تمام ممالک کو پاکستان کیساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے برطانوی اپوزیشن رہنما

دہشتگردی کے معاملے پر پاکستان پر باہر سے تنقید نہیں ہونی چاہیے، جیریمی کوربن

اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو شہریت کے پورے حقوق حاصل ہوں، برطانوی اپوزیشن لیڈر ۔ فوٹو : فائل

برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن پاکستان کی حمایت میں بول پڑے اور کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹریو میں اپوزیشن رہنما جیریمی کوربن نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور دوسرے ممالک کو اسلام آباد پر تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کا اشارہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خطاب کی جانب تھا جس میں انہوں نے جنوبی ایشیا کے بارے میں اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اب پاکستان میں دہشت گردوں کی قائم پناہ گاہوں کے معاملے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام


جب جیریمی کوربن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خیال سے متفق ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور اس پر باہر سے تنقید نہیں ہونی چاہیے۔ تمام ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنا ہو گا اور اس بات کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جیریمی کوربن نے کہا کہ ٹرمپ کی افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے کی نئی پالیسی افغانستان کے بارے میں ان کی ناکام پالیسی کا تسلسل ہے، میں اس کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات ہیں۔

میانمار میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جیریمی کوربن نے کہا کہ میرا آنگ سان سوچی کے لیے پیغام احترام کا ہے، اور یہ کہ آپ جب گھر میں نظر بند تھیں تو ہم نے آپ کی حمایت میں مارچ کیے اور انسانی حقوق کے لیے آپ کی جدوجہد کی حمایت کی، تو آپ مہربانی کریں اور روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کا بھی اسی طرح خیال رکھیں۔ جیریمی کوربن نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو شہریت کے پورے حقوق حاصل ہوں، انہیں اپنے ہی ملک میں اپنے ہی گھروں سے نہ نکالا جائے۔

برطانیہ میں حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز حملوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نفرت پر مبنی جرائم چاہے مسلمانوں کے خلاف ہوں، یہودیوں کے خلاف یا کسی بھی مذہب کے خلاف ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، ہم سب ایک کمیونٹی کی حیثیت سے ان حملوں کے خلاف متحد ہیں اور یہ حملے کسی مخصوص کمیونٹی پر نہیں بلکہ ہم سب پر کیے گئے ہیں۔
Load Next Story