فنڈز کی قلت 1200 میگاواٹ کے تھرکول پاور پراجیکٹ میں حائل

تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کا آج اجلاس، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے امور کا جائزہ لیا جائیگا۔


Ehtisham Mufti February 19, 2013
پراجیکٹ میں بیرونی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں پر بھی غور کیا جائیگا، سرکاری ذرائع۔ فوٹو : فائل

حکومت سندھ اور اینگروکارپوریشن کے مشترکہ منصوبے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) نے تھرکول منصوبے کے ذریعے سالانہ65 لاکھ ٹن کوئلہ نکال کر 1200 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کرنے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومت سندھ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو تجویز دی ہے کہ وہ اینگرو فرٹیلائزرکوقدرتی گیس کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے اسے تھر کول پراجیکٹ کے لیے بین الاقوامی اداروں کا سرمایہ پاکستان میں لانے کے قابل بنائیں تاکہ قومی اہمیت اور تقاضوں کے مطابق اس منصوبے پر کام کا آغاز کیا جا سکے جوصرف سرمایہ کاری نہ ہونے کے سبب تاحال التوا کا شکار ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اینگرو تا حال مقامی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا 66 ارب روپے سے زائد کا مقروض ہے اور اپنے نئے پلانٹ کو گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے قرضے بر وقت ادا کرنے سے بھی قاصر ہوگیا ہے، یہی وجہ ہے موجودہ واجب الادا قرضوں کی موجودگی میں بیرونی سرمایہ کار اور بینک سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے لیے مزید قرضوں کے اجرا اور سرمایہ کاری گریز کر رہے ہیں۔



سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اینگرو کی جانب سے پراجیکٹ کیلیے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری تاحال یقینی نہیں بنائی جا سکی جس کی وجہ سے حکومتی سطح پر بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تھر کول اینڈ انرجی بورڈ کا ایک اہم اجلاس منگل کو منعقد ہو رہا ہے جس کی صدارات وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کررہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں جامشورو تھرمل پاور پروجیکٹ کے 800 میگاواٹ کے موجودہ اور 600 میگا واٹ کے حامل کوئلے سے چلنے والے نئے پلانٹ کیلیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ معاملات اور تھرکول پراجیکٹ کیلیے ساورین گارنٹی فراہم کرنے جیسے معاملات پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے تھر کول کے بلاک 2 کی ڈیولپمنٹ کیلیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا اورپروجیکٹ کیلیے بیرونی سرمایہ کاری کے امکانات اور اس کی راہ میں رکاوٹوں پر بھی تفصیلی غور متوقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں