چیئرمین نیب فصیح بخاری توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کرائیں چیف جسٹس
چیئرمین نیب درخواست کی بجائے جواب داخل کریں یہ آئینی ادارہ ہے اسے ادارہ رہنے دیں، چیف جسٹس
توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس نے چیئرمین نیب کو کہا کہ آپ جواب جمع کرائیں ورنہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس جواب نہیں، عدالت آئینی ادارہ ہے اس کی بے توقیری نہ کی جائے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیئرمین نیب فصیح بخاری کے وکیل نے کہا کہ ہم نے درخواست جمع کروائی تھی جس کو دفترنے اعتراض لگا کر واپس کردیا، جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست کی بجائے جواب داخل کریں یہ آئینی ادارہ ہے اسے ادارہ رہنے دیں، اگرآپ جواب داخل نہیں کرتے توکیا ہم آپ کے پیچھے دوڑیں۔
چیئرمین نیب کے وکیل نے کہا کہ انہیں جواب داخل کرانے کے لئے کوئی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نہیں مل رہا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارامسئلہ نہیں، کیا ہم آپ کووکیل بھی ڈھونڈ کردیں، آپ قواعد کے مطابق جواب داخل کریں تو اعتراض نہیں ہوگا۔
عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کوئی بھی قانون اورآئین سے بالاترنہیں، توہین عدالت نوٹس کا کوئی جواب داخل نہیں ہوا، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیئرمین نیب فصیح بخاری کے وکیل نے کہا کہ ہم نے درخواست جمع کروائی تھی جس کو دفترنے اعتراض لگا کر واپس کردیا، جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ درخواست کی بجائے جواب داخل کریں یہ آئینی ادارہ ہے اسے ادارہ رہنے دیں، اگرآپ جواب داخل نہیں کرتے توکیا ہم آپ کے پیچھے دوڑیں۔
چیئرمین نیب کے وکیل نے کہا کہ انہیں جواب داخل کرانے کے لئے کوئی ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نہیں مل رہا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارامسئلہ نہیں، کیا ہم آپ کووکیل بھی ڈھونڈ کردیں، آپ قواعد کے مطابق جواب داخل کریں تو اعتراض نہیں ہوگا۔
عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کوئی بھی قانون اورآئین سے بالاترنہیں، توہین عدالت نوٹس کا کوئی جواب داخل نہیں ہوا، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔