فنڈز کی عدم فراہمی ہیپاٹائٹس ایڈز ملیریا اور ٹی بی کنٹرول پروگرام غیر فعال ہونے کا خدشہ
وفاقی حکومت نے صوبے کو منتقل 11 طبی پروگراموں کے فنڈ جاری نہیں کیے
وفاق نے صوبوں کو صحت کے منتقل ہونے والے مختلف جاری منصوبوں کے فنڈز روک دیے ۔
ان منصوبوں میں وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، ایڈزکنٹرول پروگرام ، ملیریا ، اندھے پن اور ٹی بی سمیت دیگربیماریوں کی روک تھام کے پروگرام شامل ہیں،سندھ میں ملیریا سمیت دیگر امراض ہولناک صورت اختیارکرسکتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ وفاق نے سندھ میں جاری صحت کے 11مختلف پروگراموں کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے فنڈ جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے صوبے میں جاری ان منصوبوںکے غیر فعال ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ،وفاق حکومت نے ڈیولوشن کے بعد صحت کے ان منصوبوںکوجاری رکھنے کیلیے تین سال تک فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم ڈیولوشن کے بعد رواں مالی سال کے بجٹ سے ان منصوبوں کی پہلی ششماہی کے فنڈز جاری نہیں کیے جاسکے۔
جس کی وجہ سے سندھ میں ان امراض کی روک تھام کے منصوبے غیرفعال ہونے کے واضح امکانات ہوگئے،فنڈ ز نہ ہونے سے ان منصوبوںکو چلانے میں شدید دشواریوںکا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پلاننگ کمیشن کے تحت مجموعی طو رپر35منصوبوںکو شامل کیا تھا جن کے لیے 22 ارب 97 کروڑ 26 لاکھ 67 ہزار روپے کے ترقیاتی فنڈز منظورکیے تھے جن میں ایک ارب 97 کروڑ روپے غیر ملکی وسائل سے ملنے کا تخمینہ لگا یا گیا تھا۔
جبکہ21 ارب 26کروڑ67 لاکھ روپے پلاننگ کمیشن نے جاری کرنے تھے تاہم پہلے6 ماہ کے دوران7 ارب 64 کروڑ21 لاکھ 33 ہزار روپے جاری کر دیے ہیں،مذکورہ 35 منصوبوں میں سے11 منصوبے ایسے تھے جو مختلف بیماریوںکی روک تھام سے متعلق تھے جوسندھ میں بھی جاری ہیں، واضح رہے کہ سندھ میں ایڈزکے مریضوںکی تعداد میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے جبکہ وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو ڈیولوشن کے بعد سندھ حکومت کے ماتحت کردیاگیا تھا اس کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے جاسکے، صوبے میں ملیریا سمیت دیگر امراض ہولناک صورت اختیارکرسکتے ہیں۔
ان منصوبوں میں وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام، ایڈزکنٹرول پروگرام ، ملیریا ، اندھے پن اور ٹی بی سمیت دیگربیماریوں کی روک تھام کے پروگرام شامل ہیں،سندھ میں ملیریا سمیت دیگر امراض ہولناک صورت اختیارکرسکتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ وفاق نے سندھ میں جاری صحت کے 11مختلف پروگراموں کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے فنڈ جاری نہیں کیے جس کی وجہ سے صوبے میں جاری ان منصوبوںکے غیر فعال ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ،وفاق حکومت نے ڈیولوشن کے بعد صحت کے ان منصوبوںکوجاری رکھنے کیلیے تین سال تک فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم ڈیولوشن کے بعد رواں مالی سال کے بجٹ سے ان منصوبوں کی پہلی ششماہی کے فنڈز جاری نہیں کیے جاسکے۔
جس کی وجہ سے سندھ میں ان امراض کی روک تھام کے منصوبے غیرفعال ہونے کے واضح امکانات ہوگئے،فنڈ ز نہ ہونے سے ان منصوبوںکو چلانے میں شدید دشواریوںکا سامنا کرنا پڑرہا ہے، ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پلاننگ کمیشن کے تحت مجموعی طو رپر35منصوبوںکو شامل کیا تھا جن کے لیے 22 ارب 97 کروڑ 26 لاکھ 67 ہزار روپے کے ترقیاتی فنڈز منظورکیے تھے جن میں ایک ارب 97 کروڑ روپے غیر ملکی وسائل سے ملنے کا تخمینہ لگا یا گیا تھا۔
جبکہ21 ارب 26کروڑ67 لاکھ روپے پلاننگ کمیشن نے جاری کرنے تھے تاہم پہلے6 ماہ کے دوران7 ارب 64 کروڑ21 لاکھ 33 ہزار روپے جاری کر دیے ہیں،مذکورہ 35 منصوبوں میں سے11 منصوبے ایسے تھے جو مختلف بیماریوںکی روک تھام سے متعلق تھے جوسندھ میں بھی جاری ہیں، واضح رہے کہ سندھ میں ایڈزکے مریضوںکی تعداد میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے جبکہ وزیراعظم کے ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کو ڈیولوشن کے بعد سندھ حکومت کے ماتحت کردیاگیا تھا اس کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے جاسکے، صوبے میں ملیریا سمیت دیگر امراض ہولناک صورت اختیارکرسکتے ہیں۔