اب ہمارے نہیں دنیا کے ’’ڈومور‘‘ کا وقت ہے آرمی چیف
عالمی طاقتیں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تواپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں، سربراہ پاک فوج
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں لہذا اب ہمارے نہیں دنیا کے ڈو مور کا وقت ہے۔
جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنی قربانیوں کے باوجود بھی ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن اب ہمارے نہیں دنیا کے ڈو مور کا وقت ہے، اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی و کامیابی کا وقت ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا ہے، دین میں واضح حکم ہے کہ جہاد ریاست کی ذمے داری اور یہ حق ریاست کے پاس ہی رہنا چاہیے، جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں بلکہ قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج دہشتگردوں کو تو ختم کر سکتی ہے لیکن انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ردالفساد کا سپاہی ہو۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، دشمن کوئی بھی حربہ آزمالیں ہم ہمیشہ متحد رہیں گے،ہم سے زیادہ وسائل رکھنے والے ملک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے، سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا سرمایہ اور امن کی ضمانت ہے، بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جنہوں نے دہشتگردوں،علیحدگی پسندوں کو یکسر مستر کر دیا۔
امریکا اور عالمی طاقتوں کے حوالے سے پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ عالمی طاقتیں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تواپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جنگ ہم پر مسلط کی گئی اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ہمارا دشمن جان لے کہ ہم کٹ مریں گے لیکن وطن عزیز کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔
امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمیں امداد نہیں بلکہ عزت اور اعتماد چاہیے، ہمارے سیکیورٹی تحفظات کو بھی مد نظررکھنا ہوگا، آنے والی نسلوں کا ہم پرقرض ہے کہ انہیں دہشتگردی سے پاک پاکستان دیں،ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔
آرمی چیف نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد دراندازوں کی محتاج نہیں، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
پاک فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اور ذہنی بھی ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لیے میڈیا کا مثبت کردار بھی انتہائی اہم ہے، دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں کامیابی کے لیے قوم کا جذبہ، تعاون اور آگاہی ضروری ہے۔
سربراہ پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ اپنے یقین، ایمان اورروایات کے لیے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، ہم اس پرچم کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں، لا الہ الااللہ کا وارث ہونے پر ہمیں فخر ہے، ہم جانتے ہیں پاکستان کا مطلب کیا ہے، چند بھٹکے ہوئے لوگوں کی لگائی آگ کی قیمت پورا پاکستان ادا کررہاہے، بھٹکے ہوئے لوگوں کے طرز عمل سے وطن کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بزرگوں کاحوصلہ،جوانوں کی جرات برقرار ہے کوئی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، آج کا پاکستان دہشتگردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے، بلوچستان کا امن خراب کرنے کی دشمن کی کوششوں پر گہری نظر ہے، جب تک پاکستان امن کا گہوارہ نہ بن جائے چین سے نہیں بیٹھیں گے، یہ ہماری بقاکی جنگ ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کے لیے جیتنا ہے، قوم یقین رکھے پاک فوج ہر مشکل وقت میں آپ کے ساتھ ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ قوم کا تعاون اورمدد رہی توعنقریب دہشتگردی کوجڑ سےاکھاڑ پھینکیں گے، فوج قوم کے تعاون اور حمایت کے بغیر کچھ نہیں، پاکستان کی اصل طاقت کا سرچشمہ ہمارے نوجوان ہیں۔
جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں یوم دفاع کی مرکزی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنی قربانیوں کے باوجود بھی ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن اب ہمارے نہیں دنیا کے ڈو مور کا وقت ہے، اب دشمن کی پسپائی اور ہماری ترقی و کامیابی کا وقت ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ قومی اتحاد آج وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا ہے، دین میں واضح حکم ہے کہ جہاد ریاست کی ذمے داری اور یہ حق ریاست کے پاس ہی رہنا چاہیے، جذبے کا تعلق صرف جنگ سے نہیں بلکہ قومی ترقی کے ہر پہلو سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج دہشتگردوں کو تو ختم کر سکتی ہے لیکن انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر شہری ردالفساد کا سپاہی ہو۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، دشمن کوئی بھی حربہ آزمالیں ہم ہمیشہ متحد رہیں گے،ہم سے زیادہ وسائل رکھنے والے ملک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے، سی پیک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا سرمایہ اور امن کی ضمانت ہے، بلوچستان کے غیور عوام پر فخر ہے جنہوں نے دہشتگردوں،علیحدگی پسندوں کو یکسر مستر کر دیا۔
امریکا اور عالمی طاقتوں کے حوالے سے پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ عالمی طاقتیں ہمارے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتیں تواپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ہمیں نہ ٹھہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جنگ ہم پر مسلط کی گئی اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ہمارا دشمن جان لے کہ ہم کٹ مریں گے لیکن وطن عزیز کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔
امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمیں امداد نہیں بلکہ عزت اور اعتماد چاہیے، ہمارے سیکیورٹی تحفظات کو بھی مد نظررکھنا ہوگا، آنے والی نسلوں کا ہم پرقرض ہے کہ انہیں دہشتگردی سے پاک پاکستان دیں،ادارے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا۔
آرمی چیف نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد دراندازوں کی محتاج نہیں، کشمیریوں کی حمایت سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
پاک فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف زمینی نہیں بلکہ نظریاتی اور ذہنی بھی ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لیے میڈیا کا مثبت کردار بھی انتہائی اہم ہے، دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں کامیابی کے لیے قوم کا جذبہ، تعاون اور آگاہی ضروری ہے۔
سربراہ پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ اپنے یقین، ایمان اورروایات کے لیے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، ہم اس پرچم کے سبز اور سفید دونوں رنگوں پر نازاں ہیں، لا الہ الااللہ کا وارث ہونے پر ہمیں فخر ہے، ہم جانتے ہیں پاکستان کا مطلب کیا ہے، چند بھٹکے ہوئے لوگوں کی لگائی آگ کی قیمت پورا پاکستان ادا کررہاہے، بھٹکے ہوئے لوگوں کے طرز عمل سے وطن کو سب سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بزرگوں کاحوصلہ،جوانوں کی جرات برقرار ہے کوئی پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، آج کا پاکستان دہشتگردی کے خلاف کامیابی کی روشن مثال ہے، بلوچستان کا امن خراب کرنے کی دشمن کی کوششوں پر گہری نظر ہے، جب تک پاکستان امن کا گہوارہ نہ بن جائے چین سے نہیں بیٹھیں گے، یہ ہماری بقاکی جنگ ہے اور ہمیں اسے آنے والی نسلوں کے لیے جیتنا ہے، قوم یقین رکھے پاک فوج ہر مشکل وقت میں آپ کے ساتھ ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ قوم کا تعاون اورمدد رہی توعنقریب دہشتگردی کوجڑ سےاکھاڑ پھینکیں گے، فوج قوم کے تعاون اور حمایت کے بغیر کچھ نہیں، پاکستان کی اصل طاقت کا سرچشمہ ہمارے نوجوان ہیں۔