پاکستان پوسٹ کا خسارہ ساڑھے 7 ارب تک پہنچ گیا
3سال میں آمدن9.1 ارب سے10.2ارب، اخراجات بے قابو،2ارب روپے بڑھ گئے
پاکستان پوسٹ کا خسارہ 3 سال کے دوران بڑھ کر کم وبیش ساڑھے7ارب روپے تک پہنچ گیا۔
''ایکسپریس'' کو موصول دستاویز کے مطابق پاکستان پوسٹ کو گزشتہ 3 مالی سال کے دوران مسلسل 6سے 7ارب روپے تک مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مالی سال 2013-14کے دورا ن پاکستان پوسٹ کی آمدن 9 ارب 12کروڑ 35 لاکھ روپے رہی اور پاکستان پوسٹ کے اخراجات 15 ارب 71کروڑ روپے سے تجاوزکرگئے، اس طرح پاکستان پوسٹ کو مالی سال 2013-14کے دوران 6 ارب 58کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
مالی سال 2014-15کے دوران پاکستان پوسٹ کی آمدن 9 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد اور اخراجات 16ارب 45 لاکھ روپے سے زائد ہو گئے۔ جس کی وجہ سے 6 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا جبکہ مالی سال 2015-16 کے دوران پاکستان پوسٹ کو 10ارب 23 کروڑ 31 لاکھ روپے آمدن ہوئی لیکن اخراجات بھی 17ارب 72کروڑ روپے سے زائد ہو گئے جس کے باعث 7ارب 48 کروڑ 89 لاکھ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا لیکن اعلیٰ حکام کی جانب سے محکمہ ڈاک کی بحالی کے لیے اقدامات نہ کرنے کے باعث یہ ادارے آئے روز بدخالی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے ایڈیشنل ڈی جی ڈاکٹر نصیر احمد خان نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پاکستان پوسٹ کا مقصد صرف نفع کمانا نہیں، ہمارا بنیادی مقصد شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے دیہات تک پیغام رسانی ہے، پاکستان پوسٹ کے 12ہزار ڈکخانوں میں سے 9 ہزار کے قریب دیہات میں ہیں، دیہی علاقوں کے ڈاکخانے نفع نہیں دیتے، ہم اس لیے خسارہ برداشت کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو سہولتیں ملتی رہیں۔
ڈاکٹر نصیر احمد خان نے کہاکہ 2009-10 تک پاکستان پوسٹ کی آمدن زیادہ تھی اور محکمہ ڈاک خسارے میں نہیں تھا لیکن سیونگ بینک پر 1.5فیصد کمیشن کو کم کر کے 0.5فیصد کر دیا گیا، اسی سال ملازمین کی تنخواہوں میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے باعث خسارہ ہوا۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے ادارے کا 80 فیصد بجٹ تنخواہوں، پنشن، ڈاک خانوں کے یوٹیلیٹی بلز اور گاڑیوں کے پٹرول پر خرچ ہوتا ہے، ہم پاکستان پوسٹ کو خسارے سے نکالنے کے لیے اصلاحی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور ایک سال کے اندر پاکستان پوسٹ اس خسارے سے نکل جائے گا۔
''ایکسپریس'' کو موصول دستاویز کے مطابق پاکستان پوسٹ کو گزشتہ 3 مالی سال کے دوران مسلسل 6سے 7ارب روپے تک مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مالی سال 2013-14کے دورا ن پاکستان پوسٹ کی آمدن 9 ارب 12کروڑ 35 لاکھ روپے رہی اور پاکستان پوسٹ کے اخراجات 15 ارب 71کروڑ روپے سے تجاوزکرگئے، اس طرح پاکستان پوسٹ کو مالی سال 2013-14کے دوران 6 ارب 58کروڑ روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
مالی سال 2014-15کے دوران پاکستان پوسٹ کی آمدن 9 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد اور اخراجات 16ارب 45 لاکھ روپے سے زائد ہو گئے۔ جس کی وجہ سے 6 ارب 33 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ ہوا جبکہ مالی سال 2015-16 کے دوران پاکستان پوسٹ کو 10ارب 23 کروڑ 31 لاکھ روپے آمدن ہوئی لیکن اخراجات بھی 17ارب 72کروڑ روپے سے زائد ہو گئے جس کے باعث 7ارب 48 کروڑ 89 لاکھ روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا لیکن اعلیٰ حکام کی جانب سے محکمہ ڈاک کی بحالی کے لیے اقدامات نہ کرنے کے باعث یہ ادارے آئے روز بدخالی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے ایڈیشنل ڈی جی ڈاکٹر نصیر احمد خان نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پاکستان پوسٹ کا مقصد صرف نفع کمانا نہیں، ہمارا بنیادی مقصد شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے دیہات تک پیغام رسانی ہے، پاکستان پوسٹ کے 12ہزار ڈکخانوں میں سے 9 ہزار کے قریب دیہات میں ہیں، دیہی علاقوں کے ڈاکخانے نفع نہیں دیتے، ہم اس لیے خسارہ برداشت کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو سہولتیں ملتی رہیں۔
ڈاکٹر نصیر احمد خان نے کہاکہ 2009-10 تک پاکستان پوسٹ کی آمدن زیادہ تھی اور محکمہ ڈاک خسارے میں نہیں تھا لیکن سیونگ بینک پر 1.5فیصد کمیشن کو کم کر کے 0.5فیصد کر دیا گیا، اسی سال ملازمین کی تنخواہوں میں بھی 50 فیصد اضافہ کیا گیا جس کے باعث خسارہ ہوا۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے ادارے کا 80 فیصد بجٹ تنخواہوں، پنشن، ڈاک خانوں کے یوٹیلیٹی بلز اور گاڑیوں کے پٹرول پر خرچ ہوتا ہے، ہم پاکستان پوسٹ کو خسارے سے نکالنے کے لیے اصلاحی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور ایک سال کے اندر پاکستان پوسٹ اس خسارے سے نکل جائے گا۔