عمران طاہر کو پاکستانی ویزے کے حصول میں مشکلات
برمنگھم میں ہائی کمیشن نے5گھنٹے انتظار کی سولی پر لٹکائے رکھا، لیگ اسپنر
عمران طاہر کو پاکستانی ویزے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
پاکستانی نژاد عمران طاہر نے ملک میں سلیکٹرز کی جانب سے نظرانداز کیے جانے کے بعد جنوبی افریقہ میں سکونت اختیار کرلی تھی،انھیں پروٹیز ٹیم میں شمولیت کا موقع ملا تو لیگ اسپن بولنگ کی دھاک بٹھا دی، رواں ماہ شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے عمران کو ورلڈ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے، نامور کرکٹر کو اپنے آبائی شہر لاہور آمد کیلیے ویزا درکار ہے، وہ اپنی فیملی کے ہمراہ ویزے کیلیے برمنگھم میں پاکستانی ہائی کمیشن گئے تو تجربہ خوشگوار نہیں رہا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا سہارا لیتے ہوئے عمران طاہر نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا،انھوں نے لکھا کہ مجھے اہل خانہ کے ہمراہ 5 گھنٹے تک انتظار کی سولی پر لٹکائے رکھنے کے بعد یہ کہہ کر نکال دیا گیا کہ دفتر بند کرنے کا وقت ہوگیا، بعد میں ہائی کمشنرکے مداخلت کرنے پر ویزے جاری کردیے گئے۔
عمران طاہر نے کہا کہ پاکستان سے آبائی تعلق، جنوبی افریقی انٹرنیشنل کرکٹر اور ورلڈ الیون میں شامل ہونے کے باوجود ہائی کمیشن کے اسٹاف کا ناروا سلوک بڑا افسوسناک ہے، میں ہائی کمشنر کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے مجھے اس اذیت سے نجات دلاتے ہوئے ویزوں کا حصول ممکن بنایا۔
یاد رہے کہ عمران طاہر کو ورلڈ الیون کے ہمراہ 11ستمبر کو پاکستان آنے سے قبل دبئی میں مختصر تربیتی کیمپ میں شامل ہونا ہے۔
پاکستانی نژاد عمران طاہر نے ملک میں سلیکٹرز کی جانب سے نظرانداز کیے جانے کے بعد جنوبی افریقہ میں سکونت اختیار کرلی تھی،انھیں پروٹیز ٹیم میں شمولیت کا موقع ملا تو لیگ اسپن بولنگ کی دھاک بٹھا دی، رواں ماہ شیڈول ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے عمران کو ورلڈ الیون کا حصہ بنایا گیا ہے، نامور کرکٹر کو اپنے آبائی شہر لاہور آمد کیلیے ویزا درکار ہے، وہ اپنی فیملی کے ہمراہ ویزے کیلیے برمنگھم میں پاکستانی ہائی کمیشن گئے تو تجربہ خوشگوار نہیں رہا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا سہارا لیتے ہوئے عمران طاہر نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا،انھوں نے لکھا کہ مجھے اہل خانہ کے ہمراہ 5 گھنٹے تک انتظار کی سولی پر لٹکائے رکھنے کے بعد یہ کہہ کر نکال دیا گیا کہ دفتر بند کرنے کا وقت ہوگیا، بعد میں ہائی کمشنرکے مداخلت کرنے پر ویزے جاری کردیے گئے۔
عمران طاہر نے کہا کہ پاکستان سے آبائی تعلق، جنوبی افریقی انٹرنیشنل کرکٹر اور ورلڈ الیون میں شامل ہونے کے باوجود ہائی کمیشن کے اسٹاف کا ناروا سلوک بڑا افسوسناک ہے، میں ہائی کمشنر کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے مجھے اس اذیت سے نجات دلاتے ہوئے ویزوں کا حصول ممکن بنایا۔
یاد رہے کہ عمران طاہر کو ورلڈ الیون کے ہمراہ 11ستمبر کو پاکستان آنے سے قبل دبئی میں مختصر تربیتی کیمپ میں شامل ہونا ہے۔