بے نظیر قتل بری ہونیوالے پانچوں افراد نامعلوم مقام پر منتقل
طالبان نے جن 300افرادکی رہائی کامطالبہ کیا ان میں2ملزمان بھی شامل ہیں
وفاقی حکومت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں بری کیے جانے والے 5 افراد کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے۔
فیصلے کے فوری بعد پنجاب حکومت نے وزارت داخلہ اور پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکمے کی سفارشات کی روشنی میں ان افرادکو خدشہ نقص امن کے تحت 30 روزکیلیے نظربندکردیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق مقدمے میں رہائی پانے والے افراد کو رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی اور نہ ہی رشتے داروں کو بتایا گیا کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے دور میں کالعدم تحریک طالبان نے مالاکنڈ ڈویژن کے کمشنرکے توسط سے حکومت کو جن300 افرادکو رہا کرنے کا کہا تھا ان میں بے نظیر بھٹوقتل کیس میں گرفتار ہونے والے رفاقت اور حسنین گل بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کی مصدقہ نقول حاصل کرنے کیلیے متعلقہ عدالت میں درخواست دے دی ہے۔ پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے بتایا کہ خصوصی عدالت سے15ستمبرکو فیصلے کی مصدقہ نقل مل جائے گی۔
نمائندہ ایکسپریس قیصرشیرازی کے مطابق مقدمے میں سزا یافتہ سابق سی پی او سعود عزیز اورایس پی خرم شہزاد نے اپیلیں دائر کرنے کیلیے وکیل تبدیل کرلیے ہیں۔ لاہورکے سینئر فوجداری وکیل اعظم نذیر تارڑ نئے وکیل ہوںگے۔ ایس پی کی نمائندگی راجاغنیم عابر ایڈووکیٹ کریں گے۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے اعتزازشاہ، شیر زمان، رفاقت، رشید ترابی، حسنین کی بریت کے خلاف اپیل کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے تحریری اجازت مانگ لی ہے۔ بریت کے بعد نظر بندکیے جانے والے مذکورہ پانچوں ملزمان کے وکلا نے چیف سیکریٹری پنجاب کے پاس نظربندی ختم کرنے کی درخواستیں دائرکرنے کا فیصلہ کیاہے۔
فیصلے کے فوری بعد پنجاب حکومت نے وزارت داخلہ اور پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکمے کی سفارشات کی روشنی میں ان افرادکو خدشہ نقص امن کے تحت 30 روزکیلیے نظربندکردیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق مقدمے میں رہائی پانے والے افراد کو رشتے داروں سے ملنے کی اجازت دی گئی اور نہ ہی رشتے داروں کو بتایا گیا کہ انھیں کہاں رکھا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے دور میں کالعدم تحریک طالبان نے مالاکنڈ ڈویژن کے کمشنرکے توسط سے حکومت کو جن300 افرادکو رہا کرنے کا کہا تھا ان میں بے نظیر بھٹوقتل کیس میں گرفتار ہونے والے رفاقت اور حسنین گل بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کی مصدقہ نقول حاصل کرنے کیلیے متعلقہ عدالت میں درخواست دے دی ہے۔ پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے بتایا کہ خصوصی عدالت سے15ستمبرکو فیصلے کی مصدقہ نقل مل جائے گی۔
نمائندہ ایکسپریس قیصرشیرازی کے مطابق مقدمے میں سزا یافتہ سابق سی پی او سعود عزیز اورایس پی خرم شہزاد نے اپیلیں دائر کرنے کیلیے وکیل تبدیل کرلیے ہیں۔ لاہورکے سینئر فوجداری وکیل اعظم نذیر تارڑ نئے وکیل ہوںگے۔ ایس پی کی نمائندگی راجاغنیم عابر ایڈووکیٹ کریں گے۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے اعتزازشاہ، شیر زمان، رفاقت، رشید ترابی، حسنین کی بریت کے خلاف اپیل کرنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے تحریری اجازت مانگ لی ہے۔ بریت کے بعد نظر بندکیے جانے والے مذکورہ پانچوں ملزمان کے وکلا نے چیف سیکریٹری پنجاب کے پاس نظربندی ختم کرنے کی درخواستیں دائرکرنے کا فیصلہ کیاہے۔