پاکستان نے ’’برکس سربراہ اجلاس‘‘ کا اعلامیہ مسترد کردیا

دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں، خرم دستگیر

عالمی برادری نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت کارروائیوں کو تسلیم نہیں کیا، خرم دستگیر۔ فوٹو : فائل

وزیر دفاع خرم دستگیر نے برکس سربراہ اجلاس کا اعلامیہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیے پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں اور ہم برکس سربراہ اجلاس کے اعلامیہ کو مسترد کرتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : جیش محمد اور لشکر طیبہ فساد کے ذمہ دار



قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس کے دوران بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان میں نہیں افغانستان میں ہیں، افغانستان کے 407 میں سے صرف 60 اضلاع پر افغان فورسز کا کنٹرول ہے، دہشتگرد تنظیم داعش کے معاملے پر پاکستان اور امریکا ایک ہیں۔




وزیر دفاع خرم دستگیر نے بتایا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف چار اہم ممالک چین، روس، ترکی اور ایران کا دورہ کریں گے جس کے بعد وہ امریکا جائیں گے، پاکستان نے کامیاب آپریشنز کیے جو امریکا، عراق اور افغانستان میں نہ کرسکا مگر عالمی برادری نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت کارروائیوں کو تسلیم نہیں کیا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد پاکستان میں غیر ضروری خطرے کی گھنٹیاں بجائی جا رہی ہیں، سیاسی لیڈران موجودہ صورتحال میں جذباتی بیانات نہ دیں، پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے، عوام خوفزدہ نہ ہوں، ہم ہر صورت اپنے وطن کا دفاع کریں گے، پاکستان کی تینوں مسلح افواج انتہائی مستعدی سے ملکی دفاع پر مامور ہیں۔



واضح رہے کہ چین میں ہونے والی برکس تنظیم کے سالانہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد خطے میں فساد کی ذمہ دار ہیں، دہشتگردی کے واقعات میں ملوث، ان کا انتظام کرنے یا حمایت کرنے والوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔

Load Next Story