سندھ ہائی کورٹ کا آئی جی سندھ کوعہدے پر برقرار رہنے کا حکم
عدالت نے سندھ حکومت کے پولیس افسران کی تقرری و تبادلے کے نوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردے دیے
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کوعہدے پر برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔ فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کو پولیس ایکٹ 1861 کے مطابق کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا اورکہا کہ آئی جی سندھ کو3 سال کی مدتِ ملازمت سے پہلے نہیں ہٹایا جاسکتا جب کہ عدالت نے 7 جولائی کا سندھ حکومت کا پولیس افسران کی تقرری و تبادلے کے دونوں نوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردے دیے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ 30 مئی کومحفوظ کیا تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی عہدہ چھوڑنے کی درخواست
دوسری جانب سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ عدالت نے تفصیلی احکامات دیے ہیں، فیصلے میں خامیاں ہیں جس کے باعث سپریم کورٹ میں اپیل دائرکریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ریفارمزبہت ضروری ہیں، ٹرانسفرپوسٹنگ آئی جی سندھ کا اختیارہے جب کہ پولیس ایکٹ بھی آئی جی کی خود مختاری اورکمانڈ کو تقویت دیتا ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ گڈ گورننس اور پولیس کے ادارے کی فتح ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ فیصلہ حق میں آنے پراللہ کا شکر ادا کیا، فیصلہ گڈ گورننس اور پولیس کے ادارے کی فتح ہے، اللہ ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کی ہمت عطا کرے جب کہ میں اپنے ان دوستوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو مشکل وقت میں میرے ساتھ رہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کردی تھیں تاہم معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں جانے کے بعد عدالت نے صوبائی حکومت کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنوخواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔ فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کو پولیس ایکٹ 1861 کے مطابق کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا اورکہا کہ آئی جی سندھ کو3 سال کی مدتِ ملازمت سے پہلے نہیں ہٹایا جاسکتا جب کہ عدالت نے 7 جولائی کا سندھ حکومت کا پولیس افسران کی تقرری و تبادلے کے دونوں نوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردے دیے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ 30 مئی کومحفوظ کیا تھا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی عہدہ چھوڑنے کی درخواست
دوسری جانب سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ عدالت نے تفصیلی احکامات دیے ہیں، فیصلے میں خامیاں ہیں جس کے باعث سپریم کورٹ میں اپیل دائرکریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ریفارمزبہت ضروری ہیں، ٹرانسفرپوسٹنگ آئی جی سندھ کا اختیارہے جب کہ پولیس ایکٹ بھی آئی جی کی خود مختاری اورکمانڈ کو تقویت دیتا ہے۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ گڈ گورننس اور پولیس کے ادارے کی فتح ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ فیصلہ حق میں آنے پراللہ کا شکر ادا کیا، فیصلہ گڈ گورننس اور پولیس کے ادارے کی فتح ہے، اللہ ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کی ہمت عطا کرے جب کہ میں اپنے ان دوستوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو مشکل وقت میں میرے ساتھ رہے۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کردی تھیں تاہم معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں جانے کے بعد عدالت نے صوبائی حکومت کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔