اور سورج نکلا ہوا ہو تو موسم انتہائی خوش گوار رہتا ہے؛ نہ گرمی اور نہ سردی محسوس ہوتی ہے۔

 



خرخڑی جھیل جانے کےلیے مئی کے آخر سے ستمبر تک کا موسم بہترین رہتا ہے۔ یہاں کے مقامی رہائشی بھی بہت مہمان نواز ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ علاقہ بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے کیونکہ اِنہیں اِس بات کا خوب اندازہ ہے کہ علاقے کی ترقی صرف سیاحت کی وجہ سے ہی ممکن ہے۔

خرخڑی جھیل جاتے ہوئے راستے میں دو بڑے بڑے آبشار سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتے ہیں جن کی ٹھنڈک کا احساس اور پانی کے چھینٹے دور دور محسوس کیے جاتے ہیں۔



اتروڑ وادی میں خرخڑی جھیل جیسی لگ بھگ پانچ جھیلیں واقع ہیں جن میں کنڈول جھیل، گودرجھیل، خاپیروں جھیل اور دیگر شامل ہیں؛ تاہم ان میں سے صرف خرخڑی جھیل تک ہی جیپ جاتی ہے۔ باقی جھیلوں تک پیدل جانا پڑتا ہے جو انتہائی دشوار گزار سفر ہوتا ہے لیکن پھر بھی ان کی خوبصورتی دیکھنے کےلیے ہر سال سیاحوں کی بڑی تعداد ان جھیلوں تک پہنچتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں